ایل سی بی ڈی ڈی اے نے نیلامی سے قبل انٹرایکٹو سیشنز کے ذریعے لاہور کے پہلے ڈاؤن ٹاؤن کے لیے نئی سرمایہ کاری متعارف کرائی

لاہور (ویب نیوز )   لاہور سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل سی بی ڈی ڈٰ ی اے) نے لاہور کے پہلے ڈاؤن ٹاؤن کی گرینڈ نیلامی سے قبل کراچی، لاہور، اسلام آباد، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں نیلامی سے پہلے انٹرایکٹو سیشنز کا انعقاد کیا۔ پلا ٹس کی نیلامی کا انعقاد فروری کے اختتام پر کیا جائے گا، جس کی حتمی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔  اتھارٹی سرمایہ کاروں کی سہولت اور مدد کے لیے پرعزم ہے۔ اسی لیے لاہور پرائم کی گزشتہ گرینڈنیلامی سے قبل بھی اس طرح کے انٹریکٹو سیشنز کا انعقاد کیا گیا تھا۔


ایل سی بی ڈی ڈی اے جسے سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ پنجاب (سی بی ڈی) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کاروباری برادری کو سہولت فراہم کرنے اور اقتصادی ترقی میں تیزی کی خواہاں ہے۔ان انٹرایکٹو سیشنز کی میزبانی ایل سی بی ڈی ڈی اے کے کمرشل ڈائریکٹوریٹ نے کی۔ سیشنز میں سرمایہ کاروں، متعلقین اور ممکنہ خریداروں نے شرکت کی اور سیشنز کے انعقاد کوسراہا۔ لاہور ڈاؤن ٹاؤن کی آئندہ نیلامی ۲۱ سے۴۱ کنال کے درمیان کے ۷مخلوط کمرشل پلاٹوں پر مشتمل ہے جس میں ڈویلپمنٹ کے لیے ڈ و یلپر ز کو ساز گار ضابطہ فراہم کیا جائے گا۔

لاہور  کے دل، گلبرگ، مین بلیوارڈ کے بے مثال محل و قوع کی وجہ سے ڈاؤن ٹاؤن پہلے ہی رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں اپنی مثبت ساخت بنا چکا ہے۔منصور احمد جنجوعہ، چیف آپریٹنگ آفیسر(سی بی ڈی) نے سیشنز اور منصوبے کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ”یہ سیشنز پاکستان کے سرمایہ کاروں اور ممکنہ خریداروں میں لاہور کے پہلے منظم ڈاون ٹاؤن اور اس کی نیلامی کے عمل کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے منعقد کیے گئے ہیں، ہم نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی شرکاء کو خوش اآمدید کہتے ہیں۔


محمد عمر، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کمرشل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، ۵ سالہ ادائیگی کا منصوبہ بہت سے خریداروں کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے، لاہور ڈاون ٹاؤن ریئل اسٹیٹ کے میدان میں جدت پیدا کر کے اپنا منفردمقام حاصل کریگا۔لاہور پرائم کی گزشتہ نیلامی میں اتھارٹی 24 ارب روپے کی حیران کن سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی،جو اس بات کا ثبوت ہے کہ سی بی ڈی پنجاب پاکستان کی معاشی ترقی کی تشکیل نو کے مقصد کے لیے پرعزم ہے۔ سی بی ڈی پنجاب نہ صرف معاشی ترقی کا مرکز ہے بلکہ کاروباری اور تعمیراتی سرگرمیوں کے شروع ہونے کے بعد یہ روزگار کے متعدد مواقع بھی پیدا کرے گا۔بین الاقوامی اور قومی سرمایہ کاروں نے اس متوقع منصوبے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، جس سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر اور کاروباری برادری  کے لیے نئی راہیں کھلیں گی۔