اسلام آباد (ویب نیوز)

سپریم کورٹ نے نیب مقدمات میں احتساب عدالتوں سے بری ہونے والے ملزمان کی تفصیلات طلب کر لیں جبکہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ نیب ملزمان کو پکڑ کر جیلوں میں ڈال دیتا ہے اور وہ نیب کیسز ثابت نہ ہونے پر عدالتوں سے بری ہوجاتے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے نیب کے مختلف مقدمات میں ملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواستوں پر سماعت کی جس سلسلے میں نیب پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کی ٹرائل کورٹ سے بریت سے ضمانت منسوخی کی اپیلیں غیر موثر ہوچکی ہیں۔نیب پراسیکیوٹر کے موقف پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ملزمان عدالت سے کب بری ہوئے؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ملزمان 31 جنوری 2022 کو احتساب عدالت سے بری ہوئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا احتساب عدالتوں سے ملزمان کی بریت کا نیب کے پاس حساب کتاب ہے؟۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ نیب ملزمان کو پکڑ کر جیلوں میں ڈال دیتا ہے اور نیب کیسز ثابت نہ ہونے پر ملزمان عدالتوں سے بری ہوجاتے ہیں۔عدالتی استفسار پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب بیورو آفسز میں ملزمان کا تمام ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے نیب سے احتساب عدالتوں سے ملزمان کی بریت  بارے تفصیلات پر مبنی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔یاد رہے کہ نیب نے ظہیر الدین،ناصر قادر،مسود اختر،سلیم اختر، خالد نعیم کی صمانت منسوخی کیلئے اپیلیں دائر کی تھیں۔