لاہور  (ویب ڈیسک)

آل پاکستان انجمن تاجران نے حکومت کی جانب سے فیول ایڈ جسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں 3روپے10پیسے اضافے اور گردشی قرضوں کو بجلی کے بنیاد ی ٹیرف میں اضافہ کرکے کم کرنے کے منصوبے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں کی نااہلی کا نتیجہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے ،مہنگے یوٹیلٹی بلز کی وجہ سے نہ صرف پیداواری لاگت بڑھ رہی ہے بلکہ تاجروں اور عام عوام کیلئے بلوں کی ادائیگی کرنا مشکل ہو گیا ہے ۔ آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی ، سیکرٹری جنرل محبوب سرکی ، لاہور کے صدر میاں طارق فیروز، سینئر نائب صدر میاں سلیم ،جنرل سیکرٹری نعیم بادشاہ، چیئرمین انجمن تاجران لاہور حافظ عطا اللہ اور وائس چیئرمین ملک ناظم نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ دسمبر کے لئے فیول ایڈ جسٹمنٹ کی مد میں صارفین پر 30ارب روپے سے زائد کا اضافی بوچھ پڑے گا ۔فیول ایڈ جسٹمنٹ کا فارمولہ صرف حکومت کی آمدن کا ذریعہ ہے جبکہ اس سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملتا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کادعویٰ تھاکہ ہم نے گردشی قرضوں کے حجم کو کم کیا ہے جبکہ یہ بلند ترین سطح پر ہیں،فروری2022 میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 63 پیسے فی یونٹ اضافے کا ہدف ہے ،یکم جولائی 2023 سے سالانہ بنیادی ٹیرف میں 2 روپے 17 پیسے فی یونٹ اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ۔ حکومت بجلی کی چوری اور سرکاری اداروں سمیت جہاں سے بجلی کے بلوں کی وصولی نہیں ہو پارہی اسے یقینی بنائے نہ کہ ہر ماہ باقاعدگی سے بلوں کی ادائیگی کرنے والوں کا خون نچوڑا جائے ۔