پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت خطے کیلئے گیم چینجرہو گی ،فواد چوہدری

 تجارت کے نتیجہ میں کشمیری عوام ہیں ان کو نہیں لگنا چاہئے کہ ان کے جو زخم ہیں ان کو ہم بھول گئے ہیں

وزیر اعظم  کی ٹویٹ کا پاکستان اور بھارت کیساتھ تعلقات سے تعلق نہیں بلکہ ان کی یہ بات خالصتاً  انسانی ہمدردی کی بنیا پر تھی

پی ڈی ایم کی جو حالت ہوئی ہے ،مریم نواز شریف اس صدمہ سے باہر نہیں آپارہیں،وفاقی وزیر اطلاعات

 اسلام آباد (ویب  نیوز)وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت ہو گی تو یہ اس خطہ کے لئے گیم چینجر ہو گی اور اس سے پاکستان اور بھارت دونوں کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے، لیکن اس تجارت کے نتیجہ میں جو ہمارے کشمیری عوام ہیں یا مسلمان ہیں ان کو یہ تو نہیں لگنا چاہئے کہ ان کے جو زخم ہیں ان کو ہم بھول گئے ہیں اور بھارت کے ساتھ ہم جو تجارت کررہے ہیں وہ ان کو نظر انداز کرکے کررہے ہیں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ بھارت بھی ایسے اقدامات کرے جس کے نتیجہ میں ہمارے جو وہاں کے مسلمان ہیں یا کشمیری ہیں ان کو لگے کہ ان کی اہمیت برقرارہے ،ہمارے جو کشمیری مسلمان بھائی ہیں اور اس کے بعد وہاں پر جس طرح مسلمانوں کے ساتھ ہورہا ہے اس کو نظر انداز کرکے تو آگے نہیں بڑھا جاسکتا،پی ڈی ایم کی جو حالت ہوئی ہے ،مریم نواز شریف اس صدمہ سے باہر نہیں آپارہیں اس لئے ان کو پی ٹی آئی ٹوٹتی نظر آرہی ہے، حالانکہ ٹوٹ (ن) لیگ رہی ہے اور میاں محمد شہبازشریف کے آنے کے بعد تو مریم نواز کو خود بھی نہیں پتہ کہ (ن)لیگ میں ان کا مستقبل کیا ہے۔ان خیالات کااظہار فواد چوہدری نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک سال قبل ہم نے اپنے ہیلتھ سیکٹر کو وسعت نہ دی ہوتی تو آج بھی ہماری حالت بھارت جیسی ہو سکتی تھی لیکن اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ایک سال پہلے ہم نے اقدامات شروع کئے اس کے نتیجہ میں ابھی تک ہم کوروناوائرس کی وباء کا مقابلہ کامیابی سے کررہے ہیں۔ 26فروری2020کوجب پاکستان میں کوروناوائرس کاپہلا کیس رپورٹ ہوا تو اس وقت نہ ہم کچھ بنارہے تھے اور نہی ہماری استعدادکارتھی۔ پاکستان نے زبردست کوشش کی جس کے نتیجہ میں ملک میں صحت کی سہولتوں میں اضافہ ہوا، ہم نے اپنی  چیزیں بنانا شروع کردیںاور آج ہمارے پاس کسی چیز کی کمی نہیں ہے لیکن اب  ایشو یہ ہے کہ ہمارے ہاں کوروناوائرس کے کیسز کی شرح11.4فیصد سے بڑھ رہی ہے اور اگر یہ شرح بڑھ کر 15فیصد ہو گئی تو پھر ہمارے موجودہ وسائل کم ہوجائیں گے اور ان پر اتنا بوجھ آجائے گا کہ وہ اس کا مقابلہ نہیں کرپائیں گے اور اس میں سب سے بڑا خطرہ آکسیجن کا ہے جو کہ اس وقت ہم 90فیصد صلاحیت پر چل رہے ہیں۔ ہم نے آکسیجن بنانے کی جو 90فیصد صلاحیت تھی اس کو ہم نے100فیصد کردیا ہے اور جو آکسیجن صنعتی شعبہ کے لئے استعمال ہورہی تھی اس کو بھی ہم نے صحت کے شعبہ کو دے دیا ہے، ابھی تک ہماری ضروریات پوری ہورہی ہیں اور اگر یہ معاملہ بڑھ جاتا ہے تو پھر ہمارے لئے مسئلہ ہو گا ، اسی لئے ہم تمام شہریوں سے بار، بار درخواست کررہے ہیں کہ آپ احتیاط کریں کیونکہ احتیاط کے علاوہ  اس کا کوئی قلیل المدتی حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم مکمل لاک کر دیں گے تو اس کا مطلب کیا ہوگا، اس کا مطلب یہ ہو گا کہ جو ناردرن پاکستان ہے ، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان ہے اگر ہم آج لاک  ڈائون کردیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں پر تیل ختم ہو جائے گا ، ہم امپورٹ اور ایکسپورٹس کے آرڈرز بری طرح متاثر ہوںگے ، ہم ٹرانسپورٹ نہیں چلا پائیں گے ، ہماری فوڈ سپلائی چینز بری طرح متاثر ہوں گی، ہمارے ہاں آٹے ، چینی اور دیگر چیزوں کی کمی ہوجائے گی اور اوپر سے رمضان ہے ؛ لہذا لاک ڈائون کی چھوٹی، چھوٹی تفصیلات بھی طے کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسد عمر اور این سی او سی کو یہ ٹاسک دیا ہے وہ ایک تفصیلی منصوبہ تیار کریں کہ جب لاک ڈائون ہو گا تو یہ سارے معاملات کو ہم نے کیسے دیکھنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان کی ٹویٹ کا پاکستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات سے تعلق نہیں بلکہ ان کی یہ بات خالصتاً  انسانی ہمدردی کی بنیا پر تھی ۔ بھارت کے عوام کے ساتھ ہماری کوئی لڑائی نہیں ہے بلکہ ان کے ساتھ تو ہمارا صدیوں کا رشتہ اور تعلق ہے، ایک خاص شدت پسند طبقہ جو کہ بھارت میں ہے اور اس نے مسلمانوں کی بالخصوص اور اقلیتوں کی بالعموم زندگیوں کو اجیرن بنایا ہوا ہے وہ ہمارے اختلافات کی بنیاد ہے اور کشمیر کے اوپر بھارتی حکومت کی خاص طور پر جو پالیسیاں ہیں ان پر ہمارااختلاف ہے۔ بھارت میں وباء کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور میں نے گذشتہ روز ٹویٹ کیا  اور انسانیت کا رشتہ سب سے محترم اور اہم رشتہ ہے اور اس کا ہم نے خیال کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کے ساتھ بہت اچھے تعلقات کار چاہتے ہیں اور خصوصاً اصلاحات کو لے کر ہم یقینی طور پر اپوزیشن کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ ہم انتخابی اصلاحات کے اوپر آگے برھیں ، عدالتی اصلات کے اوپر آگے بڑھیں، وزیر اعظم نے سپیکر اور سپیکر نے پارلیمانی رہنمائوں کو لکھا ہے اور کہا ہے کہ آپ آیئے اور اس کے اوپر ہم آگے بڑھیں، (ن)لیگ کی پارلیمانی پارٹی کو چاہیے کہ وہ ان معالات کو اپنے ہاتھ میں لے اور ہم آگے بڑھیں، شہباز شریف یا مریم نواز تو اپنے کیسز سے آگے نہیں بڑھتے اور ان کو دیگر معاملات میں کوئی دلچسپی نہیںہے۔ انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر شہباز شریف کے کیس کا فیصلہ ہونا چاہئے تھا لیکن ان کی ضمانت کا فیصلہ ہو گیا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ان کے کیس کا فیصلہ جلدی ہو گا۔