پشاور واقعے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا،عسکری قیادت

دہشتگردوں کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی پرگامزن ہیں،آرمی چیف جنرل عاصم منیر

کورکمانڈرز کانفرنس کا کشمیریوں کی جدوجہدآزادی کی مکمل حمایت کے عزم کا اعادہ

 کانفرنس میں پشاور پولیس لائنز دھماکے کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا

راولپنڈی( ویب  نیوز)

پاک فوج کی اعلی قیادت نے سانحہ پشاور کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیرصدارت کورکمانڈرز کانفرنس میں ایل او سی سمیت خطے کی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں 255ویں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی،شرکا کو موجودہ اور ابھرتے ہوئے خطرات، مقبوضہ کشمیر کی صورت حال اور  دہشت گردوں کے درمیان گٹھ جوڑ کو توڑنے اور ان کے حمایتی میکنزم کے لیے فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے جاری انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔۔ کانفرنس میں پشاور پولیس لائن دھماکے کے شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیااور اس عزم کا اظہار کیا کیاکہ واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور انہیں کیفرکردار تک پہنچاجائے گا۔آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پرآرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف زیروٹالیرنس پالیسی پرگامزن ہیں، پائیدارامن کیلئے انسداددہشتگردی کارروائیوں پرتوجہ مرکوزرکھی جائے۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیاں قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتیں، ایسی کارروائیاں دہشتگردی کیخلاف کامیابی کے عزم کوتقویت دیتی ہیں۔آرمی چیف نے تمام کمانڈروں کو ہدایت کی کہ وہ انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں پر اس وقت تک توجہ مرکوز رکھیں جب تک کہ ہم پائیدار امن حاصل نہیں کر لیتے۔ترجمان پاک فوج کے مطابق کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور آبادی کو تبدیل کرنے کا بھی نوٹس لیا گیا۔ عسکری قیادت نے کشمیریوں کی جدوجہدآزادی کی مکمل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔واضح رہے کہ پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے دھماکے میں شہدا کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی جبکہ متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ شہدا میں 97 پولیس اہلکار و افسران اور تین سویلین شامل تھے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں یہ بھی بتایا کہ واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان کے خراسان گروپ نے قبول کرلی ہے ۔۔