قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور ڈویژن کا داسو پن بجلی کے بڑے منصوبہ کا سات سال سے التوا ء کا نوٹس ، منصوبے کی سائٹ کے معائنہ کا فیصلہ

اسلام آباد  (ویب نیوز)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور ڈویژن نے داسو پن بجلی کے بڑے  منصوبہ کا سات سال سے التوا ء کا نوٹس لیتے ہوئے منصوبے کی سائٹ کے معائنہ کا فیصلہ کرلیا ۔کمیٹی کا اجلاس بدھ کو  نجیب الدین اویسی کی زیر صدارت اقتصادی امور ڈویژن  سی بلاک کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اقتصادی امور کی وزارت کے جوائنٹ سیکرٹری نے کمیٹی کو وفاقی توانائی اور پانی کے شعبے سے متعلق اہم منصوبوں بشمول داسو ہائیڈرو پاور جامشورو پاور جنریشن پراجیکٹ اینڈ ٹرانسمیشن ماڈرنائزیشن پراجیکٹ فیز I سے متعلق بریفنگ دی ۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ داسوہائیڈرو پاور (فیز-I)پراجیکٹ  کے حوالے سے  زمین کے حصول میں تاخیر کی وجہ سے یہ منصوبہ تقریبا 7 سال سے التوا کا شکار ہے۔ نامکمل اراضی ریکارڈ، غیر قانونی تعمیرات اور پراجیکٹ سائٹ پر ناکافی سیکورٹی وغیرہ  کے مسائل درپیش رہے ۔ تاخیر کی دیگر وجوہات میں آپریشنل ہیلتھ سیفٹی کے معاہدے کی تکمیل میں تاخیر اور واپڈا کی جانب سے سست فیصلے کرنا شامل ہیں زمین کی خریداری کی لاگت بھی 19ارب روپے سے بڑھ کر37ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔ کمیٹی نے داسو ہائیڈرو پاور سٹیج I پراجیکٹ کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ پراجیکٹ پر ہونے والی پیش رفت اور مسائل کی صورتحال کو دیکھا جا سکے۔جوائنٹ سیکرٹری ای اے ڈی نے کمیٹی کو بتایا کہ جامشورو پاور جنریشن پراجیکٹ پر 600 میگاواٹ کے سپر کریٹیکل کوئلے سے چلنے والے یونٹ کی تنصیب کا معاہدہ 12-02-2014 کو ہوا تھا جس کی اصل کام مکمل ہونے کی  تاریخ 31-03-2019  تھی  نظرثانی شدہ  تاریخ 30-6-2023 ہے۔ منصوبے کے مسائل میں 100 ایکڑ اراضی کو راکھ کے تالاب کی زمین کے طور پر خریدنا  شامل ہے   صوبائی کابینہ، سندھ نے راکھ کو ٹھکانے لگانے والی اراضی کی خریداری کا معاملہ اس ہدایت کے ساتھ موخر کر دیا کہ سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی سے تازہ کلیئرنس رپورٹ پیش کی ۔ یونٹ II کے لیے انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اور تعمیراتی معاہدے پر دستخط کرنے کا فیصلہ وزارت توانائی  میں زیر التوا ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ حکومت وقت ضائع کیے بغیر فیصلہ کرے کہ جامشورو پاور جنریشن پروجیکٹ لاٹ II کو انسٹال کرنا ہے یا نہیں۔جوائنٹ سیکرٹری ای اے ڈی نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل ٹرانسمیشن ماڈرنائزیشن پراجیکٹ نیشنل ٹرانسمیشن سسٹم کی صلاحیت کو بڑھانے اور این ٹی ڈی سی کے اہم کاروباری عمل کو جدید بنانے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔  لاگت 424 ملین ڈالر تھی جس میں سے 36.1 ملین ڈالر فراہم  کیے جا چکے ہیں جبکہ باقی فنڈز کی رقم 388.90 ملین ڈالر ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کنسلٹنٹ اور پراجیکٹ مینجمنٹ سٹاف کی دیر سے بھرتی کے باعث پراجیکٹ میں تاخیر ہوئی۔  کمیٹی نے سفارش کی کہ پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کے عملے کی بھرتی/ تقرری خالصتا میرٹ کی بنیاد پر کی جائے۔ مزید یہ کہ پراجیکٹ کے آغاز سے اس کے اختتام تک عملے کو اس میں  تعینات رکھا جائے۔