اسرائیلی فوج کی غزہ میں وحشیانہ کارروائیاں ، مزید 83 فلسطینی شہید

سفاک اسرائیلی فوج نے نصر ہسپتال پردھاوا بول کر عملے کو گرفتار کرلیا اور سرجری آلات توڑ دئیے

دو ریاستی حل کے لیے بین الاقوامی امن کانفرنس بلائی جائے، چین کا اسرائیلی جارحیت پر رد عمل

 حماس سے جنگ بندی کا معاہدہ نہ کرنے پر اسرائیلی دارالحکومت میں احتجاج جاری ہے

مظاہرین نے تل ابیب میں سڑکوں پر نکل کر امریکا اور اسرائیلی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی

مقاصد حاصل ہونے تک غزہ میں جنگ جاری رکھیں گے، اسرائیلی وزیراعظم کی ہٹ دھرمی برقرار

غزہ /بیجنگ(ویب  نیوز)اسرائیلی فوج کی غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ24 گھنٹوں کے دوران مزید 83 فلسطینی شہید کردئیے گئے۔ غزہ کے علاقے دیر البلاح میں اسرائیلی فوج نے 10 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا، شہدا کی مجموعی تعداد 28 ہزار 858 ہوگئی۔ سفاک اسرائیلی فوج نے نصر ہسپتال پردھاوا بول کر عملے کو گرفتار کرلیا اور سرجری آلات توڑ دئیے۔ دوسری جانب چین نے اسرائیلی جارحیت پر رد عمل دیتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی اور فوری امداد کی رسائی کی ضرورت پر زور دیا اور مطالبہ کیا کہ دو ریاستی حل کے لیے بین الاقوامی امن کانفرنس بلائی جائے۔ سربراہ حماس اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے معاہدے میں تاخیری حربے استعمال کررہا ہے۔ ادھر حماس سے جنگ بندی کا معاہدہ نہ کرنے پر اسرائیلی دارالحکومت میں احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین نے تل ابیب میں سڑکوں پر نکل کر امریکا اور اسرائیلی حکومت کے خلاف شدید نعرے بلند کیے۔

غزہ میں جنگ بندی، اسرائیل کی واپسی اولین ترجیح ہے،سعودی عرب

امریکہ پر واضح کر دیا ہے غزہ کی پٹی میں درپیش انسانی المیے کا حل جنگ بندی ہے، سعودی وزیر خارجہ کا میونخ کانفرنس سے خطاب

سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی اولین ترجیح جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیل کی واپسی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے میونخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ غزہ میں مکمل جنگ بندی کے بغیراسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے،غزہ میں انسانی المیے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامی بنیادوں پر غزہ میں امداد کی رسائی کو یقینی بنایا جائے، شورش زدہ علاقے میں امداد نہ پہنچانا انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کو بین الاقوامی امور اور امن و سلامتی کو مستحکم کرنے کے لیے کثیرالجہتی عمل کو آگے بڑھانے کے طریقوں پر غور اور مذاکرات کے دروازے کھولنا ہوں گے۔ سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکیوں پر یہ واضح کر دیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے غزہ کی پٹی میں درپیش انسانی المیے کا حل جنگ بندی ہے، اس پرعمل کرنے کے بعد ہی اسرائیل کے ساتھ بات چیت شروع ہو سکتی ہے۔ فیصل بن فرحان نے اس بات پر بھی زوردیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ بات چیت میں اہم ترین پہلو آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کا ہی ہو گا۔

مقاصد حاصل ہونے تک غزہ میں جنگ جاری رکھیں گے، اسرائیلی وزیراعظم کی ہٹ دھرمی برقرار

حماس نے غزہ میں امداد کی فراہمی تک اسرائیل سے کسی بھی قسم کی بات چیت سے صاف انکار کردیا

مقبوضہ بیت المقدس(صباح نیوز) اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ تمام مقاصد حاصل ہونے تک غزہ میں جنگ جاری رکھیں گے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 130 دنوں سے جاری اسرائیلی جارحیت سے اب تک 30 ہزار کے قریب فلسطینیوں سمیت کئی ماہرین تعلیم اور سائنسدان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ تاہم اس سب کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم نے ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ فلسطین سے معاہدے کے لیے کوئی پیشگی شرائط قبول نہیں، تمام مقاصد حاصل ہونے تک غزہ میں جنگ جاری رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ7 اکتوبر کے حملے کے بعد ایسی ریاست کو کیسے تسلیم کرسکتے ہیں؟ حماس کے مطالبات تبدیل ہونے تک جنگ بندی پربات چیت آگے نہیں بڑھ سکتی۔ دوسری جانب حماس نے غزہ میں امداد کی فراہمی تک اسرائیل سے کسی بھی قسم کی بات چیت سے صاف انکار کردیا ہے۔