سائفر کیس ، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد ، دونوں کا صحت جرم سے انکار

چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے صحت جرم سے انکار کردیا،  فرد جرم روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی گئی

اسلام آباد ہائی کورٹ ،سائفر کیس میں جیل ٹرائل کیخلاف شاہ محمود قریشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

 ایک سے زیادہ ملزم ہوں تو کسی ایک ملزم کی حد تک جیل ٹرائل کا آرڈر ہونا کافی نہیں؟ ،چیف جسٹس ہائیکورٹ

 ایک نیا نوٹیفکیشن بھی ہو گیا ہے،13اکتوبر کو جیل ٹرائل کا،وہ پراسیکیوٹر نے دائر کرنا تھا مگر وہ ابھی ٹرائل کیلئے گئے ہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل

کیا کہ یہ پریکٹس ہے یا کوئی قانون بھی اس سے متعلق موجود ہے؟ ہم جیل ٹرائل اور ان کیمرا پروسیڈنگ کو آپس میں مکس کر رہے ہیں،چیف جسٹس عامر فاروق

ابھی اِن کیمرا پروسیڈنگ کا کوئی آرڈر نہیں ہوا، جیل ٹرائل میں پریذائیڈنگ افسر کے بہت اختیارات ہوتے ہیں، وکیل صفائی علی بخاری

 کسی ملزم کو اپنے وکیل سے مشاورت کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، ملزم کو فردِ جرم سے قبل وکیل سے مشاورت کی اجازت ہونی چاہیے، عدالت

راولپنڈی ( ویب  نیوز)

سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کردی گئی۔سائفر کیس کی اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سماعت ہوئی۔ آفیشل سیکریٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سماعت کی۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران فرد جرم عائد کی۔چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے موقف اختیار کیا کہ یہ جھوٹا، من گھڑت اور سیاسی انتقام پر مبنی  کیس ہیبے گناہی ثابت کروں گا۔عدالت نے فرد جرم روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے کہاکہ تاریخ فرد جرم کے لیے رکھی تھی، فرد جرم عائد کی جاتی ہے۔عدالت نے کیس کے گواہان کے بیانات 27اکتوبر کو طلب کرلئے ، سائفر کیس کی سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی ، پٹیشنر شاہ محمود قریشی کی جانب سے علی بخاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ ایک سے زیادہ ملزم ہوں تو کسی ایک ملزم کی حد تک جیل ٹرائل کا آرڈر ہونا کافی نہیں؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ایک نیا نوٹیفکیشن بھی ہو گیا ہے،13اکتوبر کو جیل ٹرائل کا،وہ پراسیکیوٹر نے دائر کرنا تھا مگر وہ ابھی ٹرائل کیلئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے علی بخاری سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے 13اکتوبر والا نوٹیفکیشن دیکھا ہے؟علی بخاری نے کہا کہ جیل ٹرائل سکیورٹی کے لیے ہوتا ہے مگر اس میں اہل خانہ کو ٹرائل سننے کی اجازت ہوتی ہے ۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے استفسار کیا کہ یہ پریکٹس ہے یا کوئی قانون بھی اس سے متعلق موجود ہے؟ ہم جیل ٹرائل اور ان کیمرا پروسیڈنگ کو آپس میں مکس کر رہے ہیں۔ وکیل صفائی علی بخاری نے کہا کہ ابھی اِن کیمرا پروسیڈنگ کا کوئی آرڈر نہیں ہوا، جیل ٹرائل میں پریذائیڈنگ افسر کے بہت اختیارات ہوتے ہیں، پریذائیڈنگ افسر جیل سپرنٹنڈنٹ کو ریکویسٹ نہیں، آرڈر کر سکتا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ آپ نے جیل ٹرائل میں کوئی سماعت اٹینڈ کی ہے؟ وکیل علی بخاری نے بتایا کہ ایک چھوٹے سے کمرے میں ٹرائل کے لیے عدالت لگائی جاتی ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا اڈیالہ جیل میں جگہ اتنی کم پڑ گئی ہے؟ عدالت نے کہا کہ کسی ملزم کو اپنے وکیل سے مشاورت کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، ملزم کو فردِ جرم سے قبل وکیل سے مشاورت کی اجازت ہونی چاہیے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال نے کہا کہ دو ملزمان کا ٹرائل ہے تو وہ ایک ہی جگہ ہونا ہے، یہ عدالت جیل ٹرائل کو درست قرار دے چکی ہے۔ وکیل نے کہا کہ ٹرائل کے لیے ایک پنجرہ نما کمرہ ہے جس میں زیادہ لوگوں کے بیٹھنے کی جگہ نہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ ٹرائل چلنا ہے اور اگر جیل میں چلنا ہے تو بہتر جگہ ہونی چاہیے، یہ ایک دن کی تو بات نہیں، ٹرائل چلنا ہے، شہادتیں ریکارڈ ہونی ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شاہ محمود قریشی کی جیل ٹرائل کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔