- وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان کی توثیق کی
- وزیر خارجہ نے پاکستان کے عوام کی ترجمانی کی، پوری قوم وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو خراج تحسین پیش کرتی ہے
- قوم اس بیانیہ کے ساتھ کھڑی ہے،توشہ خانہ طویل کہانی ہے، اس میں مزید چیزیں سامنے آئیں گی۔کابینہ اجلا س کے بعد میڈیا بریفنگ
- ملک کومشکل حالات کا سامنا ہے،حکومت اقدامات اٹھارہی ، عوام کی تکلیف کومدنظر رکھ کر فیصلے کئے جارہے ہیں،قمرزمان کائرہ
اسلام آباد (ویب نیوز)
وفاقی حکومت نے توانائی کی بچت کے لئے مختلف اقدامات کا اعلان کیا ہے، جس کے مطابق بازار،ریستوران 8 بجے اور شادی ہال رات 10 بجے بند کرنے کے علاوہ دیگر کئی اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعدوزیر دفاع خواجہ آصف نے قمر زمان کائرہ اور مریم اورنگزیب کے ساتھ میڈیا بریفنگ میں کہا کہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان کی توثیق کی ہے ۔وزیر خارجہ نے پاکستان کے عوام کی ترجمانی کی، پوری قوم وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو خراج تحسین پیش کرتی ہے،قوم اس بیانیہ کے ساتھ کھڑی ہے، خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کفایت شعاری کی پالیسی دی جا رہی ہے،کفایت شعاری کے حوالے سے کمیٹی میں سیکریٹری پاور، وزیر دفاع سمیت دیگر 10وزرء ااس میں شامل ہیں چار سیکریٹری اور دس وزرااس کمیٹی میں شامل ہیں،سرکاری اداروں میں20 فیصد افرادی قوت گھر سے کام کرے تو 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔شادیوں کے اوقات رات 10 بجے تک ہوں گے، ریستوران اور مارکیٹیں رات آٹھ بجے بند کر دی جائیں گی،اس سے 62 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ پرانے پنکھے 120 سے 130 واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں، نئے پنکھے تقریبا 40 سے 60 واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں، ان پنکھوں کے استعمال سے 15 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ایل ای ڈی بلبوں کے استعمال سے 23 ارب روپے کی بچت ہوگی۔گھروں میں پنکھے اور ایئر کنڈیشنڈ کے استعمال میں بچت سے 8 سے 9 ہزار میگاواٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے۔، وزیر دفاع کا کہناتھاکہ کپیسٹی پے منٹس کی مد میں 28 ارب بلین ماہانہ بچت ہوگی، گیس فراہم کرنے والی کمپنیاں گیزر کیلئے بچت کے آلات فراہم کریں گی،اس سے 92 ارب روپے سالانہ کی بچت ہوگی۔متبادل اسٹریٹ لائٹس جلانے سے چار ارب روپے کی بچت ہوگی، ای بائیکس متعارف کروائے جا رہے ہیں، محدود مدت کے اندر یہ موٹر سائیکلیں مارکیٹ میں آ جائیں گی، ای بائیکس کی امپورٹ شروع ہو چکی ہے، موٹر سائیکل کمپنیوں کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت جاری ہے، ای بائیکس آنے سے 86 ارب روپے کی بچت ہوگی۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 69فیصد پانی زراعت میں استعمال ہوتا ہے،فلڈ ایری گیشن کو زرعی مقاصد کے لئے استعمال کیا جائے گا، واٹر ہارویسٹنگ بھی ہوگی، بارش کے پانی کو ضیاع سے بچانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے،صوبوں کو اس پالیسی اور پروگرام کے بارے میں آگاہ کریں گے، یہ قومی پروگرام ہے، ہم چاہتے ہیں اسے اتفاق رائے سے شروع کیا جائے، دن کی روشنی کو زیادہ استعمال کرنے کے لئے ہمیں اقدامات اٹھانا ہوں گے، دفاتر کے اندر بے تحاشہ لائٹس استعمال ہو رہی ہوتی ہیں، اس میں ہمیں بچت کرنا ہوگی، مختلف ذرائع سے توانائی کی بچت کر کے اربوں روپے بچائے جا سکتے ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جمعرات تک کفایت شعاری پالیسی کو حتمی شکل دے دی جائے گی، ہمیں اپنے وسائل میں رہنا ہوگا، چھ سات ماہ سے اس پر کام چل رہا تھا، چاروں صوبوں سے مشاورت کے بعد یہ حتمی شکل اختیار کرلے گی،کفایت شعاری ہمارے قومی کلچر کا حصہ بنے گی،اس سے معاشی مشکلات بھی ختم ہوں گی، عوام کی فیملی لائف پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔جبکہ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے کشمیر وگلگت بلستان چوہدری قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے عوام کی امنگوں کے مطابق کشمیری عوام سمیت ہندوستان کے اندر بسنے والے مسلمانوں اور اقلیتوں کا مقدمہ دنیا کے سامنے رکھا ہے ،دنیا میں سب سے زیادہ دہشت گردی سے نقصان پاکستان کا ہوا ہے، ہم انسانیت کا مقدمہ آگے رکھ کر لڑتے رہیں گے۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے وزیر خارجہ پر فخر ہے،پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے ۔ملک کے اندر بحران ہے، عمران خان ہر روز پاکستان کی اکانومی پر حملہ کرتے ہیں،حکومت اپنے اوقات کار میں تبدیلی کرنا چاہ رہی ہے،ہم گیس، تیل سمیت دیگر اشیادرآمد کر رہے ہیں۔قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے کفایت شعاری کے حوالے سے جو اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، بنیادی طور پر اس کا مقصد پاکستان کے عوام کی مشکلات کم کرنا ہے،گیزرمیں بچت کا آلہ استعمال کرنے سے گیس کم استعمال ہوگی،گیس کی بچت سے گیس کم درآمد ہوگی اس سے پاکستان کے سرمایہ میں بھی بچت ہوگی، کفایت شعاری کے حوالے سے ہماری تجاویز ہیں،ہآج ہمارا درآمدی بل 26 سے 28 ارب ڈالر ہے ،اگر اس میں اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو ہمارے لئے مشکل حالات پیدا ہوں گے، ہم لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ یہ اقدامات اٹھانا ناگزیر ہیں،ہم صوبائی حکومتوں اور جماعتوں سمیت ٹریڈ آرگنائزیشنز سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ہماری ان تجاویز کو پاکستان کی بقااور بچت کا راستہ دیکھ کر ہمارا ساتھ دیں۔