پرامن معاشرے کے لیے نفرت کی حوصلہ شکنی اور ہم آہنگی  کے فروغ کی ضرورت ہے: احسن اقبال

پرامن بقاے باہمی اور  صبر کے فروغ میں نوجوانوں کا کردار کلیدی ہے: ڈاکٹر معصوم

ادارہ تحقیقات اسلامی کے زیر اہتمام  دوسرا پیغام پاکستان  یوتھ سمپوزیم اختتام پذیر

 اسلام آباد (ویب نیوز )

بین الااقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ادارہ تحقیقات اسلامی کے زیر اہتمام  دوسرا پیغام پاکستان  یوتھ سمپوزیم فیصل مسجد کیمپس میں اختتام پذیر ہوا جس کی اختتامی نشست کے  مہمان خصوصی سابق وفاقی وزیر اور رکن قومی اسمبلی احسن اقبال  تھے جبکہ  اسلامی یونیورسٹی کے  ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے تقریب کی صدارت کی۔  اس سمپوزیم میں سندھ، پنجاب، بلوچستان، جی بی اور کے پی کے سے مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء نے شرکت کی۔ سمپوزیم کا اختتام نوجوانوں کی سفارشات پر ہوا، یہ سفارشات حکومت پاکستان کو بھجوائی جائیں گی۔

احسن اقبال نے اپنے خطاب میں پاکستانی معاشرے کو درپیش مختلف چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہ پرامن معاشرے کی تعمیر کے لیے ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوگا۔ سابق وزیر نے معاشرے میں  جملہ طبقات کی شمولیت کی حوصلہ افزائی پر زور دیا۔  انہوں نے کہا کہ ہمیں ملکی مسائل کے حل  پر متحد ہونے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان ترقی کر سکے اور ہمارا مستقبل روشن ہو سکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا انحصار سماجی امن پر ہوگا جو قانون کی حکمرانی کے بغیر حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر سطح پر بات چیت پرامن بقائے باہمی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔

ریکٹر  ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ معاشرے میں امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کا بہترین وقت ہے اور سوشل میڈیا جیسے جدید ذرائع کے ذریعے پاکستانی نوجوان ان مقاصد کو حاصل کرنے کے بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امن اور اتحاد کے پیغام کو فروغ دینے اور پھیلانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے سمپوزیم کے نوجوان شرکاء کی سفارشات سے اتفاق کیا کہ نصاب کو ایک مسلسل عمل ہونا چاہیے، جب کہ انہوں نے قومی نصاب کے لیے حکومت کے اقدامات کو بھی سراہا۔ڈاکٹر معصوم نے کہا کہ پیغام  پاکستان کا بیانیہ معاشرے کے لیے ناگزیر ہے ۔انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنائیں ۔

سمپوزیم سے  وائس چانسلربہاوالدین زکریا  یونیورسٹی، ملتان پروفیسر ڈاکٹر منصوراکبر کنڈی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اختلافات کو انکار اور اتحاد کو ہاں کہنا کہنے کی روش اپنانا ہوگی۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ پیغام  پاکستان کو عام کریں تاکہ  معاشرے میں   پرامن بقائے باہمی اور اتحاد کو فروغ ملے –

قبل ازیں ڈائریکٹر جنرل اداہ تحقیقات اسلامی  ڈاکٹر محمد ضیاء الحق نے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے پیغام پاکستان کے تحت ہونے والی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے اس بیانیہ کی روشنی میں خصوصی تربیتی پروگراموں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان تربیتی پروگراموں کے ذریعے معاشرے کے مختلف طبقات جیسے پارلیمنٹیرینز، علمائے کرام، فیکلٹی ممبران، سول سوسائٹی کے اراکین، اور نوجوانوں کو امن کی تعمیر، پرامن بقائے باہمی کے بارے میں تربیت دی جاتی ہے۔ آخر میں احسن اقبال نے شرکاء میں اسناد تقسیم کیں۔