Supreme Court

 نئے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی  تشکیل

چیف جسٹس کا تقرر، پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لیے ارکان کے نام طلب
پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف)نے نام ارسال کردیے،پی ٹی آئی نے نام فائنل کردئیے
کمیٹی کے لیے 8 ارکان قومی اسمبلی اور 4 سینیٹ سے ارکان ہوں گے

اسلا م آباد(  ویب  نیوز)

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے نئے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔  نئے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی 12 ارکان پر مشتمل ہے جس میں سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، خواجہ آصف، احسن اقبال، شائستہ پرویز شامل ہیں پیپلزپارٹی کے فاروق ایچ نائیک، راجہ پرویز اشرف اور نوید قمر بھی پارلیمانی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

پی ٹی آئی کے بیرسٹر علی ظفر، بیرسٹر گوہراور صاحبزادہ حامد رضا پارلیمانی کمیٹی میں شامل ہیں، جے یو آئی (ف) سے کامران مرتضیٰ، ایم کیو ایم سے رعنا انصار بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

واضح رہے کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس میں شام 4 بجے ہوگا، وزارت قانون سے چیف جسٹس پاکستان کے لیے تین نام مانگے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ 12 رکنی  خصوصی پارلیمانی کمیٹی  ججز کے پینل میں سے چیف جسٹس پاکستان کا انتخاب عمل میں لائے گی۔ موجودہ چیف جسٹس ریٹائرمنٹ سے 3روز قبل 3سینیئر ججز کا پینل اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کریں گے اور اسپیکر قومی اسمبلی چیف جسٹس کی تقرری کے لیے ججز کا پینل کمیٹی کو ارسال کریں گے۔

چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے عمل کا آغاز ہو گیا ہے اور اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی لیڈرز سے کمیٹی ارکان کے نام مانگ لیے ہیں۔پیپلز پارٹی، جے یو آئی(ف)، پی ٹی آئی نے نام ارسال کردیے، گزشتہ روز سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد پیر کو وزیراعظم کی ارسال کردہ سمری پر صدر مملکت کے دستخط کے نتیجے میں 26ویں آئینی ترمیمی بل اب قانون بن گیا ہے۔اس قانون کے نافذ العمل ہونے کے ساتھ ہی چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار بھی تبدیل ہو گیا ہے جہاں اس سے قبل چیف جسٹس کے بعد عدالت عظمی سب سے سینئر ترین جج کو اس عہدے پر تعینات کیا جاتا تھا البتہ اب 26ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں بننے والے قانون سے صورتحال بدل گئی ہے۔نئے قانون کی روشنی میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے حکومت اور اپوزیشن کے اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججوں کے ناموں پر مشاورت کے بعد ایک حتمی نام چیف جسٹس کے عہدے کے لیے وزیراعظم کو بھیجے گی اور وزیراعظم اس نام کو منظوری کے لیے صدر کے پاس بھیجیں گے۔اسی تناظر میں چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمانی لیڈرز سے کمیٹی ارکان کے نام مانگ لیے ہیں۔اسپیکر قومی اسمبلی نے مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی، سنی اتحاد کونسل، ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈرز کو خطوط ارسال کرتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی میں نمائندگی کے لیے نام مانگ لیے ہیں۔اسپیکر قومی اسمبلی نے چیئرمین سینیٹ کو بھی خط لکھ دیا ہے اور ان سے پارلیمانی کمیٹی کے لیے 4 ارکان کے نام مانگ لیے ہیں۔اسپیکر کا خط موصول ہونے کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بھی پارلیمانی لیڈرز کو خط لکھ کر ان سے نام مانگ لیے ہیں۔کمیٹی تشکیل پاتے ہی وزرارت قانون سے 3 سینئر ترین ججز کا پینل طلب کیا جائے گا۔ادھر پیپلز پارٹی نے پارلیمانی کمیٹی میں شمولیت کے لیے تین نام بھجوا دیے ہیں۔پیپلز پارٹی کی جانب سے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، فاروق ایچ نائیک اور سید نوید قمر کے نام بھجوائے گئے ہیں۔ان ارکان میں سے فاروق ایچ نائیک سینیٹ جبکہ راجہ پرویز اشرف اور نوید قمر قومی اسمبلی سے نمائندگی کریں گے۔دوسری جانب نئے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لیے جمعیت علمائے اسلام (ف) نے سینیٹر کامران مرتضی کو بطور ممبر کمیٹی نامزد کر دیا۔سینیٹ میں جے یو آئی(ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا عطا الرحمن نے کامران مرتضی کا نام سینیٹ سیکرٹریٹ کو ارسال کر دیا۔سینیٹ سیکریٹریٹ نے جے یو آئی (ف)، پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے ایک ایک نام طلب کر رکھا ہے، خصوصی پارلیمانی کمیٹی برائے تقرر چیف جسٹس پاکستان آج تشکیل کیے جانے کا امکان ہے۔اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بھی چیف جسٹس سپریم کورٹ کی تعیناتی کیلیے پارلیمان کی کمیٹی کے لیے نام فائنل کرلیے گئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سے بیرسٹر گوہر خان اور صاحبزادہ حامد رضا کانام فائنل کیا گیا جب کہ سینیٹ سیبیرسٹرعلی ظفر کا نام کمیٹی کے لیے دیا گیا۔پی ٹی آئی اورسنی اتحاد کونسل کی جانب سے مشاورت کے بعد نام اسپیکر کو دیے گئے۔واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی مدت ملازمت 25 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے اور نئے قانون کے تحت چیف جسٹس کی مدت ملازمت سے تین دن پہلے کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ 26ویں آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے خصوصی کمیٹی میں پارلیمانی جماعتوں کی متناسب نمائندگی کا فارمولا بھی تیار کر لیا گیا۔فارمولے کے مطابق 39 ارکان قومی اسمبلی پر سیاسی جماعت کو خصوصی کمیٹی میں ایک نشست الاٹ ہو گی۔ جبکہ سینیٹ میں 21 ارکان پر ایک نشست ملے گی۔مجوزہ فارمولے کے تحت مسلم لیگ ن کو خصوصی کمیٹی میں 4 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ جس میں 3 ارکان قومی اسمبلی اور ایک رکن سینیٹ سے ہو گا۔حکومتی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کو خصوصی کمیٹی میں 3 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ جس میں 2 ارکان قومی اسمبلی اور ایک رکن سینیٹ سے ہو گا۔اسی طرح پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل کو بھی خصوصی کمیٹی میں نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ سنی اتحاد کونسل کو قومی اسمبلی سے 2 جبکہ پی ٹی آئی کو سینیٹ سے ایک رکن ملے گا۔ایم کیو ایم اور جے یو آئی (ف) کو بھی خصوصی کمیٹی میں ایک ایک رکن ملنے کا امکان ہے۔ ایم کیو ایم کو قومی اسمبلی اور جے یو آئی کو سینیٹ سے ایک، ایک نشست خصوصی کمیٹی میں ملے گی۔ البتہ جے یو آئی کو حکومت کے خصوصی کوٹے سے بھی ایک نشست ملنے کا امکان ہے۔