جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ چوکیدار بدلنے کی بجائے نظام کو بدلا جائے، سراج الحق

برسوں سے رائج فرسودہ نظام سے عوام کی زندگیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی

ملک میں نفرتیں اور لڑائیاں بڑھ رہی ہیں ، چہرے بدلتے رہتے ہیں، نظام نہیں بدلتا

پی ٹی آئی نئے پاکستان اور تبدیلی کے بلند و بانگ دعوے کرتی رہی، مگر آج حقیقت سب کے سامنے ہے

حکمران اشرافیہ قوم کو مسلسل دھوکا دے رہی ہے۔ حقیقی تبدیلی قرآن و سنت کا نظام لانے سے آئے گی

امیر جماعت کا جامعہ مسجد منصورہ دورہ تفسیر قرآن کی اختتامی تقریب سے خطاب

لاہور( ویب  نیوز)

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں نفرتیں اور لڑائیاں بڑھ رہی ہیں۔ 74برسوں سے رائج فرسودہ نظام سے عوام کی زندگیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ہماری عدالتوں، معیشت، نظام تعلیم اور ایوانوں میں انگریز کا نظام نافذ ہے۔ سامراج کے وفاداروں نے موجودہ نظام کو سہارا دے رکھا ہے۔ چہرے بدلتے رہتے ہیں، نظام نہیں بدلتا۔ مختلف پارٹیاں اور فوجی ڈکٹیٹر بڑے بڑے دعوے کر کے اقتدار میں آئے، مگر عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیںآئی۔ ایک پارٹی نے ”روٹی، کپڑا اور مکان” کا نعرہ لگایا، تو دوسری نے ملک کو ”ایشین ٹائیگر” بنانے کے اعلان کیا۔ ایک فوجی ڈکٹیٹر ” سب سے پہلے پاکستان” کا نعرہ لگا کر طویل عرصہ تک ملک پر حکمران رہا۔ پی ٹی آئی نئے پاکستان اور تبدیلی کے بلند و بانگ دعوے کرتی رہی، مگر آج حقیقت سب کے سامنے ہے۔ حکمران اشرافیہ قوم کو مسلسل دھوکا دے رہی ہے۔ حقیقی تبدیلی قرآن و سنت کا نظام لانے سے آئے گی۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ چوکیدار بدلنے کی بجائے نظام کو بدلا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے قرآن کریم نازل فرمایا اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود لی۔ ہمارے پاس رہنمائی کے لیے کتاب اللہ کی شکل میں سمندر موجود ہے، مگر افسوس ہم اس سے قطرہ تک نہیں لیا۔ قیام پاکستان کے بعد اگر ملک کو اسلامی نظام مل جاتا، تو پاکستان دولخت نہ ہوتا۔ سودی معیشت نے پور ی دنیا کے کروڑوں انسانوں کو غلامی کی زنجیروںمیں جکڑاہوا ہے۔ کرپٹ سرمایہ دارانہ نظام انسانیت کو غلام رکھنے کی سازش ہے۔ اسلام نے سود سے پاک معیشت دی ہے جسے اپنا کر ہی معاشرہ ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن ہو سکتا ہے۔ جماعت اسلامی کی کسی سیاسی جماعت یا فرد سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں۔ ہم عوام کے پاس دین کا پیغام لے کر جاتے ہیںاور انھیں یہ اپیل کرتے ہیں کہ امریکااور مغرب کے وفاداروں کی بجائے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، جو اللہ کے دین کو تخت پر لانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعہ مسجد منصورہ دورہ تفسیر قرآن کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسر ابراہیم اور سینئر رہنما حافظ محمد ادریس بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت نے طلبہ میں اسناد بھی تقسیم کیں۔سراج الحق نے کہا کہ پاکستان ہمارے لیے جینا اور مرنا ہے، ہمیں اس ملک کو سنوارنا اور یہاں آپسی لڑائیوں اور نفرتوں کو ختم کرنا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے ہمیں اللہ کے دین سے رہنمائی لینا ہو گی جواخوت و بھائی چارے اور امن کا پیغام دیتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک پر 74سالوں سے باطل کا نظام مسلط ہے۔ مختلف پارٹیاں عوام کو فریب دے کر اقتدار میں آتی ہیں اور بعد میں ان کے سرکردہ افراد پیسہ اور جاگیریں بنانے میں مگن ہو جاتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو نوجوانوں اور بیرون ملک پاکستانیوں نے خوب پذیرائی دی، مگر پونے چار سال حکمرانی کے بعد سابقہ حکومت بھی کوئی کارکردگی نہ دکھا سکی۔ نیب اور اسٹیبلشمنٹ نے بھی پی ٹی آئی کا خوب ساتھ دیا،لیکن ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ سابق وزیراعظم اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار پچھلی حکومتوں کو ٹھہراتے رہے اور اب نئے حکمرانوں نے پی ٹی آئی کو موردِالزام ٹھہرانا شروع کر دیا ہے۔ حکومت مختلف الخیال افراد اور پارٹیوں کا مجموعہ ہے۔ نہیں معلوم کہ حالات کیسے بہتر ہوں گے۔ حکمرانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ شفاف انتخابات کے جلد انعقاد کو ممکن بنائیں تاکہ ملک مسائل کی دلدل سے نکل سکے۔ الیکشن سے قبل انتخابی ریفارمز بے حد ضروری ہیں۔ جماعت اسلامی نے ریفارمز کا پیکیج تیار ہے جسے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔امیر جماعت نے کہا کہ حقیقی تبدیلی کے لیے چوکیدار بدلنے کی بجائے نظام کا بدلا جانا ضروری ہے۔ ہمارے پاس رہنمائی کے لیے قرآن و سنت موجود ہے۔ ہمیں حقیقی معنوں میں اللہ کی غلامی اختیار کرنی ہو گی اور اس کی طرف سے دیے گئے نظام کو نافذ کرنے کے لیے بھرپور جدوجہد جاری رکھنا ہو گی،یہی قرآن کا پیغام ہے اور جماعت اسلامی اسی اصول کے تحت محنت کر رہی ہے۔