•  بل کے تحت  ازخود نوٹسز کے تحت کئے گئے عدالتی فیصلو ںاور احکامات پر نظرثانی کی درخواست دی جا سکے گی
  •  60 دن کا ٹائم فریم مقرر کیا گیا ہے بل کا اطلاق ماضی کے مقدمات پر بھی ہو گا
  • بل  کے لئے اضافی  ایجنڈا لانے پر تحریک انصاف کاشدید احتجاج، چیئرمین  سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ
  •  توہین عدالت نامنظور کے نعرے لگائے گئے  صورتحال کشیدہ ہونے پر سارجنٹس  کو طلب کرنا پڑگیا

اسلام آباد (ویب نیوز)

ایوان بالا نے عدالت عظمیٰ کے فیصلوں اور احکامات پر نظرثانی کے بل کو کثرت سے منظور کر لیا۔ بل مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے پیش کیا۔ قومی اسمبلی پہلے ہی اس بل کی منظوری دے چکی ہے بل کے تحت  ازخود نوٹسز کے تحت کئے گئے عدالتی فیصلو ںاور احکامات پر نظرثانی کی درخواست دی جا سکے گی اور اس  کے  لئے 60 دن کا ٹائم فریم مقرر کیا گیا ہے بل کا اطلاق ماضی کے مقدمات پر بھی ہو گا۔ سپریم کورٹ فیصلوں اور احکامات  پر نظر ثانی  کے بل  پر رائے شماری کروائی گئی بل کے حق میں 32 جبکہ مخالفت میں 21 ووٹ آئے۔  بل  کے لئے اضافی  ایجنڈا لانے پر تحریک انصاف نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی بل کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں ،، چیئرمین کے ڈائس کا گھیراؤ کرتے  نعرے بازی کی ۔ اپوزیشن ارکان نے توہین عدالت نامنظور کے نعرے لگائے صورتحال کشیدہ ہونے پر سارجنٹس  کو طلب کرنا پڑ گیا  ۔جمعہ کو ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے   اجلاس کی کاروائی کے  ضمنی ایجنڈا کے تحت سپریم کورٹ فیصلوں اور  آرڈر پر نظر ثانی کا بل پیش کیا، جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔  اپوزیشن ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں، ایوان میں شدید احتجاج کیا اور  چیئرمین ڈائس کے سامنے نعرے لگائے۔ سکیورٹی نے حکومتی اور  اپوزیشن بینچز کے درمیان حصار باندھ لیا۔اپوزیشن ارکان نے توہین عدالت نامنظور کے نعرے لگائے۔اپوزیشن کے احتجاج کے دوران سپریم کورٹ فیصلوں اور آرڈر پر نظر ثانی کا بل سینیٹ میں منظور کرلیا گیا۔ بل پیش کرنے کی  بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں32اور مخالفت میں 21 ووٹ آئے۔ تحریک انصاف کے سینیٹرز نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا قومی اسمبلی بل کی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے  بل صدر کی توثیق کے لئے ایوان صدر ارسال کیا جائے گا۔