توشہ خان کیس، حکومت نے عمران خان کیخلاف اسپیکر قومی اسمبلی کو ریفرنس بھجوادیا

عمران خان نے توشہ خانہ کا مکمل صفایا کر دیا ،اسپیکر نے 30 دن میں فیصلہ دینا ہے، اس کے بعد وہ ریفرنس الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا، ایاز صادق

ہمارے لیے آسان تھا کہ ہم بھاگ جاتے اور انتخابات کا اعلان کرتے، ہم چیزوں کوٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں،خواجہ سعد رفیق کی پریس کانفرنس

لاہور(ویب  نیوز)

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ  عمران خان نے توشہ خانہ کا مکمل صفایا کر دیا ہے، ان کے خلاف توشہ خانہ سے متعلق ریفرنس اسپیکرقومی اسمبلی کو فائل ہوچکا، اس ریفرنس پر 30 دن میں اسپیکر کو فیصلہ دینا ہے، اس کے بعد وہ ریفرنس الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا۔ وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے وفاقی وزیر ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق کے ہمراہ اتوار کے روز لاہور میں پریس کانفرنس کی۔  سردار ایاز صادق نے کہا کہ عمران خان نے کرسی کے شوق میں عدم اعتماد کو تاخیر کا شکار کیا، اسی کرسی کی ہوس میں کہا کہ میں نہ رہا تو فوج تباہ ہوجائے گی، عمران خان نے پھر سپہ سالار کو بھی نشانہ بنایا،  ہر پاکستانی عمران خان کی ناکامی کا خمیازہ بھگت رہا ہے، عمران خان وہی شخص ہے جس نے کہا تھا کہ اگر مودی جیت گیا تو حالات بہتر ہوں گے، مگر مودی نے جو کشمیرکے ساتھ کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان نے چین اور سعودی عرب سے تعلقات خراب کیے، اب ان ممالک سے تعلقات بہتر ہورہے ہیں، آج آئی ایم ایف کہتا ہے کہ ہم پاکستان پر اعتبار نہیں کرسکتے کیونکہ پاکستان تحریری معاہدہ کرکے بھی مکرجاتا ہے۔ ایاز صادق نے کہا کہ عمران خان نے توشہ خانہ کا مکمل صفایا کر دیا ہے، ان کے خلاف توشہ خانہ سے متعلق ریفرنس اسپیکر کو فائل ہوچکا، اس ریفرنس پر 30 دن میں اسپیکر کو فیصلہ دینا ہے، اس کے بعد وہ ریفرنس الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا۔ اس موقع پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ قوم آج جو کچھ بھگت رہی ہے وہ عمران خان کی نالائقیوں کی وجہ سے ہے، سابق حکومت نے ریلوے کا خسارہ بڑھایا، نظام خراب کردیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بظاہر عمران جمہوری لیڈر ہیں مگر درحقیقت یہ آئین شکن ہیں، ان کاایک ہی کام ہے کہ لوگوں کو چور اور غداربنانا۔ عمران خان پاکستان کواس مقام پر لائے جہاں سے واپسی ناممکن ہے۔ سعد رفیق نے کہا کہ ہم چیزوں کوٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہمارے لیے آسان تھا کہ ہم بھاگ جاتے اور انتخابات کا اعلان کرتے، ہم بھاگ جاتے تو 90 دن کے لئے نگراں حکومت آجاتی جس سے کوئی بات نہیں کرتا،عمران سے پوچھنا چاہیے کہ وہ کس کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے؟ عمران مافیا اور سیاسی مسخروں نے بیڑا غرق کر دیا، یہ سمجھتا ہے کہ اس کے جھوٹ پر سچ کا گمان ہوگا،عمران خان اب کس کا لاڈلہ ہے جو فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں سنایا جارہا، اگر کوئی ادارہ نیوٹرل ہے تو یہ چاہتا ہے نیوٹرل نہ رہے۔ جمہوریت کے دعوے کرنے والا آج اسٹیبلشمنٹ عدلیہ کو مداخلت کی دعوت دے رہاہے۔ عمران خان کی کوئی سیاسی جدوجہد نہیں یہ پاکستان کی سیاست کا لفنڈر ہے۔