غزہ کے شفا ہسپتال میں 39  بچوں کے لیے   جان کی بازی ہارنے کا خطرہ

ہسپتال کو ایندھن نہ ملنا بچوں کے لیے سزائے موت ہوگی۔فلسطینی وزیر صحت

انتہائی نگہداشت  یونٹ میں رکھا گیا ایک بچہ آکسیجن نہ ملنے کے باعث شہید

غزہ (صباح نیوز) غزہ کے شفا ہسپتال میں انتہائی نگہداشت  یونٹ میں رکھے گئے 39 بچوں کو آکسیجن کی کمی کی وجہ سے جان کی بازی ہارنے کا خطرہ ہے۔فلسطینی وزیر صحت  نے پریس کانفرنس میں  تازہ صورتحال س کے بارے میں بتایا کہ  شفا ہسپتال میں انتہائی نگہداشت میں رکھے گئے بچوں میں سے ایک آکسیجن کی کمی کے باعث دم توڑ گیا۔ر اگر اسپتال کو ایندھن مہیا نہ کیا گیا  تو یہ باقی بچوں کے لیے سزائے موت ہوگی۔”غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں بہت سے شہری علاقوں بالخصوص ہسپتالوں کو فضا اور زمین سے نشانہ بنایا گیا۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفاکے مطابق غزہ کے شمال مغرب میں شفا اور انڈونیشیا اسپتالوں کے اطراف اور غزہ کے شمال مغرب میں واقعی رمال، شیخ رضوان اور نصر محلوں اور الشطی پناہ گزین کیمپ میں  شہریوں کے پناہ گھروں میں شہری رہائش پذیر تھے، اسرائیلی طیاروں اور توپخانوں کی بمباری کا نشانہ بنے۔قطر میں قائم الجزیرہ ٹیلی ویژن کو اپنے بیان میں، غزہ میں وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا، "شفا ہسپتال کے ارد گرد کے علاقے پر 3 دن سے مسلسل بمباری کی جا رہی ہے۔ اسرائیلی فورسز کے زمین سے  ہسپتال میں  داخل ہونے کے لیے تقریبا ہر منٹ شدید بمباری ہوتی ہے۔  اسرائیل کے حملوں نے ایمبولینسوں کو شفا ہسپتال میں داخل ہونے اور باہر جانے سے روکا اور ہسپتال کی ناکہ بندی کر دی ۔اقوام متحدہ کے بین الاقوامی بچوں کے فنڈ کی جانب سے دیے گئے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ صحت کا نظام تقریبا مکمل طور پر تباہ  ہو چکا ہیاور پوری غزہ کی پٹی خصوصا شمالی حصے میں خدمات کی عدم دستیابی سے بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ رانتیسی اور نصر کے بچوں کے ہسپتالوں پر بہت سے حملے ہوئے ہیں، اور ان ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت اور بچوں کے انتہائی نگہداشت کے یونٹوں کے علاوہ گزشتہ 24 گھنٹوں سے کوئی سروس فراہم نہیں کی گئی۔ ادھر غزہ میں یروشلم ہسپتال کی سہولیات تین گھنٹے بعد معطل ہوجائیں گی۔انادولو ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی حلال احمر کا کہنا تھا کہ غزہ پٹی کے شمال میں واقع یروشلم ہسپتال ایندھن کی کمی کے باعث کام کرنا بند کردے گا، جس کی وجہ اسرائیلی ناکہ بندی ہے۔جاری کردہ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ایسی صورتحال میں 500 مریض اور زخمی طبی سہولیات سے محروم ہوجائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ انتہائی نگہداشت میں داخل مریضوں کے ساتھ انکیوبیٹرز میں بچے اپنی جان گنوا دیں گے۔فلسطینی حلال احمر نے پہلے بھی اس بات کی اطلاع دی تھی کہ یروشلم ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ریڈ کراس اور کریسنٹ کی بین الاقوامی کمیٹی کے مشرق وسطی اور نزدیکی علاقائی سربراہ فیبریزیو کاربونی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ الشفا ہسپتال سے موصول ہونے والی معلومات پریشان کن ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں زخمی افراد اور طبی عملہ خطرے میں ہے ،انہیں جنگی قوانین کے تحت تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔