برادر یوسف اب بردار بزرگ کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں:حافظ حسین احمد 

چھوٹے میاں بڑے میاں کے ممکنہ ریلیف کے لیے ”باپ“ سمیت ”مائی باپ“ کے ساتھ تعاون کریں گے 

26اپریل سے پی ڈی ایم تحریک کی شروع ہونے والی تیسری لہر بھی کورونا وائرس کی طرح نت نئے انداز اپنائے گی 

ماضی میں مسلم لیگ ن لندن کے بیانیہ کے خطرناک وائرس کو خود مسلم لیگ ن پاکستان نے بھی اپنانے سے انکار کیا تھا 

بردار یوسف“ کو اپنے بھائی”بردار بزرگ“ کے بیانیہ کے احترام میں ”خود ساختہ“ قید کو ضمانت پر ترجیح دینا پڑی تھی

پی ڈی ایم کے نمائشی سربراہ کی اب ضرورت نہیں رہی اس لیے باپ اور بیٹے کی طے شدہ ضمانتی رہائی ہوئی ہے 

پیپلزپارٹی اور اے این پی کے علیحدگی کے باعث اب برادر یوسف کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع فراہم ہوگا 

وقت آگیا ہے کہ ”نمائشی قیادت“ اب اپنا بوریا بستر سمیٹے کیوں کہ جس کنٹریکٹ پر وہ مقرر ہوئے تھے ان کی مدت ختم ہوگئی 

جے یو آئی کے اصل دستور کو بحال کرکے دیانتدارانہ اور غیر جانبدارانہ انٹرپارٹی انتخابات کرائے جائیں: صحافیوں سے گفتگو

 کوئٹہ/اسلام آباد/ کراچی (ویب ڈیسک)

جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ 26اپریل سے پی ڈی ایم تحریک کی شروع ہونے والی تیسری لہر بھی کورونا وائرس کی طرح نت نئے انداز اپنائے گی۔ وہ پیر کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں مسلم لیگ ن لندن بیانیہ کے مخصوص خطرناک وائرس کے حوالے سے خود مسلم لیگ ن پاکستان کو بھی اسے اپنانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بلکہ برادر یوسف کو بھائی کے لندن بیانیہ کے احترام میں ”خود ساختہ“ قید کو ضمانت پر ترجیح دیناپڑی اور پی ڈی ایم کے لیے ایک نمائشی سربراہ کی ضرورت بھی درپیش رہی لیکن اب قومی اور پنجاب اسمبلی کے قائد حزب اختلاف کی طے شدہ ضمانتی رہائی پیپلزپارٹی اور اے این پی کے علیحدگی کے باعث اب برادر یوسف کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع فراہم ہوگااس لیے برادربزرگ یعنی بڑے میاں کے ممکنہ ریلیف کیلئے برادریوسف کا کردار نہ صرف ”باپ“ بلکہ اصل ”مائی باپ“ کے ساتھ تعاون کا ہی ہوگا انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ”نمائشی قیادت“ اب اپنا بوریا بسترسمیٹے کیونکہ جس کنٹریکٹ کی بنیاد پر آزادی مارچ کو رینٹل مارچ بنا کر ڈھائی سال سے نہ صرف اپنی پارٹی بلکہ پی ڈی ایم کو بھی ”بند گلی“ میں پہنچا دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب بھی موقع ہے کہ جے یو آئی کے اصل دستور کو بحال کر کے دیانت دارانہ اور غیر جانبدارانہ ”انٹراپارٹی“ انتخابات کروائے جائیں اور خدا را جے یو آئی کو مزیدکرپشن اور کرپٹ عناصر کا وکیل صفائی نہ بنائیں۔