بابائے حریت سید علی گیلانی کا دوسرا یوم شہادت،کنٹرول لائن کے دونوں اطراف سمیت دنیا بھر میں تقاریب کا انعقاد،کشمیریوں کا شہید قائد کو بھرپورخراج عقیدت
مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو حیدرپورہ سرینگر کی طرف مارچ کرنے کی اجازت نہ ملی،شہید قائد کامزار سیل
آزاد جموں وکشمیر اور پاکستان میں بھی بابائے حریت سید علی گیلانی کو خراج عقید ت پیش کرنے کے لئے مختلف تقاریب ، سیمینارز اور ریلیوں کا انعقاد
اسلام آباد میں قومی یادگار مونومنٹ میں قائم سید علی گیلانی کارنرپرطلباء سمیت لوگوں کا شہید قائد کو خراج عقیدت
قومی یادگار ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے ،کے نعروں سے گونج اٹھی

سرینگر،مظفرآباد،اسلام آباد(ویب  نیوز )

کنٹرول لائن کے دونوں اطراف سمیت پوری دنیا میں کشمیریوں نے قائدتحریک آزادی و بابائے حریت سید علی گیلانی کادوسر ا یوم شہادت اس عزم کے ساتھ منایا کہ شہید قائد کے ادھورے مشن کو منزل کے حصول تک ہر قیمت پر جاری رکھا جائے گا، ا س موقع پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض انتظامیہ نے لوگوںکو سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں انکی قبر پرفاتحہ خوانی کیلئے جانے سے روکنے کیلئے سخت پابندیاں عائد کر دیں اور قائد کے مزار کو سیل کردیا گیا ،آزاد جموں وکشمیر اور پاکستان میں بھی بابائے حریت شہید سید علی گیلانی کو خراج عقید ت پیش کرنے کے لئے مختلف تقاریب ، سیمینارز اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا ،کے پی آئی کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاوہ آزادکشمیر ،پاکستان سمیت پوری دنیا میں کشمیریوں نے قائد تحریک آزادی جموں وکشمیرو بابائے حریت کا دوسرا یوم شہادت بھرپور طریقے اور اس عزم کے ساتھ منایا کہ شہیدقائد نے جس مشن کے لئے اپنی پوری زندگی وقف کرکے جان قربان کردی وہ مشن مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارت کے جابرانہ و غیر قانونی تسلط کے خاتمے تک جاری رہے گا، شہید قائد کی تحریک آزادی کشمیر کے لئے مثالی خدمات اور قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر تنظیموں کے تحت جمعہ کو مختلف تقاریب ،سیمینارز اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا ، مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے  سرینگر میں حیدر پورہ قبرستان کی طرف مارچ کی کال دی تھی جہاں سید علی گیلانی مدفون ہیں۔ اس کال کی حمایت تمام آزادی پسند تنظیموں نے کی تھی۔ تاہم قابض انتظامیہ نے جمعرات کی شب کو ہی شہید قائد کے مزار کو سیل کردیا تھا اورحیدر پورہ میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کیے گئے  تاکہ لوگوں کو شہید رہنما کی قبر پر فاتحہ خوانی کرنے سے روکا جا سکے۔ کسی کو بھی قبرستان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔۔علاوہ ازیں  مقبوضہ جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں پوسٹرچسپاں کیے گئے  جن میں لوگوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ عظیم حریت قائد کو بھر پور خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مارچ میں بڑے پیمانے پر شرکت کریں۔پوسٹرز میں لکھا گیا کہ کشمیری شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا اور ان کے مشن کو ہر قیمت پر پورا کیا جائے گا،سیدعلی گیلانی کو انکے یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے دعائیہ تقاریب کا سلسلہ جاری ہے ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں اور حریت تنظیموں بشمول تحریک حریت جموں و کشمیر، ڈیموکریٹک یوتھ فورم اور یوتھ سوشل فورم کے چیئرمین مولانا مصعب ندوی، جموں کشمیر پیپلز ریزسٹنس پارٹی کے چیئرمین امتیاز احمد اور جموں وکشمیر ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر پروفیسر زبیر نے الگ الگ تعزیتی اجلاسوں میں شرکت کی۔ اس موقع پرانہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کی جدوجہد آزادی کشمیرکی تاریخ کا سنہری باب ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں جدوجہد آزادی کشمیر کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا ۔ وادی کشمیر اور جموں خطے کے کچھ علاقوں میںسید علی گیلانی کی بلندی درجات کیلئے جلوس نکالے گئے۔ اس موقع پر شرکا نے عظیم قائد کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔جمعہ کو نماز جمعہ کے اجتماعات میں بزرگ رہنما اور دیگر کشمیری شہداء  کے درجات کی بلندی کے لیے مساجد میں خصوصی دعائیں بھی کی گئیں،واضح رہے کہ سید علی گیلانی نے یکم ستمبر2021 کو سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں اپنی رہائش گاہ میں بھارتی پولیس کی حراست کے دوران شہادت پائی تھی جہاں انہیں ایک دہائی سے زائد عرصے تک مسلسل نظربند رکھا گیاتھا۔ بھارتی فورسز کے اہلکاروںنے سیدعلی گیلانی کی وصیت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رات کی تاریکی میں انکی میت قبضے میں لیکر حیدر پورہ سرینگر کے قبرستان میں انکی زبردستی تدفین کردی تھی۔تحریک آزاد ی کے اس عظیم رہنما نے سرینگر کے عید گاہ مزار شہداء میں دفن ہونے کی وصیت کی تھی۔ آزاد جموں وکشمیرمیں بھی قائد حریت سید علی گیلانی کا دوسرا یوم شہادت منایا گیا ، ریاست بھر میں ریلیاں اور جلوس نکالے گئے ،جن میں شہید قائد کو خراج عقید ت پیش کرنے کے لئے ان کے مشن کو جاری رکھنے کے عز م کو دہرایا گیا ،مظفرآباد میں پاسبان حریت اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام ریلیاں نکالی گئیں جن میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ،آزاد کشمیر کے ضلعی و تحصیل صدر مقامات پر بھی ریلیاں اور جلوس نکالے گئے ، پاکستان میں بھی قائد حریت سید علی گیلانی کے یوم شہادت پر مختلف تقاریب کا انعقاد کیا گیا ،اسلام آبادمیں سمینار ز کے علاو ہ قومی یادگار مونومنٹ شکرپڑیاں میں شہید کے نام سے قائم سیدعلی گیلانی کارنر کا مختلف سکولوں کے بچوں نے بڑی تعداد میں دورہ کیا اس موقع پر انہیں حریت رہنماوں نے سید علی گیلانی کی تحریک آزادی کشمیر بارے خدمات اور قربانیوں پر بریفنگ دی ،اس کے علاوہ  مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بھی گیلانی کارنر کا دورہ کیا ،اس موقع پرقومی یادگار ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے ،کے نعروں سے گونج اٹھی،دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھی سید علی گیلانی کے یوم شہادت پر  مختلف تقاریب کا انعقاد کرکے اپنے قائد کو خراج عقیدت پیش کیا،مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں الحاق پاکستان کے حامی اور ممتاز کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی کو دنیا سے رخصت ہوئے 2 سال گزر گئے، تحریک آزادی کشمیر کی توانا آواز، بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے گاوں زڑی منج میں پیدا ہوئے، علی گیلانی نے بھارتی قبضے کیخلاف جدوجہد کا آغاز جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے کیا تھا۔سید علی گیلانی نے بھارت سے آزادی حاصل کرنے کیلئے حریت کانفرنس اور تحریک حریت جیسی فعال تنظیموں کی بنیادیں بھی رکھیں، بابائے حریت سید علی گیلانی تین بار مقبوضہ جموں و کشمیر میں سوپور کے حلقے سے اسمبلی ممبر منتخب ہوئے تھے۔سید علی گیلانی نے دو دہائیوں سے زائد کا عرصہ بھارتی زندانوں میں گزارا، انہوں نے دوران اسیری اپنی یادداشتوں پر مشتمل کتاب "روداد قفس” بھی تحریر کی۔مرحوم 11 سال غاصب بھارتی حکومتوں کے حکم پر نظر بند رہے اور یکم ستمبر 2021 کو حیدرپورہ سرینگر میں خالق حقیقی سے جا ملے جب کہ ان کا جسد خاکی پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر لحد میں اتارا گیا تھا۔ان کی و فات پر قومی اسمبلی میں غائبانہ نماز جنازہ اور قومی پرچم سرنگوں رہا۔پاکستان کے 73ویں یوم آزادی کے موقع پر تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے انہیں ” نشان پاکستان” جیسے قومی اعزاز سے بھی نوازا۔۔