تاجر برادری خیبر پختونخواہ میں سیاحت کے شعبے میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرے۔ مشتاق احمد غنی
سیاحتی شعبے پر عائد ٹیکسوں و ڈیوٹیز میں کمی کر کے اس شعبے کو بہتر ترقی دی جا سکتی ہے۔ سردار یاسر الیاس خان
اسلام آباد ( ویب نیوز ) خیبر پختونخواہ اسمبلی کے اسپیکر مشتاق احمد غنی نے اسلام آباد کی تاجر برادری کو ترغیب دی کہ وہ کے پی کے میں سیاحت سمیت دیگر شعبوں میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں کیونکہ صوبے کی معیشت کے متعدد شعبوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش مواقع موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مشتاق احمد غنی نے کہا کہ آئی سی سی آئی خیبر پختونخواہ میں سرمایہ کاری کیلئے ایک جامع تجویز تیار کر کے ان کے ساتھ شیئر کرے اوریقین دہانی کرائی کہ وہ صوبے میں جوائنٹ وینچرز و سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے میں ان کے ساتھ ہرممکن تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوہ اور دیگر مقامات پرسمگلنگ کے خلاف حکومت کی مہم کے اب مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں کیونکہ اس سے مقامی صنعت کو بہتر فروغ مل رہا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر تاجر برادری کو خیبر پختونخواہ میں مذہبی سیاحت سمیت دیگر شعبوں میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے امکانات کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے لئے بہت سے تاریخی مقامات موجود ہیں لہذا مذہی سیاحت کی ترقی کیلئے بہت گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی معیشت کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے اور حکومت ان کو مزید سازگار ماحول فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ انہوں نے آئندہ بجٹ میں تاجروں کے لئے 2 فیصد فکسڈ ٹیکس کی آئی سی سی آئی کی تجویز کی مکمل تائید کی کیونکہ اس سے ٹیکس کی بنیاد وسیع ہو گی اور ٹیکس ریونیو بہتر ہو گا۔
اس موقع پراپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے چیمبر کا دورہ کرنے پر اسپیکر کے پی کے کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وفاقی دارالحکومت کے متعدد سرمایہ کار خیبر پختونخواہ میں سیاحت، ہوٹل انڈسٹری اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں لہذا صوبائی حکومت سرمایہ کاری کیلئے مزید سازگار پالیسیاں تشکیل دینے پر توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت کے شعبے میں کثیر سرمایے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کو منافع بخش بنانے میں 7 سے 10 سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے ہے لہذا حکومت کو چاہئے کہ وہ اس صنعت میں مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے ہوٹل انڈسٹری سمیت سیاحت سے متعلقہ تمام شعبوں میں استعمال ہونے والی اشیاء اور سامان کی درآمد پر ٹیکسوں و ڈیوٹیز میں کمی کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی برآمدت کو 200 ارب ڈالر تک فروغ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت برآمداتی شعبے کے فروغ پر بہتر توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بجٹ میں تاجروں کے لئے 2 فیصد فکسڈ ٹیکس نظام متعارف کرائے جس سے ٹیکس کی بنیاد میں وسعت پیدا ہو گی اور ملک کے ٹیکس محصولات میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کی زیادہ تعداد اور پیچیدہ ٹیکس نظام ٹیکس محصولات میں اضافے کی راہ میں اہم رکاوٹ ہیں لہذا حکومت ٹیکسوں کی تعداد کم کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں کے ریٹ میں بھی کمی کرے جس سے ٹیکس ریونیو کو بہتر فروغ ملے گا۔
آئی سی سی آئی کی سینئر نائب صدر فاطمہ عظیم، نائب صدر عبد الرحمن خان، محبوب احمد خان، رانا قیصر شہزاد، اسلم کھوکھر، اشرف فرزند، خالد چوہدری اور دیگر نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور خیبر پختونخواہ کاروبار اور سرمایہ کاری کے امکانات کے بارے میں مشتاق احمدغنی کے ساتھ متعدد تجاویز پر تبادلہ خیال کیا۔