تعلیمی معیار میں تنزلی، نیوزی لینڈ کے سکولوں میں موبائل فونز کے استعمال پر پابندی عائد

سکولوں میں موبائل فونز پر پابندی سے طالبعلموں کا رویہ بہتر اور انہیں پڑھائی پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملے گی، وزیراعظم کرسٹوفر لیکسن

ولنگٹن( ویب  نیوز)

نیوزی لینڈ کی حکومت نے سکولوں میں موبائل فونز کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کرسٹوفر لیکسن نے یہ اعلان اس وقت کیا جب وہاں تعلیمی معیار میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ کچھ عرصے قبل تک نیوزی لینڈ کے سکولوں کو دنیا میں بہترین تصور کیا جاتا تھا مگر پھر وہاں کے تعلیمی معیار میں تنزلی دیکھنے میں آئی۔ وزیراعظم کرسٹوفر لیکسن نے کہا کہ اسکولوں میں موبائل فونز پر پابندی سے طالبعلموں کا رویہ بہتر ہوگا اور انہیں پڑھائی پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس پابندی کا اطلاق آئندہ 100 دنوں کے دوران ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پورے ملک کے اسکولوں میں موبائل فونز پر پابندی عائد کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ بچے وہاں پڑھیں اور اساتذہ سیکھانے پر توجہ مرکوز کریں ۔ ماہرین نے 2022 میں تعلیمی بحران سے خبردار کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 15 سال کی عمر کے ایک تہائی سے زائد بچے بمشکل لکھنے یا پڑھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ میں شرح تعلیم کے ناقص معیار کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی پابندی برطانیہ اور فرانس کے تعلیمی اداروں میں بھی عائد کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ کرسٹوفر لیکسن کی حکومت نے نومبر 2023 کے آخری عشرے میں کام شروع کیا تھا۔ حکومت سنبھالنے کے بعد کرسٹوفر لیکسن نے نیوزی لینڈ میں نوجوانوں میں تمباکو نوشی کے استعمال پر مکمل پابندی کا فیصلہ بھی ریورس کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سے قبل 2022 میں وہاں اعلان کیا گیا تھا کہ 2008 کے بعد پیدا ہونے والے کسی بھی فرد کو تمباکو نوشی کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔