پی ڈی ایم  نے اپنی تمام تر ناکامیوں کا ملبہ سازش کے تحت پیپلز پارٹی پر ڈال دیا: حافظ حسین احمد

26مارچ کے رینٹل مارچ کے التوا کو پیپلز پارٹی کے سرتھوپنے کی گھناؤنی سازش میں لندن کے بھگوڑے کا کردار ہے

پی ڈی ایم قیادت نے عوام کے عدم تعاون و دلچسپی کو بھانپتے ہوئے بڑی ہوشیاری سے رینٹل مارچ کو استعفوں سے نتھی کردیا گیا

استعفے اور لانگ مارچ دو الگ الگ آپشن تھے لیکن سازش کے تحت ان کویکجا کردیا گیا کیوں کہ انہیں معلوم ہے کہ پیپلز پارٹی استعفوں کی طرف نہیں آئے گی

پیپلزپارٹی کے علاوہ اگر باقی 9 جماعتیں عمرانی حکومت گرانے میں واقعی مخلص ہیں تو وہ اسمبلیوں کو داغ مفارقت دینے کی ہمت تو کریں انہیں کس نے روکا ہے

پی ڈی ایم کی قیادت اسی اسمبلیوں سے صدر پاکستان، چیئرمین و ڈپٹی چیرمین سینٹ اور اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر بننے کے لیے بے تاب ہے وہ کیسے استعفیٰ دیں گے

کوئٹہ/اسلام آباد/کراچی (ویب نیوز ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے 26مارچ کے مجوزہ رینٹل مارچ کے حوالے سے نامکمل تیاری عوام کی عدم تعاون و دلچسپی کو بھانپتے ہوئے بڑی ہوشیاری سے 16 مارچ کوپی ڈی ایم کے اجلاس میں استعفوں کو بھی اس رینٹل مارچ  سے نتھی کردیا گیا تاکہ 26مارچ کے رینٹل مارچ کی التوا کا تمام کا تمام ملبہ صرف پیپلزپارٹی کے سر تھوپ دیا جائے وہ جمعہ کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں وائس آف لندن اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کے المنا ک انجام اور چودھری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کے ذریعہ اسٹیبلشمنٹ کی یقین دہانی پر آزادی مارچ کے خاتمے سے کارکن اور عوام مایوس ہوئے تھے جبکہ رینٹل مارچ کے حوالے سے جان جے یو آئی کی اور مال ملکی خزانے لوٹنے والوں کا اور مجوزہ رینٹل مارچ میں بھی اسی فارمولے کے تحت سودا طے ہواہے، انہوں نے کہا کہ 20 ستمبر 2020ء کے اجلاس میں استعفے اور لانگ مارچ دو الگ الگ آپشن تھے ان دونوں کو ایک سازش کے تحت اس لیے یکجا کر دیا گیاکیونکہ پی ڈی ایم کی قیادت کو معلوم تھا کہ پیپلزپارٹی کسی صورت استعفوں کی طرف نہیں آئے گی تو 26مارچ کے رینٹل مارچ کے التوا کا سارا کا سارا ملبہ بڑی آسانی سے پیپلزپارٹی کے سر تھوپ دیا جائے گا اور پیپلزپارٹی کیخلاف اس گھناؤنی سازش میں لندن کے بھگوڑے کے خفیہ پلان کا بھی بھر پور کردا ر شامل تھا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر پیپلزپارٹی کے علاوہ باقی 9 جماعتیں عمرانی حکومت گرانے میں واقعی مخلص ہیں تو وہ اسمبلیوں کو داغ مفارقت دینے کی ہمت تو کریں دراصل پی ڈی ایم کی قیادت اسی اسمبلیوں سے صدر پاکستان، چیئرمین سینٹ، ڈپٹی چیرمین سینٹ اور اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر بننے کے لیے بے تاب تھے مگر اب باقی 9 پارٹیوں کو مستعفی ہو نے سے کس نے روکا ہے اصل معاملہ یہ ہے کہ ان کے اپنے ارکان اسمبلی مستعفی ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں جس کی مثال مسلم لیگ ن کے ان 2 ارکان قومی اسمبلی کی ہے جن کے استعفے اسپیکر کے پاس پہنچ گئے اور مریم نواز کے حکم کے باوجود انہوں نے استعفے واپس لے لئے۔