لاہور (صباح نیوز)
وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے لاہور میں 6 لاکھ 70 ہزار سے زائد کورونا کیسز کی اندیشہ کے حوالے سے بھیجی گئی سمری پر وضاحت دیتے ہوئے پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت اعداد و شمار کو نہیں چھپا رہی۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لاہور کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ ہم اعداد و شمار چھپا رہے ہیں، ایسا نہیں ہے ہم نے لاہور کا علیحدہ کنٹرول روم بنا رکھا ہے اور کوشش کر رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کرتے رہیں۔انہوں نے کہا کہ اپریل کے آخر میں کابینہ کمیٹی نے سیمپلنگ کا کہا تھا تاکہ ہم اس سے متاثرہ افراد کا اندازہ لگا سکیں۔بین الاقوامی ماہرین کا ایک گروپ تشکیل دیا تھا اور ان سے سیمپلنگ سروے کے ذریعے مستقبل کی پیش گوئی کرنے کا کہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتائج جب سامنے آئے تو لاہور میں 5.18 فیصد انفیکشن کی شرح آئی۔انہوں نے کہا کہ یہ سائنٹفک ڈیٹا ہے، جب یہ ہمارے پاس آیا تو ہم نے لاہور کو مزید مضبوط کیا تھا اور ہم نے بدترین صورتحال کے لیے منصوبہ بنا رکھا ہے۔انہوں نے بتایا کہ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ ہمارے نوجوان اس بیماری سے صحت یاب ہورہے ہیں تاہم 50 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے یہ خطرناک ہے۔انہوں نے کہا کہ شور مچ رہا تھا کہ جیسے پنجاب حکومت کسی چیز کو چھپا رہی ہے، پنجاب حکومت کا اعداد و شمار چھپانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت لاہور میں 119 مریضوں کی حالت سننگین ہے جبکہ پورے پنجاب میں یہ تعداد 251 ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں 539 بستر کورونا وائرس کے کیسز کو دیے گئے ہیں جبکہ ہسپتال میں صرف علامات والے افراد کو رکھا جارہا ہے۔کورونا وائرس کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاون میں نرمی کی گئی ہے تاہم صورتحال اب بھی سنگین ہے اور کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور کے لوگوں کو پتہ ہونا چاہیے کہ کسی میں بھی کورونا وائرس موجود ہوسکتاہے، ہمیں اپنے آپ کو بچانا ہے اور جتنا پرہیز ہم کرسکتے ہیں ہمیں کرنا ہوگا ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس ہفتے سے پنجاب حکومت وائرس کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کے لیے ایک بہت بڑی مہم کا آغاز کررہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز خبر سامنے آئی تھی کہ پرائمری اینڈ سیکینڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے وزیر اعلی پنجاب کو دو ہفتے قبل ایک خطرناک سمری پیش کی گئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں ‘کوئی بھی کام کی جگہ یا رہائشی علاقہ بیماری سے محفوظ نہیں’ جبکہ صرف لاہور میں 6 لاکھ 70 ہزار 800 کورونا کے نئے کیسز کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔اس سمری میں شہر کے تمام علاقے متاثرہ ہونے کی وجہ سے اسمارٹ لاک ڈان کی مخالفت کی گئی تھی جبکہ بتایا گیا تھا کہ علامات کے بغیر سامنے آنے والے کیسز شہر میں انفیکشن اور مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کا بنادی ذریعہ ہیں۔سمری میں بتایا گیا کہ ایک طریقہ کار وضع کر کے چند مقامات پر اہداف مقرر کر کے لوگوں کے ٹیسٹ کیے (آر ٹی ایس) اور اسمارٹ سیمپلنگ (ایس ٹی) بھی کی گئی، لوگوں کے ٹیسٹ کرنے کا مقصد لاک ڈان کے دوران بھی کام کرنے والوں میں بیماری کی موجودگی کا پتہ لگانا تھا جبکہ اسمارٹ سیمپلنگ کے ذریعے عام آبادی میں وائرس کے پھیلا کا پتہ چلا۔سمری میں بتایا گیا کہ اس طریقہ کار کے بعد یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ چلا کہ ایک کروڑ 10لاکھ آبادی کے حامل لاہور شہر میں اس وقت کورونا وائرس کے 6لاکھ 70ہزار 800 کیسز موجود ہیں البتہ یکم جون تک پورے صوبہ پنجاب میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق کورونا کے مریضوں کی تعداد 26ہزار 240 ہے اور 497 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ پنجاب میں ایک روز میں 1610 نئے کیسز اور ریکارڈ 43 اموات سامنے آئی ہیں۔وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 1610 نئے مریض سامنے آئے جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 27850 ہوگئی۔انہوں نے بتایا کہ 24 گھنٹوں میں 43 اموات بھی ہوئیں جس سے یہ تعداد 540 تک پہنچ گئی۔ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ اب تک 7 ہزار 116 مریض صحتیاب ہوکر گھر جاچکے ہیں۔