وقت آگیا ہے ملک کو حقیقی طور پر آزاد کرایا جائے،عام انتخابات جلد ہوں گے،عمران خان

اے ایس ایف کے جنونی نوجوان پانچ ستمبر کو ممبر شپ کے لیے بھرپور کردار اداکریں،جب کال دوں تو سب نے نکلنا ہے

مزید 20 لاکھ ڈالر امداد موصول ہو گئی،جو بھی رقم مل رہی ہے ملک بھر میں سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی میں استعمال ہوگی

بیان پر معذرت کرنے سے متعلق سوال پر صحافیوں سے ہی مشورہ مانگ لیا،چیئرمین پی ٹی آئی کایوتھ کنونشن سے خطاب اورمیڈیا سے غیر رسمی گفتگو

اسلام آباد(  ویب نیوز)

چیئرمین پی ٹی آئی و سابق وزیراعظم  عمران خان نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے ملک کو حقیقی طور پر آزاد کرایا جائے،عام انتخابات جلد ہوں گے،اے ایس ایف کے جنونی نوجوان پانچ ستمبر کو ممبر شپ کے لیے بھرپور کردار اداکریں،جب کال دوں تو سب نے نکلنا ہے،مزید 20 لاکھ ڈالر امداد موصول ہو گئی،جو بھی رقم مل رہی ہے ملک بھر میں سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی میں استعمال ہوگی۔یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم  عمران خان نے کہا کہ وقت آگیا ہے ملک کو حقیقی طور پر آزاد کرایا جائے۔ یہ بڑے بڑے ڈاکو چوری کرتے ہیں پھر این آر او لیتے ہیں۔ ہم اس ملک میں انصاف کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم جنگ میں کسی کے ساتھ نہیں دینگے جبکہ امن میں سب کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں غریب اور امیر کیلئے یکساں قانون چاہتے ہیں، قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔ وقت آگیا ہے کہ قوم کو اب حقیقی آزادی دلائی جائے، قوم کوحقیقی آزادی کیلئے تیار کررہا ہوں، آج بروز  جمعرات سرگودھا میں جلسہ ہے۔ عمران خان نے کہا کہ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے جنونی نوجوانوں نے 5 ستمبر کو یونیورسٹیز، کالجز میں ممبر شپ کے لیے بھرپور کردار ادا کرنا ہے اور جب میں کال دونگا تو تمام نوجوانوں نے حقیقی آزادی کے لیے نکلنا ہے۔ سیلاب سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو بھی پیسہ میں اکٹھا کر رہا ہوں وہ ملک بھر میں سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی میں استعمال ہوگا۔ ملکی مسائل کا حل فوری انتخابات ہیں کیونکہ سیاسی استحکام سے ہی معاشی استحکام آتا ہے۔ دوسری جانب  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سابق وزیراعظم نے لکھا کہ میں تمام اوورسیز پاکستانیوں سے کہتا ہوں سیلاب متاثرین کے لیے ہمارے پورٹل پر امداد دیتے رہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پورٹل پر ہمیں 20 لاکھ ڈالر موصول ہو چکے ہیں، میں ان سب کا مشکور ہوں جو پہلے ہی اپنا حصہ ڈال چکے ہیں۔ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت سے قبل ہی صحافیوں نے عمران خان سے متعدد سوالات کیے۔ ابتدا میں وہ کہتے رہے باہر بات کرتے ہیں۔ توہین عدالت کیس کا مقدمہ زیر التوا ہے اس پر بات نہیں کرسکتا۔متعدد بار مختلف صحافیوں نے خاتون جج سے متعلق بیان پر معذرت کرنے سے متعلق سوال کیا جس پر ان کا یہی جواب ہوتا آپ کیا مشورہ دیتے ہیں مجھے کیا کرنا چاہیے؟غیر رسمی گفتگو کے دوران اپنے بیان سے پر معذرت کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے جواب جمع کروا دیا ہے۔ کیس پر زیادہ بات نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ میں تو سکیورٹی دیکھ کر حیران ہوں، اتنی پولیس تو میں نے کبھی عدالت میں دیکھی ہی نہیں۔ ہم نے تو کسی کارکن کو ہائی کورٹ پہنچنے کی کال نہیں دی تو سب کچھ بند کرنے کی ضرورت ہی کیا تھا؟ایک صحافی نے سوال پوچھا آپ کیوں کہتے ہیں میں خطرناک ہوگیا ہوں تو اس پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ وہ ایک صحافی ہے جو مجھ سے اس طرح کے سوالات بار بار پوچھتا ہے۔ میں نے اس لیے کہا میں بہت خطرناک ہوں۔ ایک اور سوال پوچھا گیا کہ انتخابات کب تک ہوتے دیکھ رہے ہیں؟ تو اس پر چیئر مین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ انتخابات ہوں گے اور بہت جلد ہوں گے۔