حکومت پاکستان وضاحت کرے کہ آفشور کمپنیاں قانونی حیثیت رکھتی ہیں یا نہیں’ مرزا عبدالرحمن
جن لوگوں نے اپنے ملک کے ٹیکس ریٹرن میں اپنی آفشور کمپنی اور اثاثے ظاہر نہیں کیے ان کیخلاف نہ صرف ڈھنڈورا پیٹا جائے بلکہ ایکشن بھی لیا جائے’ چیف کوآرڈینیٹر ایف پی سی سی آئی
اسلام آباد(ویب نیوز ) ایف پی سی سی آئی کے چیف کوآرڈینیٹر وسابق نائب صدر مرزا عبدالرحمن نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان وضاحت کرے کہ آفشور کمپنیاں قانونی حیثیت رکھتی ہیں یا نہیں ۔پاکستان اور عالمی قوانین دنیا کے ہر شہری ، تاجر، صنعتکاراور سرمایہ کار کسی بھی ملک میں آفشور کمپنی بنا کر کاروبار کی اجازت دیتے ہیں بشرطیکہ وہ کمپنی اپنے ملک میں آفشور کمپنی کے اثاثے اور کاروبار کو ڈیکلیئر کرے ۔ ایف پی سی سی آئی کے چیف کو آرڈینیٹر و سابق نائب صدر مرزا عبدالرحمن نے مزید کہا کہ ملک میں پہلے ہی بیرونی سرمایہ کاری اور صنعت و تجارت شدید مشکلات سے دوچار ہے ۔ 2018ء میں بھی پانامہ سکینڈل کا خوب شور مچایا گیا جس کا آج تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آسکا جبکہ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو بھی پانامہ اسکینڈل میں آفشور کمپنی کے بجائے دوسرے کیس اقامہ پر برطرف کیا گیا ۔ اب ایک بار پھر پنڈورا لیکس کا خوب شور مچایا جا رہا ہے حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس بات کا تعین کرے کہ کیا آفشور کمپنیاں غیر قانونی ہیں یا قانونی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آفشور کمپنیوں پر شور مچانے سے قبل اس بات کی تحقیق ضرور کی جائے کہ جن لوگوں نے اپنے ملک کے ٹیکس ریٹرن میں اپنی آفشور کمپنی اور اثاثے ظاہر نہیں کیے ان کیخلاف نہ صرف ڈھنڈورا پیٹا جائے بلکہ ایکشن بھی لیا جائے۔ پانامہ کی طرح پنڈورا لیکس کا بھی کچھ نہیں ہوگالیکن تاجر، صنعتکاراور سرمایہ کار بد ظن ضرور ہو جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تاجروں ، صنعتکاروں ، سرمایہ کاروں اور سیاستدانوں کو تحفظ فراہم کرے نہ کہ پروپیگنڈوں اور ڈھنڈورا پیٹ کر ملک سے نہ صرف سرمایہ کاری کے خاتمہ کا سبب بنے بلکہ ملک سے سرمایہ کاروں کو بھگا نا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنڈورا لیکس پر وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کمیٹی کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن یہ بھی وضاحت ضروری ہے کہ آفشور کمپنی بنانا قانونی ہے یا غیر قانونی ۔ مرزا عبدالرحمن نے کہا کہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی پروپیگنڈوں کی شدید مذمت کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور ادارے یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ آج کل دنیا سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے سرمایہ کارکی پوری فیملی کو شہریت اور پاسپورٹ کی آفر کرتی ہے ۔ امریکہ ، برطانیہ اور دیگر ممالک سمیت ترکی 2لاکھ ڈالر سے 5لاکھ ڈالر تک سرمایہ کاری کرنے والے کو پوری فیملی کے ہمراہ اپنے ملک کی شہریت اور پاسپورٹ مہیا کر رہے ہیں جبکہ ہم اپنے سرمایہ کاروں ، تاجروں و صنعتکاروں کیخلاف پروپیگنڈے کرکے انہیں ملک سے بھگانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ یہ روش پاکستان ، صنعت و تجارت اور بیروزگاری کے خاتمہ کیلئے نیک شگون نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سب کو ملک ایسے پروپیگنڈوں کا خاتمہ کرنا ہوگا اور جو بھی ٹیکس ادا نہیں کرتا اس کیخلاف ایکشن پر پورا پاکستان خیر مقدم کرے گا ۔