اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وفاقی حکومت نے منی لانڈرنگ کیسز چلانے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر سے خدمات لینے کا فیصلہ کرلیا۔ پرائیویٹ ملکی اور غیر ملکی ایجنسیوں اور قانونی ماہرین کی خدمات بھی لی جائیں گی۔ایف اے ٹی ایف کی باقی ماندہ 3 شرائط کو پورا کرنے کی کوشش کے ضمن میں حکومت نے منی لانڈرنگ کیسز چلانے کے لیے پرائیوٹ سیکٹر سے معاونت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پرائیویٹ ملکی اور غیر ملکی ایجنسیوں قانونی ماہرین کی خدمات لی جائیں گی۔ ایکسپورٹ ،امپورٹ اور بیرون ملک پاکستانیوں کی ترسیلات تخریبی فنانس میں استعمال ہونے پر مقدمات قائم کیے جائینگے۔

ذرائع کے مطابق مقدمات چلانے کے لیے قانونی ماہرین کے علاوہ متعلقہ محکموں کے افسران کی خدمات بھی لی جائیں گی۔ کیسوں کو چلانے کے لیے ایک مرکزی اثاثہ ریکوری آفس بنایا جائے گا۔ اینٹی نارکوٹکس فورس ،کسٹم،آئی آر ایس،ایف آئی اے اور نیب کے افسران کو تعینات کیا جائے گا۔ضبط شدہ مال کی نگرانی کے لیے الگ سے عملہ متعین کیا جائے گا۔ نیب اور ایف آئی اے کی رہنمائی کے لیے لا آفیسرز مقرر کیے جائیں گے۔ پراپرٹی کی قیمتوں کے تعین کے لیے مارکیٹ سے ایجنسیوں کی خدمات بھی لی جائیں گی۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق ٹیرر فنانسنگ میں ملوث افراد کی فہرستوں کے تحت مقدمات میں کامیابیوں کی ہفتہ وار فہرست جاری کی جائے گی۔ ایف اے ٹی ایف کی 3 شرائط میں ملزمان اور ان کے گروہوں کے لیے ٹیرر فنانسگ کرنے پر مقدمات چلانا اور شفافیت کے ساتھ پابندیاں اور سزائیں دینا بھی لازم ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل حکومت نے کہا تھا کہ فیٹف نے مختلف شعبوں میں پیش رفت پر پاکستان کی تعریف کی ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے 27 میں سے 24 پوائنٹس کے حوالے سے زبردست کام کیا ہے۔وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے کاونٹر فنانس ٹیرارزم کے حوالے سے جامع پیش رفت کی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹیرر فنانس کے خلاف ایکشن بھی لیا ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے لسٹڈ افراد اور ان کے اداروں کے اثاثوں کو اپنی تحویل میں لیا۔ جلاس میں پاکستان کے اقدامات کی مجموعی طور پر تعریف کی گئی۔  ایف اے ٹی ایف کا آئندہ اجلاس جون 2021 میں ہو گا