لاہور  (ویب نیوز  )
امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی مہنگائی،منی بجٹ،غلط معاشی پالیسیوں اور سودی نظام کیخلاف ملک گیر تحریک چلائے گی۔حکومت اور پاکستان اب ایک ساتھ نہیں چل سکتے ساڑھے تین سال میں اس حکومت میں کوئی ایسی قانون سازی نہیں ہوئی جس سے ملک و قوم کو فائدہ ہو اگر کوئی قانون سازی ہوئی بھی ہے تو وہ آئی ایم ایف کے کہنے پر ہوئی جس سے ملکی سلامتی سمیت عوام کو نقصان پہنچا۔ملک کو اسلامی اور خوشحالی بنانے کے لیے عوام کو اب جماعت اسلامی کا ساتھ دینا ہو گاانشااللہ جماعت اسلامی کو موقع دیا تو ہم سودی نظام ختم کر کے اسلام کا معاشی نظام نافذ کریں گے ہم سودی نظام سے بغاوت کا علان کرتے ہیں۔قومی اسمبلی،سینیٹ میں سود خور ہیں ان سود خوروں کے ہوتے ہوئے سودی نظام ختم نہیں ہو سکتا۔وزیر اعظم کو پاکستان کی تاریخ میں اسٹیبلشمنٹ سے جتنی سپورٹ ملی ماضی میں اس کی مثال کم ہے لیکن اس کے باوجود ان سے حکومت چل نہیں رہی ان خیالات کا اظہار انہوں نے سید احسان اللہ وقاص کی جانب سے دئیے گئے ناشتے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ،امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد،خالد احمد بٹ،احمد سلمان بلوچ و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
        سراج الحق نے کہا کہ اسی وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا کہ آئی ایم ایف ورلڈ بینک سے قرضہ نہیں لوں گا خود کشی کر لوں گا لیکن آج ہماراوزیر اعظم بین الا قوامی بھکاری بن گیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں پانچ دریا،زرعی زمین دی ہمارے پاؤں کے نیچے معدنیات اور سونا موجود ہے لیکن پاکستان عالمی سطح پر امداد لینے کے لیے کشکول اٹھائے پھر رہا ہے۔انہوں نے کہا پی ٹی آئی حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا حکمران کہتے تھے کہ ہمارے پاس دو سو معاشی ماہرین ہیں وہ کہاں ہیں اسد عمر کو معیشت کا سقراط کہتے تھے معلوم ہوا کہ وہ جس کمپنی میں لگا اسی کا بیڑہ غرق کیا۔لیکن پی ٹی آئی حکومت نے اسے وزیر خزانہ بنایا وہاں سے ناکامی ہوئی تو حفیظ شیخ کو وزیر خزانہ بنایا اور آج شوکت ترین کو زیر خزانہ بنایا ہے یہ پرانے پرزے ہیں جن کو نئی مشین میں لگانے کی ناکام کوششیں ہو رہی ہیں۔پیپلز پارٹی،مسلم لیگ ن،ایم کیوایم،پرویز مشرف دور کے پرانے پرزوں کو زور و جبر اور لالچ کے ساتھ جوڑ کر انہوں نے پی ٹی آئی کے نام پر گاڑی تو بنائی لیکن یہ گاڑی نہیں چل رہی۔یہی وجہ ہے کہ ملک آگے کی طرف سفر کرنے کی بجائے تیس سال پیچھے چلا گیا ہے اور مسلسل ریورس گیر پر ہے
        انہوں نے کہا کہ ملک میں بد اخلاقی،مہنگائی،بد امنی اور کرپشن کی آگ لگی ہوئی ہے ہم سب کو مل کر اس آگ کو بجھانا ہو گا ہمیں پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا آج پاکستان کی عدالتوں میں غریب کے لیے کچھ اور وی آئی پی کے لیے الگ قانون ہے ایک اسلامی پاکستان کی یہی نشانی ہو گی کہ چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن پاک ہو قرآن کا نظام آئے گا تو عوام کو ان کا حق ملے گا۔یتیموں،بیواؤں کی پرورش ہو گی کالا اور گورا ایک صف میں کھڑا نظر آئے گا لیکن اس سامراجی اور استعماری نظام میں ایسا تصور کرنا بھی نا ممکن ہے اس ملک کے عوام کو عدل و انصاف نہیں مل سکتا۔لاہور پاکستان کا مرکز اور دل ہے لیکن افسوس لاہور گندگی کا ڈھیر بن گیا ہے۔یہاں کے نوجوان بے روز گار،یہاں کا پانی گندہ،تعلیمی ادارے کم،دنیا میں لاہور کی فضا آلودہ ترین بن گیا ہے یہ حکومت اور قیادت کی نا اہلی کا نتیجہ ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ہمیں اب تماشائی بننے کی بجائے ایک قدم اٹھا کراس ملک کواسلامی اورخوشحال بنانے میں اپنا کردار اداکرنا چاہیئے، پاکستان  نظریاتی ملک ہے، ایک کلمہ کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ نے ہمیں دیا ہے۔ مدینہ منورہ کے بعد کائنات میں اگر کوئی پاک سرزمین ہے تو وہ پاکستان ہے، 74سال گزرگئے لیکن آج بھی ہمیں وہ صبح اورشام اوردن نصیب نہیں ہوا کہ ہم پاکستان کو ایک حقیقی اسلامی پاکستان کی صورت میں دیکھیں، آج ہماری عدالتوں میں عدالت کے نام پر کمرہ موجود ہے، ایک جج بھی موجود ہے۔ لیکن ہمارے عدالتی نظام میں انصاف نہیں ملتا۔خود ججزجب ریٹائرڈ ہوجائیں تو پھر سچ کہتے ہیں کہ ہمارے عدالتی نظام میں انصاف نہیں ملتا ہے بلکہ انصاف بکتا ہے۔ہم نے یہ دن بھی دیکھا کہ مدینہ کی اسلامی ریاست کی بات کرنے والے و زیر اعظم کو عدالت نے طلب کیا تاہم وہ عدالت میں جانے کی بجائے اپنے گھر میں بیٹھ کر ویڈیو لنک کے زریعہ خطاب کرتا ہے،کیا اس پاکستان میں یہ سہولت سب کو میسر ہے؟ کیا ہر شخص اپنی دوکان، اپنے دفتر اور اپنے گھر اور گاڑی میں بیٹھ کر ویڈیو لنک کے زریعہ عدالتوں میں حاضری دے سکتا ہے؟