نئی دہلی(ویب ڈیسک)

بھارتی پولیس نے 7 افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 6.4 کلوگرام یورینیم برآمد کرنے کادعوی کیا ہے بھارتی میڈیا  رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ ضلع بوکارو کی مشرقی ریاست جھارکھنڈ میں پیش آیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ عہدیدار اب تک اصل مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے جس سے یہ حساس مادہ خریدا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق ایس پی چندن جھا کا کہنا تھا کہ ‘معدنیات رکھنے اور فروخت کرنے کی منصوبہ بندی کرنے پر 7 افراد کو گرفتار کیا گیا، جس کا شبہ ہے کہ یہ یورینیم ہے’،ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اس معاملے کی مزید تفتیش کر رہے ہیں اور معدنیات کو جانچ کے لیے لیب بھیج دیا گیا ہے’۔تاہم رپورٹ میں کہا گیا کہ بوکارو پولیس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز اور ایف آئی آر میں معدنیات کو یورینیم بتایا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘ایس پی جھا نے اس بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا تھا کہ آیا اس میں کوئی تفتیشی ایجنسی شامل ہے یا نہیں اور انہوں نے اس پر بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ آیا وہ گرفتار ملزم سے حراست کے دوران پوچھ گچھ کرنا چاہتے ہیں یا نہیں’۔بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق مشتبہ افراد، جن پر غیر قانونی یورینیم کی تجارت میں ملوث گروہ کا حصہ ہونے کا شبہ ہے، اس کے خریدار کی تلاش کر رہے تھے اور اس کی قیمتیں 50 لاکھ بھارتی روپے مقرر کی تھیں۔کہا گیا کہ ‘یہ واضح نہیں ہے کہ انہوں نے تابکار مادہ کس طرح حاصل کیا، تفتیش کے دوران انہوں نے مغربی بنگال، گریدی اور چند دیگر علاقوں کا ذکر کیا، ان کے پاس سے سات موبائل فون اور ایک موٹر سائیکل بھی قبضے میں لیا گیا ہے’۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتی پولیس نے 7 کلوگرام)  15.4 پانوڈ( قدرتی یورینیم ضبط کیا تھا اور مغربی ریاست مہاراشٹر میں انتہائی تابکار مادے کو ‘غیر قانونی طور پر رکھنے’ کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔بھارت میں یہ دوسرا موقع تھا جب حالیہ برسوں میں اس طرح کے انتہائی حساس مادے کو پولیس نے قبضہ میں لیا۔اس سے قبل 2016 میں پولیس نے مہاراشٹر کے علاقے میں تقریبا 9 کلوگرام ( 19.8 پاونڈ) یورینیم ضبط کیا تھا۔یورینیم جوہری دھماکا خیز مواد اور طبی تکنیک سمیت متعدد چیزوں میں استعمال ہوتا ہے، چند لوگوں نے یورینیم کی چوری یا غیر قانونی طور پر کان کنی کی وجہ سے بھارت میں جوہری تحفظ کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے۔یہ بھارت میں جوہری منڈی کے موجود ہونے کا امکان بھی ظاہر کرتی ہے جو بین الاقوامی غیر قانونی منڈیوں سے منسلک ہوسکتی ہے۔رواں ماہ کے آغاز میں مہاراشٹر سے یورینیم قبضے میں لینے اطلاعات سامنے آنے کے بعد پاکستان نے شدید تشویش کا اظہار کیا تھا اور وہاں ریاستی کنٹرول کے طریقہ کار میں پائے جانے والے خامیوں کی نشاندہی کی تھی۔