غزہ پر اسرائیلی حملے میں سات اکتوبر کے بعد  اب تک 28,663فلسطینی شہید

اسرائیل کی  غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفح کے مختلف علاقوں پر بمباری جاری ہے

فلسطینی مریض اور زخمی  ادویات اور علاج معالجے سے محروم ہیں۔عالمی ادارہ صحت

غزہ(صباح نیوز) غزہ پر اسرائیلی حملے میں سات اکتوبر کے بعد  اب تک 28,663فلسطینی شہید ہوگئے ہیں ۔ شہدا میں  کم از کم 12 ہزار 300 بچوں اور 8 ہزار 400 عورتیں شامل ہیں۔اسرائیلی قابض فوج  نے جمعرات کومسلسل 130ویں روز بھی فلسطینی خاندانوں کے خلاف قتل عام، جنگی جرائم کا سلسلہ جاری رکھا توپ خانے اور قابض ریاست کے جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر بمباری کی اور رہائشی چوکوں اور اپارٹمنٹس کو نشانہ بنایا اور مزید قتل عام اور جرائم کا ارتکاب کیا۔فلسطینی وزارت صحت نے اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کی تعداد کے حوالے سے اپنی روزانہ کی رپورٹ میں کہا ہے کہ قابض فوج نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں 16 خاندانوں کا قتل عام کیا۔ 133 شہید اور 162 زخمی ہوئے۔غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی جارحیت میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 28 ہزار 663 شہید اور 68 ہزار 146 زخمی ہو چکے ہیں۔قابض فوج کے طیاروں اور توپ خانوں نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفح کے مختلف علاقوں پر بمباری کی، جب کہ بہت سے ممالک اور تنظیموں نے تل ابیب سے مطالبہ کیا کہ وہ شہر کے خلاف اپنی آنے والی فوجی کارروائیوں کو روکے۔”اسرائیلی” طیاروں نے رفح شہر کے مشرق میں 4 حملے کیے جب کہ قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں رفح کے جنوب مشرق کو نشانہ بنایا۔غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے بتایا کہ خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس کے اندر منگل کی سہ پہر سے اسرائیلی غاصبانہ اسنائپر گولیوں سے 3 شہری شہید اور 10 زخمی ہوئے۔

عالمی ادارہ صحت نے غزہ میں امدادی کارروائیوں میں اسرائیل کی طرف سے رکاوٹ ڈالنے کی وجہ ہسپتالوں کی حالت اور زخمیوں سمیت مریضوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات سے خبردار کیا ہے۔العربیہ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے نمائندہ برائے ادارہ صحت ریک پیپر کورن نے جنیوا سے ایک ویڈیو لنک پر صحافیوں سے  بات کرتے ہوئے اسرائیلی روئیے پر اظہار تشویش کیا اور غزہ کے ہسپتال اسرائیل رکاوٹوں کی وجہ سے ناکارہ ہو کر رہ گئے ہیں۔ ہسپتالوں میں زخمیوں اور مریضوں کی بھر مار ہے، اسرائیل ان کے لیے ادویات و طبی آلات کی فراہمی میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کس طرح فلسطینی مریض ادویات اور علاج معالجے سے محروم رہتے ہیں اور بہت ساروں کے اعضا کاٹنا مجبوری ہوجاتی ہے۔ اگر ہسپتالوں کو ادویات اور طبی آلات کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے تو اس طرح کی نوبت نہیں آ سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر کام کی گنجائش سکڑتی جا رہی ہے۔ کیونکہ اسرائیل نے مسلسل کئی ماہ سے فلسطینی علاقوں کو ادویات اور طبی آلات کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا کر رکھی ہیں۔ان کا بتانا تھا ماہ نومبر سے صرف 40 فیصد تک طبی مشنوں کو ادویات ممکن ہو رہی ہے۔ جبکہ ضروریات کہیں زیادہ بڑھ چکی ہیں۔ جنوری سے تو ان ادویات اور طبی آلات کی فراہمی میں مزید کمی ہو چکی ہے۔عالمی ادارہ صحت کی طرف سے بتایا گیا کہ طبی مشنوں کے لیے جانے والی امداد کو انکار کر دیا گیا یا پھر جگہ جگہ رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ تاکہ ادویات کی فراہمی نہ ہو سکے۔ یہاں تک کہ جنگ بندی کی راہ میں بھی رکاوٹ پیدا کی گئی۔ اسی جنگ بندی کے ماحول میں ہی عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے دیگر ادارے بہتر کام کر سکتے ہیں۔واضح رہے کہ تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق اب تک صرف غزہ میں 28663 فلسطینی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں۔ زخمیوں کی تعدد 70 ہزار کے قریب ہے ، بے گھر افراد کی تعداد 23لاکھ سے زیادہ ہے۔

لبنان پر اسرائیلی حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد10 ہوگئی ہے ۔لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی  کے مطابق  اسرائیلی فوج نے لبنان کے جنوبی شہر نبطیہ میں ایک 3 منزلہ رہائشی عمارت پر ڈرون حملہ کر کے ایک ہی کنبے کے10 افراد کو  ہلاک کر دیا ہے واضح رہے کہ لبنان پر 8 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں اس وقت تک شہری ہلاکتوں کی تعداد 42 ہو گئی ہے۔جھڑپوں میں اس وقت تک حزب اللہ کے 196 ، عمل موومنٹ کے 8 ، حماس کے 12 اور اسلامی جہاد کے 12 اراکین  اور لبنان سکیورٹی فورسز کے 2 اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔