India's Central Reserve Police Force (CRPF) personnel stand guard alongside a road in Srinagar May 6, 2020. REUTERS/Danish Ismail

مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجی دہشت گردی، تین کشمیری نوجوان شہید کر دئیے

بھارتی حکومت صحا فیوں کو مرعوب کرنے اور ڈرانے دھمکانے کے لیے ریاستی طاقت کا استعمال بند کرے ۔فاروق عبداللہ

سرینگر (ویب ڈیسک)

مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوںکے دوران جمعرات کو پلوامہ اور سرینگر کے اضلاع میں تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔قابض فوجیوں نے پلوامہ کے علاقے بٹ پورہ نینا میں دو جبکہ سری نگر کے علاقے حضرت بل میں ایک نوجوان کو محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران شہید کیا۔فوجیوں نے دونوں علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی جبکہ صحافیوں کو بھی فوجی آپریشنوں کی کوریج سے روک دیا گیا۔لاپتہ بھارتی فوجی سمیر احمد کی لاش ضلع بڈگام کے علاقے کھاگ سے برآمد ہوئی ۔ فوجی منگل کو ضلع کے علاقے لوکی پورہ میں اپنے گھر سے لاپتہ ہو ا تھا۔علاوہ ازیں نیشنل کانفرنس نے سری نگر میں پارٹی صدر فاروق عبداللہ کی صدارت میں ہونے والی اپنی سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں مودی حکومت کی طرف سے صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی۔ نیشنل کانفرنس نے بھارتی حکومت سے کہا کہ وہ صحافیوں کو مرعوب کرنے اور ڈرانے دھمکانے کے لیے ریاستی طاقت کا استعمال بند کرے ۔ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ بھارتی حکومت ایک بھی تنقیدی لفظ برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں۔انڈین نیشنل کانگریس کمیٹی برائے مقبوضہ جموںوکشمیر کی انچارجRajni Patil نے جموں میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے جموں و کشمیر میں امن و اماں اور ہم آہنگی کی فضا کو خراب کیا ہے۔مقبوضہ علاقے کی ہائی کورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ایک شخص کی غیر قانونی حراست کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ نے متعلقہ شخص پر کالا قانون لگاتے ہوئے ریکارڈ کا معائنہ کرنے کی بھی زحمت نہیں کی۔ قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ سینکڑوں حریت رہنما، کارکن اور نوجوان اب بھی بھارت اور مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں بغیر کسی جرم کے کالے قانون کے تحت بند ہیں۔