پبلک اکائونٹس کمیٹی اجلاس میں ملک کے توانائی کے شعبہ کا گردشی قرضہ 4000ارب روپے سے تجاوز کرنے کا انکشاف

پی اے سی  کا سابق حکومت کی جانب سے روس سے سستا تیل خریداری کے معاملہ کی تحقیقات کروانے کا بھی حکم

 کیا کوئی معاہدہ ہوا تھا یا کوئی رقم دی گئی تھی، اس حوالہ سے وزارت پیٹرولیم تحریری طور پر کمیٹی کو آگا ہ کرے، نورعالم خان

اسلام آباد (ویب نیوز)

پبلک اکائونٹس کمیٹی ( پی اے سی)کے اجلاس میں ملک کے توانائی کے شعبہ کا گردشی قرضہ 4000ارب روپے سے تجاوز کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ ملک میں بجلی کے شعبہ کا سرکولر ڈیٹ2500ارب روپے اور گیس کا سرکولر ڈیٹ 1500ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ جبکہ پی اے سی نے سابق حکومت کی جانب سے روس سے سستا تیل خریداری کے معاملہ کی تحقیقات کروانے کا بھی حکم دیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نورعام خان کی سربراہی میں پبلک اکائونٹس ( پی اے سی)کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ پی ایس او، پی پی ایل، سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کا گردشی قرضہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ سیکرٹری توانائی کا کہنا تھا کہ گیس کے شعبہ کا گردشی قرضہ بڑھنے کے باعث مقامی کمپنیوں نے بھی سرمایہ کاری کرنی چھوڑ دی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نورعالم خان کا کہنا تھا کہ اوگرایکسپلوریشن کمپنیوں کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہو چکا ہے جس کی وجہ سے سرمایا کاری نہیں آرہی۔ سیکرٹری توانائی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 100فیصد گھروں کو گیس کنیکشن دینے کی صلاحیت موجود نہیں،گیس پائپ لائن کے زریعہ 27فیصد گھروں کو گیس دی گئی ہے، نئے ڈیمانڈ نوٹسز جاری نہیں کئے جارہے۔ جبکہ پی اے سی نے سابق حکومت کی جانب سے روس سے سستا تیل خریداری کے معاملہ کی تحقیقات کروانے کا بھی حکم دیا ہے۔ نورعالم خان کا کہنا تھا کہ کیا کوئی معاہدہ ہوا تھا یا کوئی رقم دی گئی تھی، اس حوالہ سے وزارت پیٹرولیم تحریری طور پر کمیٹی کو آگا ہ کرے۔