بھارتی وزیر اعظم کی زیر صدارت اے پی سی ‘محبوبہ مفتی نے مودی کو کھری کھری سنا دیں
خطے میں قیام امن کے لیے بھارت کو پاکستان سے مذاکرات کرنا ہوں گے،محبوبہ مفتی
اگر آپ سرحدوں پر سیزفائر کراسکتے ہیں تو پھر پاکستان سے بات چیت کیوں نہیں کرسکتے ہیں؟
کشمیر کے لوگ مصیبت میں ہیں، آپ کو کشمیریوں کو ان کا حق دینا ہوگا
آپ نے کشمیر میں غیرقانونی اور غیرآئینی اقدامات کیے، ہم آپ کے تمام اقدامات کے خلاف جدوجہد کریں گے
مقبوضہ کشمیر کو اصل صورت میں بحال کیا جائے، کشمیری عوام کے لیے روزگار کی سہولیات بہتر کی جائیں ، سابق وزیراعلی

نئی دہلی(ویب  نیوز) مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے بھارتی وزیراعظم کی زیر صدارت منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس(اے پی سی)میں نریندر مودی کو کھری کھری سنا دیں،محبوبہ مفتی نے کہا کہ آپ نے کشمیر میں غیرقانونی اور غیرآئینی اقدامات کیے، ہم آپ کے تمام اقدامات کے خلاف جدوجہد کریں گے، مقبوضہ کشمیر کو اصل صورت میں بحال کیا جائے، خطے میں قیام امن کے لیے بھارت کو پاکستان سے مذاکرات کرنا ہوں گے، اگر آپ سرحدوں پر سیزفائر کراسکتے ہیں تو پھر پاکستان سے بات چیت کیوں نہیں کرسکتے ہیں؟ ۔عالمی اور بھارتی میڈیا

کے مطابق محبوبہ مفتی نے اے پی سی میں کہا کہ کشمیر کے لوگ مصیبت میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو کشمیریوں کو ان کا حق دینا ہوگا۔بھارتی وزیراعظم کو اے پی سی میں مخاطب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ آپ نے کشمیر میں غیرقانونی اور غیرآئینی اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے اپنے عزائم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے تمام اقدامات کے خلاف جدوجہد کریں گے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق محبوبہ مفتی نے اپنے سابقہ موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے پاکستان سے بات کرکے سیزفائرکرایا،اچھی بات ہے تاہم انہوں نے استفار کیا کہ اگر آپ سرحدوں پر سیزفائر کراسکتے ہیں تو پھر پاکستان سے بات چیت کیوں نہیں کرسکتے ہیں؟سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے بھارت کو پاکستان سے مذاکرات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے مقبوضہ وادی کشمیر کی صورتحال بیان کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لیے سانس لینا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی کشمیری سانس لیتا ہے تو اسے گرفتار کر لیا جاتا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق محبوبہ مفتی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبات کیے کہ مقبوضہ کشمیر کو اصل صورت میں بحال کیا جائے، کشمیری عوام کے لیے روزگار کی سہولیات بہتر کی جائیں اور پاکستان سے مذاکرات کے ذریعے کاروبار بحال کیا جائے۔