یو ٹیوب کے 44کروڑ ، فیس بک 41کروڑ، انسٹاگرام21 کروڑ  واٹس ایپ کے 53 کروڑ،صارفین ہیں

نئی دہلی (ویب ڈیسک)

بھارتی حکومت کی سخت گیر پالیسیوں اور قوانین کے باعث بھارت میں400 ملین  سوشل میڈیا صارفین  کے اکاونٹس  کی رازداری خطرے میں پڑ  گئی ہے ۔شل میڈیا پلیٹ فارموں کے لیے نئے ضابطوں پر عمل درآمد کی ڈیڈ لائن منگل کو ختم ہوگئی  ہے بھارتی حکومت کا سخت ریگولیٹری قانون بدھ کے روز نافذ ہو گیا ہے جس کے تحت سوشل میڈیا کمپنیاں صارفین کی معلومات حکومت کو دینے کی پابند ہوں گی ۔ جبکہ  واٹس ایپ نے  بھارتی قانون کے خلاف نئی دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے ۔ واٹس ایپ نے عرضی داخل کرتے ہوئے صارفین کی رازداری   کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت کے نئے اصولوں کی مخالفت کی ہے۔ کے پی آئی  کے مطابق واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ نئے اصول اسے صارفین کی  رازداری کو توڑنے کے لئے مجبور کریں گے۔ فیس بک کی ملکیت واٹس ایپ نے منگل کے روز عدالت عالیہ میں عرضی داخل کی۔خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے جو نئے ڈیجیٹل اصول متعارف کرائے ہیں اس کے تحت حکومت کی طرف سے پوچھے جانے پر واٹس ایپ کو لازمی طور پر یہ بتانا ہوگا کہ گردش کرنے والا کوئی پیغام سب سے پہلے کس موبائل سے بھیجا گیا ہے۔کمپنی کے ترجمان نے کہا، ہم نے لگاتار سول سوسائٹی ساور ماہرین کے ساتھ مل کر دنیا بھر کے صارفین کے رازداری کے حقوق کے لئے آواز اٹھائی ہے۔ تاہم، ہم اس معاملہ پر ایک جامع حل تلاش کرنے کے لئے بھارتی حکومت کے ساتھ گفت و شنید کا سلسلہ جاری رکھیں گے، تاکہ لوگوں کی رازداری کی حفاظت کر سکیں اور ہمارے پاس موجود اطلاعات کے حوالہ سے جائز مطالبات پر تعاون کر سکیں۔فیس بک، ٹوئٹر جیسے اب تک کسی بھی بڑی غیر ملکی سوشل میڈیا کمپنی نے حکومت کی نوٹس کا جواب نہیں دیا ہے۔ صرف ایک بھارتی کمپنی کا جواب موصول ہوا ہے۔بھارت میں حکومت نے فیس بک، ٹوئٹر اور اس جیسے دیگر بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے لیے ایک نئے قانون کے تحت ضابطوں پر عمل درآمد کے حوالے سے 25 فروری کو نوٹس جاری کرکے تین ماہ کے اندر اپنا جواب دینے کی ہدایت کی تھی۔ اور ایسا نہ کرنے پر ان کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دینے کی دھمکی دی تھی۔مقررہ مدت منگل 25 مئی کو ختم ہو رہی ہے لیکن اب تک صرف ایک بھارتی کمپنی کوو (KOO) کا جواب موصول ہوا ہے۔فیس بک کے ترجمان کا کہنا تھا،فیس بک لوگوں کی آزادانہ اور محفوظ اظہار رائے کے تئیں اپنے عہد پر قائم ہے۔کمپنی اپنے آپریشنل پروسیس کو نافذ کرنے اور صلاحیتوں کو بہتر بنانے پر کام کر رہی ہے۔”فیس بک کے علاوہ انسٹاگرام اور واٹس ایپ بھی اسی کمپنی کی ملکیت ہیں۔ نئے ضابطوں کا اثر پچاس ہزار سے زائد صارفین والے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر ہو گا۔بھارت کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے مطابق 21 فروری سن 2021 تک ملک میں واٹس ایپ استعمال کرنے والوں کی تعداد 53 کروڑ، یو ٹیوب کے صارفین کی تعداد 44کروڑ 80 لاکھ، فیس بک استعمال کرنے والوں کی تعداد 41کروڑ، انسٹاگرام استعمال کرنے والوں کی تعداد21 کروڑ اور ٹوئٹر استعمال کرنے والوں کی تعداد 17 کروڑ پچاس لاکھ تھی۔حالیہ عرصے میں مودی حکومت نیز حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے درمیان ناراضگی کئی مواقع پر کھل کر سامنے آ چکی ہے۔انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان ضابطوں کے نفاذ سے فائدے کے بجائے نقصان زیادہ ہو گا۔مثلا سوشل میڈیا کو حکم دیا جائے گا کہ 36گھنٹے کے اندر مواد کو واپس لے لے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں اس کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ان ضابطوں سے انفرادی رازداری کو بھی خطرہ لاحق ہو گا۔انٹرنیٹ فریڈم فانڈیشن نامی ایڈوکیسی گروپ کا کہنا ہے گو کہ بڑی کمپنیوں کو ضابطے کے تحت لانے کی ضرورت ہے لیکن حکومت نے جو نئے ضابطے بنائے ہیں، ان سے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ بنیادی مقصد کو مزید نقصان پہنچے گا۔