بارکھان میں کنویں سے برآمد لاشوں کی شناخت ہوگئی..بلوچستان حکومت نے  جے آئی ٹی تشکیل دیدی

پانچ رکنی جے آئی ٹی 30 دنوں میں اپنی رپورٹ مرتب کرکے پیش کرے گی

مظلوم خاندان کو انصاف فراہم کریں گے،وزیرداخلہ بلوچستان ضیا لانگو

کوئٹہ ( ویب نیوز)

بلوچستان کے ضلع بارکھان میں گزشتہ روز کنویں سے خاتون سمیت 3 افراد کی ملنے والوں لاشوں کی شناخت ہوگئی جبکہ بلوچستان حکومت نے بارکھان واقعے پر جے آئی ٹی تشکیل دیدی،پانچ رکنی جے آئی ٹی 30 دنوں میں اپنی رپورٹ مرتب کرکے پیش کرے گی۔ترجمان بلوچستان پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز بارکھان کے علاقے سوئمن میں کنویں سے 3 افراد کی لاشیں ملیں تھیں، لاشیں بوریوں میں بند کرکے کنویں میں پھینکی گئی تھیں۔ ترجمان کے مطابق لاشوں کو عبدالقیوم بجرانی مری نے شناخت کیا، مرنے والوں میں زوجہ خان محمد مری ، نواز اور عبدالقادر ولد خان محمد مری شامل ہیں۔یاد رہے کہ مقتولین میں وہ خاتون بھی شامل ہے جس کی چند روز قبل ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ خاتون نے بلوچستان کے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان

کھیتران پر اپنے اغوا کا الزام لگایا تھا۔پولیس کے مطابق ورثا نے مقتولین کے دیگر 5 رشتے داروں کے سردار عبدالرحمان کی نجی جیل میں قید ہونے کا انکشاف کیا، قیدیوں کی رہائی کے لئے سردار عبدالرحمان کھیتران کی رہائش گاہ حاجی کوٹ میں چھاپہ مارگیا مگر وہاں کسی نجی جیل اور قیدیوں کی موجودگی نہیں پائی گئی۔پولیس کے مطابق ورثا کی جانب سے تاحال واقعہ کی کوئی ایف آئی آر بھی درج نہیں کرائی گئی، مقدمہ کے اندراج کے بعد نامزد ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا۔دوسری جانب وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو کا کہنا ہے کہ واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ واقعے کی تاحال ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، وزیر اعلی بلوچستان کے حکم پر جے آئی ٹی بنائی جارہی ہے۔ضیا لانگو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے تمام کمشنرز سے کہا تھا کہ نجی جیلوں کے بارے میں آگاہ کریں۔ مظلوم خاندان کو یقین دلاتے ہیں کہ انہیں انصاف فراہم کریں گے۔ترجمان حکومت بلوچستان فرح عظیم شاہ نے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کی کابینہ سے برطرفی کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی صوبائی وزیر کی برطرفی کی خبر میں کوئی صداقت نہیں، انکوائری رپورٹ آنے پر واقعہ کے حقائق سامنے آئیں گے، دریں اثنا ء محکمہ داخلہ بلوچستان نے بارکھان واقعے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیدی۔جے آئی ٹی کا سربراہ ڈی آئی جی لورالائی ڈویژن کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ممبران میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کوئٹہ اور اسپیشل برانچ بارکھان کا نمائندہ شامل ہے۔پانچ رکنی جے آئی ٹی 30 دنوں میں اپنی رپورٹ مرتب کرکے پیش کرے گی، ٹیم کسی کو بھی اپنا ممبر نامزد کرسکتی ہے۔صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو کا کہنا ہے کہ وزیراعلی بلوچستان کی ہدایت پر ہم نے جے آئی ٹی تشکیل دی ہے، واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرائیں گے۔صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ واقعے سے قبل تمام کمشنرز کو نجی جیلوں سے متعلق مفصل رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایات جاری کی تھی، کمشنرز نے کہیں بھی کسی قسم کی نجی جیل کی نشاندہی نہیں کی تھی۔۔