اسلام آباد(ویب ڈیسک)

سپریم کورٹ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ( جی آئی ڈی سی )  وصولی کے خلاف گیس کمپنیوں کی تمام اپیلیں مسترد کردیں عدالتی فیصلے سے حکومت کو 417 ارب روپے کے ٹیکسز وصول ہوں گے۔جمعرات کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔فیصلہ 20 فروری 2020کو محفوظ کیا گیا تھا۔ بینچ کے تین ججز میں سے ایک جج جسٹس منصور علی شاہ نے دو فاضل ججز کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے  31 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ لکھا ہے۔ اکثریتی فیصلہ جسٹس فیصل عرب نے تحریرکیا ہے۔ سپریم کورٹ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی وصولی روکنے کیلئے کمپنیوں کی جانب سے دائر تمام اپیلیں مسترد کردیں۔اکثریتی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ جی آئی ڈی سی ایکٹ 2015 کا مقصد گیس کی درآمد کیلئے سہولت دینا تھا، جی آئی ڈی سی کے تحت نافذ کی گئی لیوی آئین کے مطابق ہے، عدالت نے حکومت کو سیس بقایاجات وصولی تک مزید سیس عائد کرنے سے روک دیا  ہے اور کہا ہے کہ سال 2020ـ21 کیلئے گیس قیمت کا تعین کرتے وقت اوگرا سیس کو مدنظر نہیں رکھ سکتا،فیصلہ میں کہا گیاہے کہ تمام کمپنیوں سے 31 اگست 2020 تک کی واجب الادا رقم 24 اقساط میں وصول کی جائے، عدالت نے حکومت کو شمال جنوبی پائپ لائن منصوبہ پر کام چھ ماہ میں شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ٹاپی منصوبہ بھی پاکستانی سرحد تک پہنچتے ہی اس پر فوری کام شروع کیا جائے، فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاسی وجوہات پر پاک ایران اور ٹاپی منصوبوں پر کام نہ ہوا تو جی آئی ڈی سی ایکٹ غیرفعال تصور ہوگا، رواں ماہ تک قابل وصول رقم 700 ارب تک پہنچ جائے گی، اب تک سیس کی مد میں 295 ارب روپے وصول کیے جا چکے ہیں۔دوران سماعت کمپنیوں کی جانب سے موقف اپنایا گیا تھا کہ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ چار بڑے گیس منصوبوں میں سے کو بھی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا جبکہ کمپنیاں اس سیس کی مد میں تقریبا 66 ارب روپے جمع کروا چکیں ہیں حکومت پہلے اس رقم کو خرچ کرے اس کے مزید سیس وصول کیا جائے .حکومت کی جانب سے موقف اپنایا گیا تھا کہ کمپنیوں نے سیس کی مد میں اپنے صارفین سے رقم وصول کر لی ہے اور تمام منصوبوں پر دستاویزی کام جاری ہے جو کہ جلد عملی طور پر بھی شروع کر دئیے جائیں گے عدالت نے حکومتی موقف تسلیم کرتے ہوئے کمپنیوں کی اپیلیں خارج کردی ۔واضح رہے کہ اس سے پہلے معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہونے کے باعث وفاقی حکومت نے کمپنیوں کو آ دھی رقم 220 ارب معاف کرتے ہوئے بقیہ رقم ادا کرنے کا کہا تھا تاہم اپوزیشن اور حکومت کی جانب سے تنقید پر پیسہ معاف کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لیتے ہوئے حکومت نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس کیس کو جلد سن کر فیصلہ کیا جائے۔خیال رہے کہ   دورانِ سماعت پنجاب، سندھ اور بلوچستان نے وفاق کی سیس کی حمایت کی تھی جبکہ خیبر پختونخوا نے جی آئی ڈی سی سیس کی مخالفت کی تھی۔گزشتہ حکومت نے گیس پائپ لائن منصوبوں کیلئے سیس کے نام پر ٹیکس لاگو کیا تھا۔حکومت نے 290ارب سے زائد رقم اکٹھی کی تھی لیکن یہ رقم منصوبوں پر خرچ نہ ہو سکی۔سیس کے خلاف مختلف نجی کمپنیوں نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، پشاور ہائی کورٹ نے فیصلہ درخواست گزاروں کے حق میں سنایا تھا۔وفاق نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی۔کمپنیوں کو گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کی مد میں 417 ارب روپے ادا کرنے ہوں گے، اس طرح اس فیصلے سے وفاق کو 417 ارب روپے کی رقم حاصل ہو گئی۔