پاکستان کا یورو بانڈ پر منافع سمیت دیگر  ا دائیگی کا فیصلہ

چینی بینک کو ایک ارب ڈالر کے کمرشل قرض میں مذید ایک سال  مدت کے حصول کا فیصلہ

وزارت خزانہ میں قائم ڈیٹ مینجمنٹ آفس کی  وسط مدتی رپورٹ اور فنانسنگ پلان2023-24کی  جاری کی گئی

اسلام آباد( ویب  نیوز)

پاکستان نے اپریل2024میں 1ارب ڈالر کے یورو بانڈ کی مدت مکمل ہونے پر عالمی سرمایہ کاروں کو  منافع سمیت اس کی ادائیگی کا فیصلہ  کرلیا جبکہ جون2024میں چینی بینک کو واجب الادا1ارب ڈالر کا کمرشل قرض واپس کرنے کے بعد مذید ایک سال  مدت حاصل کرنے  کا فیصلہ کیا ہے ۔عالمی مالیاتی اداروں کی معاشی اصلاحات اور ان کی شرائط پر سختی سے عمل درآمد کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے تاکہ  جنوری تا جون کے دوران پاکستان کو  عالمی مالیاتی اداروں، کمرشل بینکوں اور دوست ممالک سے مطلوبہ فنڈنگ حاصل کرنے میں آسانیاں حاصل ہو سکیں۔  وزارت خزانہ میں قائم ڈیٹ مینجمنٹ آفس کی  وسط مدتی رپورٹ اور فنانسنگ پلان2023-24کی  جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  پاکستان نے دو طرفہ قرضوں کی ادائیگی کے بجائے ان کی ادائیگی کو کچھ سالوں کیلئے موخر کرنے (روول اوور) کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہیوزارت خزانہ کے ڈیٹ آفس کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  موجودہ مالی سال2023-24کی پہلی ششماہی کے دوران پاکستان کے قرضوں پر سود کی مد میں اخراجات4200ارب روپے رہے ہیں جن میں 88فیصد ملکی قرضوں پر سود اور12فیصد غیر ملکی قرض پر سود کی مد میں ادا کیا گیا اور اخراجات مین1500ارب روپے کی کمی کر کے بجٹ خسارے کو2700ارب روپے تک محدود رکھا گیا ہیاس بجٹ خسارے کو پورا کرنے کیلئے77فیصد فنانسنگ پاکستان کے اندر سے سے بینکوں اور نا بینکنگ سیکٹر سے قرض لیکر پوری کی گئی ہے جبکہ صرف23فیصد بجٹ خسارہ بیرونی قرضے لیکر پورا کیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے1000ارب روپے مالیت کے واجب الادا ٹریثری بلز کی ادائیگی منافع سمیت کر دی ہے  پہلی ششماہی کے دوران متعین شرح سود پر حکومت کی جانب سے ٹریثری بلز متعارف کروائے گئے جن سے1200کی توقعات کے برعکس840ارب روپے کی فنانسنگ حاصل ہو سکی جبکہ مارکیٹ میں روزانہ کی بنیاد پر بدلتی ہوئی شرح سود کے تحت  لئے گئے2000ارب روپے کی واپسی کیلئے پیش کئے گئے ٹریثری بلز پر سرمایہ کاروں کی جانب سے5000ارب روپے کی پیشکشیں موصول ہوئیں اس کے ساتھ ساتھ وزارت خزانہ نے سود سے پاک سرمایہ کاری کیلئے  کے تحت1300ارب روپے مالیت کے اسلامی بانڈز اجارہ سکوک بھی جاری کئے ہیں جن میں پہا اسلامی اجاری سکوک 30ارب روپے کے حصول کیلئے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں متعارف کروایا گیاپہلی ششماہی کے دوران پاکستان کو بیرونی زرائع سے5.4ارب ڈالر کے قرضے حاصل ہوئے جن میں سے2,2ارب دالر عالمی مالیاتی اداروں،  2.7ارب ڈالر دوست ممالک سے 500ملین دالر کی سرمایہ کاری نیا پاکستان سرٹفکیٹس میں کی گئی جبکہ پاکستان نے اس ششماہی کے دوران3.3ارب دالر کے غیر ملکی قرضوں کو ادا کر دیا ہے پاکستان نے چین کو واجب الادا1ارب ڈالر کے کمرشل قرض اور اور سعودی عرب سے زرمبادلہ کے زخائیر کو بڑھانے کیلئے لئے گئے3ارب ڈالر کے سیف ڈیپازٹس کو30دسمبر2023تک کیلئے بھی روول اوور کروایا ہے اس کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کے سٹینڈ بائی قرض پروگرام کے تحت پاکستان کو دو اقساط میں اب تک1.2ارب دالر ملے ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات نے  زرمبادلہ کے زخائیر کو  بلند رکھنے کیلئے 1ارب ڈالر کے سیف ڈیپازٹس حاصل کئے ہیں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے جنوری2024سے پاکستان کی قرض کی ضروریات پوری کرنے کیلئے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 3سالہ اور5سالہ شریعہ کے اسولوں کی روشنی میں اسلامی سکوک بانڈز جاری کروائے ہیں اور سٹیٹ بینک سے قرض لینے کا معاملہ ختم کر دیا گیا ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ قومی بچت سکیموں کو مذید موثر بنایا جائے گا جس کیلئے ماحول کو پہلے مرحلے میں ساز گار بنایا جائے گا پاکستان نے اپریل2024میں 1ارب دالر کے یورو بانڈ کی مدت مکمل ہونے پر عالمی سرمایہ کاروں کو  منافع سمیت اس کی ادائیگی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ جون2024میں چینی بینک کو واجب الادا1ارب ڈالر کا کمرشل قرض واپس کرنے کے بعد مذید ایک سال مدت کیلئے حاصل کرنے (ری فنانسنگ) کروانے کا فیصلہ کیا ہے