توقع ہے کہ آئندہ مالی بجٹ 2023-24 ترقی پر مبنی اور صنعت دوست ہوگا،راولپنڈی چیمبر آف کامرس
تاجر برادری ایک جامع صنعتی پیکج کی توقع رکھتی ہے تاکہ بیمار معیشت کو درست راستے پر گامزن کیا جا سکے
اب وقت آگیا ہے کہ سخت فیصلے لیے جائیں اور برآمدات کے فروغ کی حکمت عملی اپنائی جائے
درست سمت کا تعین کیا جائے اور پاکستان کی معیشت کی بنیاد درآمدات کے بجائے برآمدات پر کی جائے
ہم توقع کرتے ہیں کہ وزیر خزانہ ایسے اقدامات متعارف کرائیں گے جو برآمدات کو سپورٹ اور فروغ دیں گے
آر سی سی آئی کے صدر ثاقب رفیق کا چیمبر ہائوس میں 8ویں ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب
راولپنڈی( ویب نیوز)
راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ مالی بجٹ 2023-24 ترقی پر مبنی اور صنعت دوست ہوگا۔آر سی سی آئی کے صدر ثاقب رفیق نے چیمبر ہائوس میں 8ویں ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاجر برادری ایک جامع صنعتی پیکج کی توقع رکھتی ہے تاکہ بیمار معیشت کو درست راستے پر گامزن کیا جا سکے۔ثاقب رفیق نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سخت فیصلے لیے جائیں اور برآمدات کے فروغ کی حکمت عملی اپنائی جائے، درست سمت کا تعین کیا جائے اور پاکستان کی معیشت کی بنیاد درآمدات کے بجائے برآمدات پر کی جائے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ وزیر خزانہ ایسے اقدامات متعارف کرائیں گے جو برآمدات کو سپورٹ اور فروغ دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس میں برآمدات پر مبنی صنعتوں کے لیے مراعات، تجارتی معاہدوں کی سہولت، برآمدی فنانسنگ کی فراہمی اور برآمدات سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی ترقی شامل ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آر سی سی آئی نے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا جائے اور بجٹ کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ٹیکس نہ دینے والے شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی پالیسی فریم ورک وضع کرنے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا جائے گا امید ہے کہ بجٹ دستاویز کو حتمی شکل دینے سے قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار چیمبر آف کامرس سے رابطہ کریں گے۔ ”ہم تجارت، ٹیکسیشن، سیاحت، ایس ایم ای، زراعت، لائیو سٹاک، آئی ٹی، غیر روایتی شعبوں، جمز سٹون، اور اسمگلنگ وغیرہ سے لے کر مختلف شعبوں سے متعلق بجٹ تجاویز، اہم اقدامات اور سفارشات پیش کرنا اور ان پر تبادلہ خیال کرنا چاہتے ہیں ”۔ انہوں نے مزید کہا کہ تین بڑے چیلنجز ہیں جہاں حکومت کو فوری طور پر اقدامات کرنے چاہئیں، ان میں بلند شرح سود، پاکستانی روپے کی قدر میں کمی، اور بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے جس نے کاروباری لاگت میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تاجر برادری توقع کرتی ہے کہ حکومت ایسی پالیسیاں اور اصلاحات متعارف کرائے گی جس کا مقصد پاکستان میں کاروبار کرنے میں آسانی لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو سرمایہ کاری کی ترغیبات اور اقدامات متعارف کروانے چاہئیں جو ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں۔