ناصر حسین شاہ کی دھرنا مؤخر کرنے کی درخواست ٗ حافظ نعیم الرحمن کا دوٹوک انکار
حکومت اور جماعت اسلامی کی طرف سے بلدیاتی قانون میں ترامیم کے حوالے سے کمیٹی بنادی گئی ٗدھرنا جاری ٗ مذاکرات بھی جاری رہیں گے
بلدیاتی قانون آسمانی صحیفہ نہیں ٗجماعت اسلامی کی مزید تجاویز بلدیاتی قانون میں شامل کریں گے ٗ ناصر حسین شاہ کی یقین دہانی
جب تک کوئی عملی قدم نظر نہیں آئے گا،ہمارا دھرنا جاری رہے گا، مثبت پیش رفت کی امید رکھتے ہیں ٗ حافظ نعیم الرحمن

کراچی (ویب نیوز  )

کالے بلدیاتی قانون کے خلاف دھرنے کے دسویں روز پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، ایڈمنسٹریٹرکراچی مرتضیٰ وہاب،وقار مہدی پر مشتمل سندھ حکومت کا وفد  سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے میں مذاکرات کے لیے پہنچا،مذاکرات میں جماعت اسلامی کے وفد میں امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ،رکن سندھ اسمبلی و امیرضلع جنوبی سید عبد الرشید،نائب امیرکراچی ڈاکٹر اسامہ رضی دیگر بھی موجود تھے۔مذاکرات ومشاورت کے بعد صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شا ہ نے کہاکہ چیئرمین بلاول بھٹو کی خصوصی ہدایت پر مذاکرات کے لیے آئے ہیں،ہم بہت پہلے ہی آجاتے لیکن مصروفیات کی وجہ سے نہیں آسکے،ہم اس سے پہلے ادارہ نورحق بھی جاچکے ہیں،آج مذاکرات کے بعد بلدیاتی قانون میں ترمیم و تبدیلی کے حوالے سے مشترکہ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیاہے جو یومیہ بنیاد پر باہمی مشاورت کرے گی، ہم یقین دلاتے ہیں کہ جماعت اسلامی کی جانب سے تجاویز مشاورت کے بعد ضرور شامل کریں گے اور ہم قانون میں مزیدترامیم کے لیے آمادہ ہیں، ہم نے حافظ نعیم الرحمن اور دھرنے کے شرکاء استدعا،عرض،گزارش کی ہے کہ دھرنے کو کچھ دنوں کے لیے مؤخر کیا جائے۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم جلد ہی منطقی انجام تک پہنچیں گے، ہم نے 2013کے بلدیاتی قانون کو مزید بہتر کیا تھا جس پر آپ متفق نہیں ہیں،ہم نے قانون میں جو ترامیم کی ہیں وہ آسمانی صحیفہ نہیں ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں تمام اکائی سے وابستہ افراد رہتے ہیں،

جماعت اسلامی نظریاتی تحریک ہے، سب کو اپنے ساتھ لے کر چلتی ہے، جماعت اسلامی کے دھرنامنی پاکستان بن گیا ہے،ہم پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کی پوری ٹیم کا خیر مقدم کرتے ہیں، اس موقع پر ناصر حسین شاہ کی گفتگو کے بعد حافظ نعیم الرحمن نے شرکاء سے پوچھا کہ کیا پیپلزپارٹی کی یقین دہانی کے بعددھرنا ختم کردیا جائے؟،شرکاء نے تمام مطالبات کی منظوری تک دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا، حافظ نعیم الرحمن نے اسٹیج سے تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو کے نعرے لگوائے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ہم نے 2013کے بلدیاتی قانون کے حوالے سے بھی بات کی تھی میئر کو مکمل اختیارات دیے جائیں، ہم چاہتے ہیں پورے صوبے میں ایک ہی تناسب سے یونین کونسلوں کا قیا م ہونا چاہیئے، ہم نے کہاکہ آپ کمیٹی بنائیں کام کریں،ہمارا دھرنا جارے رہے گا، سندھ حکومت کی کسی بھی مثبت کام کا خیر مقدم کریں گے،ہم نے تجاویز پیش کردی ہیں،امید ہے کہ آپ چیئرمین بلاول بھٹو کو دکھائیں گے، جب تک عملی طور پر کوئی قدم نظر نہیں آئے گا،ہمارا دھرنا جاری رہے گا، جماعت اسلامی اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ کراچی اور اندرون سندھ کے عوام کے لیے جدوجہد کررہی ہے، آج پورے سندھ میں بلدیاتی قانون کے خلاف ریلیاں اور مظاہرے کیے گئے ہیں، ہمیں امید ہے کہ مذاکرات اچھے طریقے سے آگے بڑھیں گے اور مثبت پیش رفت ہوگی۔سابق سٹی نائب ناظم طارق حسن نے کہاکہ میں دھرنے کے شرکاء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے کراچی کے عوام کے لیے تاریخی جدوجہد کی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس قانون پر بات چیت ہونی چاہیے،میں حافظ نعیم الرحمن اور ناصر حسین شاہ دونوں کا مشکور ہوں کہ بات چیت سے اس سے بہتر قانون سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہاکہ میں فخر محسوس کرتا ہوں کہ نعمت اللہ خان نے مجھے اپنا آٹھواں بیٹا بنایا، ان کے دور میں کراچی میں مثالی،ترقیاتی اور تاریخی کام کیے گئے اور ایمانداری ودیانتداری کے ساتھ شہر کو بنایا اور سنوارا گیا۔مذاکرات میں حکومت اور جماعت اسلامی کی طرف بلدیاتی قانون میں ترامیم کے حوالے سے کمیٹی بنادی گئی جس کا باقاعدہ اسٹیج سے اعلان کیا گیا کمیٹی میں پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے صوبائی وزیر سعید غنی،ناصر حسین شاہ،ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب،تاج حیدر جب کہ جماعت اسلامی کے نائب امیر مسلم پرویز،رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید،پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ شامل ہیں۔#