Turkish President Recep Tayyip Erdogan speaks during a press conference after a cabinet meeting at the Presidential Complex in Ankara on May 9, 2022. (Photo by Adem ALTAN / AFP)

ترک صدر کی حماس کی کھل کر حمایت؛ اسرائیل کا دورہ منسوخ کردیا

حماس دہشتگرد تنظیم نہیں ، ایک حریت پسند گروپ ہے جو اپنی سر زمین کے تحفظ کے لیے جنگ لڑ رہا ہے

حماس کو دہشت گرد سمجھنے والے اسرائیل کے مقروض ہوں گے، ترکیہ نہیں؛ طیب اردوان

انقرہ(ویب  نیوز)

صدر طیب اردوان نے اسرائیل کا دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک صیہونی ریاست کی مقروض ہوسکتی ہیں لیکن ترکیہ تمھارا مقروض نہیں ، حماس دہشت گرد تنظیم نہیں بلکہ ایک حریت پسند گروپ ہے جو اپنی سر زمین کے تحفظ کے لیے جنگ لڑ رہا ہے۔پارلیمنٹ میں اپنی پارٹی کے منتخب اراکین سے خطاب میں اردوان نے کہا کہ اسرائیل نے ترکیہ کے اچھے ارادوں کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے اور اسی وجہ سے وہ اب اسرائیل کا دورہ نہیں کریں گے۔انہوں نے اسرائیل اور  حماس کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ غزہ پر بمباری روکنے کے لیے اسرائیل پر دبا وڈالیں۔اپنی تقریر میں اردوان نے مزید کہا کہ رفاہ سرحدی گیٹ کو انسانی امداد کے لیے کھلا رکھا جانا چاہیے اور دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کو فوری طور پر مکمل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ روکنے میں اقوام متحدہ کی نااہلیت پر  بھی مایوسی کا اظہار کیا۔اپنے خطاب میں ترک صدر نے بین الاقوامی اسرائیل فلسطین امن کانفرنس کے انعقاد کی تجویز دی اور کہا کہ فلسطینی عوام کو دو ریاستی حل کے لیے متحد ہونا چاہیے،عرب ریاستوں کو اس کے لیے اخلاقی اور  مالی مدد فراہم کرنی چاہیے۔رجب طیب اردوان کا کہنا تھا غیر علاقائی ملکوں کو اسرائیل کی حمایت میں آگ میں تیل ڈالنا بند کرنا چاہیے، دیرپا امن اور  جنگ بندی کیلئے مسلم ملکوں کو مل کر اقدامات اٹھانے چاہئیں، ترکیے فلسطینی فریق کے لیے ضامن بننے پر تیار ہے،صدر طیب اردوان نے کہا کہ مغرب حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم کہہ رہا ہے لیکن میرے نزدیک یہ جنگجو نہیں بلکہ مجاہدین ہیں جو اپنی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔۔صدر اردوان نے مزید کہا کہ مردہ ضمیروں سے بھری دنیا میں ترکیہ بحیثیت ایک ملک اور قوم کے سچ کا ساتھ دیتے رہیں گے اور اس مقصد کے حاصل کرنے کے لیے تمام سیاسی، سفارتی اور اگر ضرورت پڑی تو فوجی ذرائع بھی استعمال کریں گے۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے تاحال اسرائیل کی غزہ اور مغربی کنارے میں فوجی کارروائیوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 6 ہزار کے قریب پہنچ گئی اور 16 ہزار سے زائد زخمی ہیں جب کہ 1400 اسرائیلی مارے گئے۔