صدر مملکت کا 75ویں یوم آزادی کے موقع پر ایوان صدر میں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ گزشتہ74سالوں کے دوران ہمارے اوپر مختلف بہانوں کے زریعہ تین جنگیں مسلط کی گئیں، اسلحہ کی دوڈ برصغیر کے اندر اور اس خطہ کے اندر جاری ہے، یہ دوڑ غربت کو مزید منفی کرتی چلی جاتی ہے اور پاکستان اس دوڑ کے اندر پھنسایا گیا ہے،جوہری طاقت بننا بڑی کامیابی ہے، ہمارا ماضی، حال اور مستقبل ہماری سمت کا تعین کرتا ہے۔ پاکستان آج بھی دنیا میں اس مقام پر کھڑا ہے کہ سات سال کے اندر دنیا کی اقوام کے اندر ایک ترقی یافتہملک بن سکتا ہے۔ اس وقت دریائوں اور سمندروں میں مہاجرین کو ڈوبنے دیا جاتا ہے ، کشتیوں میں ڈوبنے دیا جاتا ہے مگران کو پناہ نہیں دی جاتی۔ ان خیالات کااظہار صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان کے 75ویں یوم آزادی کے موقع پر ایوان صدر میں منعقدہ پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ، سروسز چیفس، وفاقی وزرا اور دیگر شخصیات نے بھی شرکت کی۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ میں قوم کو آزادی کے 74سال مکمل ہونے پر مبارکباد دیتا ہون اور75ویں یوم آزادی کی مبارکباد دیتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بڑا اچھا موقع ہے کہ ہم آج دل کی بات کریں اور اس بات کا احاطہ کریں کہ کن حالات سے گزر کر ہم یہاں پہنچے ہیں اور آج کا کچھ حال بیان کریں اور پھر مستقل کے لئے جو کوششیں ہم کرنا چاہتے ہیں ، جو نیت ہم اپنے ساتھ باندھنا چاہتے ہیں اور جو جستجو کرنا چاہتے ہیں اس کے حوالہ سے کچھ نکات قوم کے سامنے رکھوں گا۔قوم اس بات کا شکر ادا کرنا چاہتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانان ہند کو مشکلات سے نکالا اور ایک قوم اور ملک کے طور پر جینے کا حق دیا۔ آزادی حاصل کرنے کی جستجو کے اندر مسلمانوں کے خون سے ہند کی زمین رنگین ہو چکی ۔ اس موقع پر ان اکابرین اور لیڈران کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں ، سب سے پہلے سرسید احمد خان جنہوں نے 1857کی جنگ آزادی کے بعد سے مسلمانوں کو کہنا شروع کیا کہ علم حاصل کرو، پڑھو اور اس وقت کس طرح طاقتور قوم کے طور پر ابھر سکتے ہو اور آج تک ان کی بات درست ہے۔ اس کے بعد شاہ محمد سلطان، شاہ محمد آغا خان جو مسلم لیگ کے پہلے صدر تھے، پھر میں ذکر کروں مولانا محمد علی جوہر کا جو خلافت موومنٹ کے بانی تھے ، پھر علامہ محمد اقبال جنہوں نے پاکستان کی فکری بنیاد ڈالی اور شہید ملت لیاقت علی خان اور اس کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح۔ ان لوگوں نے بڑی انتھک محنت کی ، بڑی قربانیاں دیں اور ان قربانیوں کی بنیاد پر آج ہم یہاں موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ74سالوں کے دوران ہمارے اوپر مختلف بہانوں کے زریعہ تین جنگیں مسلط کی گئیں، اسلحہ کی دوڈ برصغیر کے اندر اور اس خطہ کے اندر جاری ہے، یہ دوڑ غربت کو مزید منفی کرتی چلی جاتی ہے اور پاکستان اس دوڑ کے اندر پھنسایا گیا ہے۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ ایک زرعی ملک اپنے ملک کی غذائی ضروریات پوری کرتا رہا اور اب ایک صنعتی ملک بھی بنتا جارہا ہے اور اس کے ساتھ ایک آئی ٹی ملک بھی بن رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 1974میں جب بھارت نے ایٹم بم کا دھماکہ کیا تو سات سال کے اندر پاکستان نے اپنی ذہانت کے ساتھ محنت کر کے نیوکلیئر ڈیٹرینٹ بنا لیا اور دنیا کی ان اقوام میں شامل ہو گیا جو ترقی یافتہ اقوام ہیں اور جو ایٹمی اسلحہ سے اپنا دفاع کرنا جانتی ہیں۔ پاکستان آج بھی دنیا میں اس مقام پر کھڑا ہے کہ سات سال کے اندر دنیا کی اقوام کے اندر ایک ترقی یافتہ ملک بن سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے حالات جیسے خراب ہوئے تو پاکستان نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ۔ اگر پاکستان کے مغرب میں دیکھیں تو جو حال مشرق وسطیٰ کا کیا گیا اور دہشت گردی کی وجہ سے تباہی ہوئی تو پاکستان ایک دیوار کھینچی اورپاکستان نے اس کے اندر تقریباً ایک لاکھ جانوں کی قربانیاں اور150ڈالرز کا نقصان برداشت کیا مگر اس میں سے جیت کر نکلا۔ میں اپنی افواج ، پولیس ، معاشرے اور لوگوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے دنیا کے اندر مثال قائم کی۔ بڑی ، بڑی سپرپاورز ناکام ہوئیں اور لوگ آج اس کے اثرات دیکھ رہے ہیں مگر پاکستان نے کامیابی حاصل کی۔ یہ وہ کامیابیاں ہیں جو پاکستان حاصل کر چکا ہے۔ اس کے نتیجہ میں 35لاکھ افغان مہاجرین پاکستان آئے اور پاکستان نے ان کو پناہ دی اور کسی کے اوپر احسان نہیں کیا، اپنی اخلاقیات اور اقدار کا مظاہرہ کیا اور اپنے آپ کو اخلاقی اعتبار سے مضبوط کیا،وہ قومیں جو اپنے آپ کو یہ کہتی ہیں کہ وہ انسانی حقوق کے بادشاہ ہیں، ان کا بھی حال لوگوں نے دیکھا اس کے مقابلہ میں پاکستان کا مقابلہ کریں ۔ اس وقت دریائوں اور سمندروں میں مہاجرین کو ڈوبنے دیا جاتا ہے، کشتیوں میں ڈوبنے دیا جاتا ہے مگران کو پناہ نہیں دی جاتی۔ قوم نے یہ بھی ثابت کیا کہ کوئی مشکل اورآزمائش آئے تو اس کے اندر ہم پورے اترتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چاہے وہ 2005کا زلزلہ ہو، چاہے2010کا سیلاب ہو، چاہے کوروناوائرس ہو پاکستانی قوم مل کر مقابلہ کرتی ہے ۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ہم نے کوروناوائرس کے دوران اپنی مساجد کھلی رکھیں اور لوگوں نے ہمیں کہا کہ کیا آپ دوسروں سے زیادہ مسلما ن ہو، مگر پاکستان نے مثال قائم کی اور اللہ تعالیٰ سے تعلق برقراررکھا۔ کوروناکے اندر جو کامیابی ہے وہ ہماری طاقت ہے اس کو پہنچانیں۔ کوروناوائرس کے باوجود ہماری معیشت ترقی کرتی رہی، چار فیصد شرح نمو کے اندر فرق آیا اور دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے۔ پاکستان کی برآمدات31ارب ڈالرز تک پہنچ گئیں، ترسیلات زر29ارب ڈالرز تک پہنچ گئیں، ٹیکس وصولی مقررہ اہداف کو کراس کر گئی۔ پاکستان اسٹاک ایکس چینج نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ ریاست مدینہ اوراسلامی فلاحی ریاست کا قیام ہے کیا، یہ ایک جستجو اور خواہش ہے کہ جو میرے نبیۖ نے انصاف پر مبنی ریاست قائم کی تھی اور اس کی طرف پاکستان پیش قدمی کرتا رہے۔