معیشت کی جلد بحالی کیلئے تعمیراتی پیکج کو مزید ایک سال کیلئے توسیع دی جائے۔ سردار یاسر الیاس خان
اسلام آباد ( ویب نیوز ) تعمیراتی شعبہ معیشت کو بہتر فروغ دینے اور مالی وسائل کے لحاظ سے پاکستان کو خود کفیل بنانے کی بہترین صلاحیت رکھتا ہے لہذا حکومت کو چاہئے کہ تعمیراتی شعبے کیلئے وزیراعظم کی ایمنسٹی سکیم کو کم از کم ایک سال کے لئے مزید توسیع دے تاکہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کار اس اسکیم سے فائدہ اٹھا کر تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کر سکیں جس سے ہماری معیشت پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو گی۔یہ مطالبہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے آئی سی سی آئی میں منعقدہ ایک پراپرٹی ایکسپو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پراپرٹی ایکسپو کانفرنس میں ریل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے کے شرکاء کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جن میں گرانا ڈاٹ کام، پارک ویو، ممتاز سٹی، کیپیٹل اسمارٹ سٹی، ایٹین اور گلبرگ گرین سمیت بہت سے دیگر بلڈرز اور ڈویلپرز شامل تھے۔ اس موقع پران میں سے بہت سے شرکاء نے اس سال اگست میں آئی سی سی آئی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی پراپرٹی ایکسپو میں شرکت کرنے کیلئے اپنے اسٹالز بھی بک کرائے۔
سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ وزیراعظم کے کنسٹریکشن پیکج کے تحت اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے ذرائع آمدن ظاہر نہ کرنے کی سہولت 30 جون 2021 کو ختم ہورہی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ حکومت اس سہولت کو مزید ایک سال کے لئے توسیع دے تاکہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کار اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق مئی 2021 تک وزیر اعظم کے تعمیراتی پیکیج کے تحت340ارب پر مشتمل 1083پراجیکٹس ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہوئے جبکہ ابھی بھی بہت سے مزید سرمایہ کار ایمنسٹی سکیک کے تحت تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اس سکیم میں مزید ایک سال کی توسیع کرے تا کہ مزید لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ تعمیراتی شعبے سے تقریبا 50 سے زائد ذیلی صنعتوں کا کاروبار وابستہ ہے جن میں اینٹ، سیمنٹ، کیبلز، فکسچر، شیشہ، ایلومینیم، لکڑی، پینٹ، ٹائلیں، ٹرانسپورٹ اور ویئرہاؤس سمیت دیگر شامل ہیں جبکہ یہ صنعتیں روزگار پیدا کرنے میں بھی بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔لہذا تعمیراتی شعبے کے لئے ایمنسٹی اسکیم میں مزید ایک سال کی توسیع وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ اس سے نہ صرف صنعتی شعبے کو بہتر فروغ ملے گا بلکہ معیشت تیزرفتار ترقی کی راہ پر گامزن ہو گی اور روزگار کے بے شمار نئے مواقع پیدا ہونے سے غربت و بے روزگاری میں بھی خاطر خواہ کمی واقع ہو گی۔