لاہور  (ویب ڈیسک)

چیئرمین پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) میاں نعمان کبیر نے سیئنر وائس چیئرمین پیاف ناصر حمید خان اور وائس چیئرمین پیاف جاوید اقبال صدیقی کے ہمراہ ایک پریس ریلیزمیں نیپرا کی جانب سے 2.97روپے فی یونٹ کے ساتھ ساتھ کمرشل زرعی شعبہ پر1.25روپے یونٹ سرچارج عائد کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے منی بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے صنعتی شعبہ متاثر ہوگا ۔ صنعتوں کی پیداواری لاگت بڑھے گی اور اشیاء کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوگا جس سے عوام متاثر ہونگے ۔ بجٹ کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور اب بجلی کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔مہنگائی کو روکنے کی بجائے مہنگائی میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے۔ عوامی مفادات کے برعکس آئی ایم ایف سے قرضوں کے عوض ان کی شرائط پر عمل پیرا ہوتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام پر اربوں روپے کا بوجھ ڈالا جارہا ہے ۔وزیراعظم مہنگائی کنٹرول کرنے کی بات تو کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف حکومتی اقدامات سے مہنگائی میںمسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔بجلی کی فی یونٹ قیمتوںاور یونٹ سرچارج میں اضافہ کے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے اور بجلی مہنگی ہونے سے اشیاء کی قیمتیں مزید بڑھیں گی اس لیے حکومت فی الفور بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافوں کو واپس لے اور عوام کو ریلیف دے ۔ چھوٹی صنعتیں اور تاجر پس کر رہ جائیں گے.حکومت پالیسیوں کی تشکیل میں چھوٹے تاجروں اور چھوٹی صنعتوں کو نظر انداز کرنے کی روش ختم کرے اور مشاورت سے پالیسیز مرتب کرے۔ حکومت مہنگائی بڑھانے کی بجائے مہنگائی کو کنٹرول کرے۔ ایک ماہ میں دو بار تیل کی قیمتیں بڑھانا اور ۔ بجلی تیل اور گیس کی قیمتیں بڑھنے سے ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے۔ گزشستہ سال حکومت کے سخت اقتصادی اقدامات اور کووڈ ١٩ کے بعد کی صورتحال سے عوام اورکاروباری سرگرمیاں کافی متاثر ہوئی ہیں  جن کی بحالی کے لئے موئثر پلاننگ کی ضرورت ہے۔ بجلی گیس اور تیل کی قیمتوںمیں مسلسل اضافے کو روکنا ازحد ضروری ہے کیونکہ اس سے عوام کی زندگی اور صنعت و تجارت جاری رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں تمام اضافے واپس لئے جائیں کیوںکہ مہنگی بجلی اور گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے باعث پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک  کے ساتھ مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔ درآمدی اور برآمدی ادائیگیوں میں گیپ پھر بڑھنا شروع ہو گیا ہے جو باعث تشویش ہے۔