۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ترامیم میں یہ بھی بہت سنجیدہ غلطی ہے اگر 49 کروڑ کا ملزم ہے تو اس کا کیس ہی ختم ہو جائے

سپریم کورٹ، نیب ترامیم کیخلاف درخواست پر سماعت آج ( جمعہ تک) ملتوی

نئے قانون کے مطابق بے نامی جائیداد رکھنا مسئلہ نہیں، مسئلہ رقم کا بن گیا ہے کہ وہ کرپشن سے آئی یا نہیں ، چیف جسٹس عمر عطا کے ریمارکس

اسلام آباد(صباح نیوز)

سپریم کورٹ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت جمعہ کے روز تک ملتوی کر دی گئی۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے دوران حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل مکمل کرلئے جبکہ درخواست گزار کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کیا۔حکومتی وکیل نے مشرقی پاکستان کے ایک سیاستدان حمیدالحق کے سرکاری دفتر سے پرائیویٹ کال کرنے پر ٹرائل سے متعلق کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہی وہ حالات تھے جنہوں نے مشرقی اور مغربی پاکستان کو آمنے سامنے کیا۔مخدوم علی خان نے کہا کہ نیب نے لوگوں کے لاکرز توڑے ، گھروں میں گھسے مگر کچھ نہیں ملا ، آئین قانون سازوں کو بااختیار بناتا ہے کہ وہ ایسے قوانین نہ پنپنے دیں ، نیب ترامیم بنیادی حقوق سے متصادم ہیں نہ ان کا ماضی سے اطلاق غیرآئینی یا غیرقانونی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے جوابی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے نیب ترامیم کے ماضی سے اطلاق کے باعث پلی بارگین کرنے والوں کے کیس بھی ختم ہونے اور ان کو رقم کی ممکنہ واپسی کے نکات دہرائے ۔سماعت کے دوران چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ نئے قانون کے مطابق بے نامی جائیداد رکھنا مسئلہ نہیں ، اب مسئلہ رقم کا بن گیا ہے کہ وہ کرپشن سے آئی یا نہیں ، ایسا کرنا ہے تو معلوم آمدن سے زائد اثاثوں کو جرم کی کیٹگری سے نکال دیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ترامیم میں یہ بھی بہت سنجیدہ غلطی ہے اگر 49 کروڑ کا ملزم ہے تو اس کا کیس ہی ختم ہو جائے ، پچھلے ایک سال میں 50 کروڑ سے کم کرپشن والے کیس نیب کو واپس ہوئے مگر کسی اور عدالت کو منتقل نہیں کئے گئے ۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں نہیں معلوم ان ترامیم کے پیچھے پارلیمنٹ کی سوچ کیا تھی ، ہو سکتا ہے پارلیمنٹ نے معاشی صورتحال کے پیش نظر یہ ترامیم کی ہوں ، ہو سکتا ہے ملزم پلی بارگین سے پیچھے ہٹ کر قانون کا سامنا کرے تو زیادہ پینلٹی پڑے ۔ان کا کہنا تھا کہ 25 کروڑ عوام کے منتخب نمائندوں نے قانون سازی کی، ہم 17 غیرمنتخب لوگ اسے صرف آرٹیکل 8 کے تحت ہی ٹچ کر سکتے ہیں ، انہوں نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں پارلیمنٹ کے قانون کو ہم مشکوک اور بدنیتی پر مبنی قرار دیں ؟۔خواجہ حارث نے جواب دیا میں اس طرف جانا نہیں چاہتا مگر اس حوالے سے بھی نظیریں موجود ہیں ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ اس سے متعلق فیصلوں کا بتائیں ہم انہیں پڑھ لیں گے بعدازاں عدالت عظمی میں کیس کی مزید سماعت جمعہ کے روز تک ملتوی کری۔خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث اپنے دلائل جمعہ کو بھی جاری رکھیں گے۔۔