شہید فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر9061  ہو گئی ہے ۔ الجزیرہ ٹی وی

غزہ کے 35 ہسپتالوں میں سے 16 سروس سے محروم ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت

غزہ کے واحد کینسر ہسپتال ترک فلسطینی فرینڈشپ ہسپتال کا ایندھن ختم، آپریشن بند

  غزہ(صباح نیوز)

غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیل کے حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر9061  ہو گئی ہے ۔شہدا میں  3,760  بچے بھی شامل ہیں الجزیرہ ٹی وی کے مطابق  اب تک32  ہزار زخمی ہوئے ہیں ۔اسرائیل کی جانب سے جاری بمباری کے نتیجے میں ویسٹ بنک میں گزشتہ روز132  افرادشہید اور2ہزار زخمی ہوگئے ۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق   شہید فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر9061  ہو گئی ہے۔ غزہ کے 35 ہسپتالوں میں سے 16 سروس سے محروم ہیں۔غزہ کا واحد کینسر ہسپتال ترک-فلسطینی فرینڈشپ ہسپتال ایندھن ختم ہونے کے بعد آپریشن بند کرنے پر مجبور ہو گیا۔فلسطینی وزیر صحت مائی الکائیلہ نے کہا کہ "اسپتال کے اندر کینسر کے 70 مریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔”غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کے ساتھ کیا صورتحال ہے اس کا ایک گرافک یہاں ہے:اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے جاری کشیدگی کے بعد سے غزہ میں اس کی امدادی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے عملے کے 70 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یہ اتنے کم وقت میں کسی تنازع میں ہلاک ہونے والے اقوام متحدہ کے امدادی کارکنوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ادھرتین ہفتوں سے زائد عرصے میں پہلی بار شہریوں کو غزہ کی پٹی چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ جس کے بعد غیر ملکی شہریوں اور زخمیوں سمیت کم از کم 400 افراد رفح کراسنگ کے ذریعے مصر میں داخل ہوئے ہیں۔سات اکتوبر 2023 کو حماس کے سرپرائز حملے کے بعد سے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی جارحیت جاری ہے، جس کے دوران اب تک ہزاروں اموات ہوچکی ہیں اور سینکڑوں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ڈاکٹرز ودآوٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے جمعرات کو کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے باعث 20 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ ایم ایس ایف نے کہا کہ وہ افراد جو غیر ملکی پاسپورٹ کے حامل ہیں اور بری طرح زخمی ہیں وہ مصر پہنچے ہیں۔ایم ایس ایف نے کہا: اس وقت غزہ میں 20 ہزار سے زائد افراد کو محاصرے کی وجہ سے ہیلتھ کیئر تک محدود رسائی حاصل ہے۔نظیم نے بڑی تعداد میں لوگوں کو وہاں سے نکالنے کے ساتھ ساتھ جنگ بندی اور مزید اہم امداد کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔

وہ شنگٹن ..امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جھڑپوں میں توقف کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اسرائیلی قیدیوں کو باہر نکالنے کے لیے وقت مل سکے ۔ منیاپولس میں جو بائیڈن فنڈ ریزنگ کی ایک تقریب میں لوگوں سے بات کر رہے تھے، وہاں موجود شرکا میں سے ایک خاتون نے چِلا کر کہا کہ میری آپ سے استدعا ہے کہ آپ ابھی جنگ بندی کا مطالبہ کریں۔جو بائیڈن نے جواب دیا کہ مجھے لگتا ہے کہ اس تنازع میں توقف کی ضرورت ہے، توقف کا مطلب قیدیوں کو باہر نکالنے کے لیے وقت دینا ہے۔بعدازاں وائٹ ہاوس نے واضح کیا کہ جوبائیڈن کے اس بیان میں قیدیوں سے مراد حماس کے زیرِحراست مغوی ہیں۔

بولیویا، چلی ، کولمبیا اور اردن کے بعد بحرین نے بھی اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کر دئیے

مناما..بحرین نے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے اور اس کے ساتھ تمام اقتصادی تعلقات منقطع کر دیے ہیں۔ایک بیان میںبحرین نے کہا کہ یہ اقدام "فلسطینی کاز اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق” کی حمایت میں اٹھائے گئے اقدامات کا حصہ ہیں۔بحرین، جس نے 2020 میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے، کہا کہ منامہ میں اسرائیلی سفیر پہلے ہی روانہ ہو چکے ہیں۔یہ اعلان اردن کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جب اردن نے کہا تھا کہ اس نے اسرائیل کے حملوں  پر احتجاج کے لیے اسرائیل سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلا لیا ہے۔بولیویا نے اس ہفتے غزہ کی جنگ پر اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات منقطع کر لیے جبکہ چلی اور کولمبیا نے بھی تل ابیب سے اپنے سفیروں کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا۔ ادھر گذشتہ برسوں کے دوران بولیویا اور اسرائیل کے درمیاں سفارتی تعلقات انتہائی پیچیدہ رہے ہیں۔ اور ان تعلقات میں نیا موڑ دو روز قبل اس وقت سامنے آیا جب بولیویا کی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا۔بولیویا کے وائس چانسلر فریڈی مامانی نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جارحانہ اور غیر متناسب اسرائیلی فوجی حملے کی تردید اور مذمت میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔بولیویا کی حکومت نے اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کا احترام نہ کرنے کا الزام لگایا ہے اور یہ مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے روکے جائیںبولیویا وہ پہلا لاطینی ملک بن گیا ہے جس نے غزہ کی موجودہ صورتحال کے باعث اسرائیل سے تعلقات ختم کر لیے ہیں۔