پی ٹی آئی کی پیش کردہ نیب ترامیم ہی منظور کی گئی ،صدرمملکت کو 70 فیصد ترامیم پر کوئی اعتراض نہیں تھا،اعظم نذیر تارڑ

ہم نے قانون میں ترمیم کر کے نیب کے اندھے دھند اختیار اور بلا جواز گرفتاری کو ختم کر دیا،، نیب قانون کا سیکشن 14 اسلام اور شریعت کے خلاف تھا

سابق وزیراعظم نواز شریف کو  اگر حفاظتی ضمانت ملی تو انہیں وطن واپسی پر گرفتار نہیں کیا جا سکتا ،وفاقی وزیر قانون و اانصاف کی پریس کانفرنس

اسلام آباد( ویب  نیوز)

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ صدر مملکت کا آئینی کردار آئین پاکستان میں وضع کردہ ہے،صدرمملکت نے بل منظوری کے باوجود واپس بھجوا دیا،پی ٹی آئی نے یہ ترامیم نومبر 2021 میں آرڈیننس کے ذریعے کی تھیں، سپریم کورٹ نے کئی بار نیب کی کارکردگی پر برہمی کا اظہارکیا، نیب 3،3سال کیس چلا کرپھرمعذرت کر لیتا ہے،ہم نے قانون میں ترمیم کر کے نیب کے اندھے دھند اختیار اور بلا جواز گرفتاری کو ختم کر دیا، نیب قانون کا سیکشن 14 اسلام اور شریعت کے خلاف تھا۔ منگل کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ صدرمملکت کا آئینی کردار آئین پاکستان میں وضع  ہے،تحریک انصاف نے انتخابی قوانین بلڈوز کروا کے ترامیم کروائیں، نیب کی ترامیم وہی ہیں جو تحریک انصاف نے دی تھیں، نیب ترامیم پرتحریک انصاف کا ہی بل  7 ماہ سے التوا کا شکار تھا،  صدر مملکت نے بل منظوری کے باوجود واپس بھجوا دیا، صدرمملکت کو 70 فیصد ترامیم پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔ وزیرقانون نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک بار پھر بل پر صدر مملکت کے اعتراضات کو اٹھایا گیا، نیب  ایک آمر کا بنایا ہوا قانون ہے، یہ ترامیم بہت پہلے ہونی چاہیے تھیں،پی ٹی آئی نے یہ ترامیم نومبر 2021 میں آرڈیننس کے ذریعے کی تھیں، چیئرمین نیب کے تقرر کے طریقہ کی ترمیم نہیں مانی گئی، سابق چیئرمین نیب پچھلی حکومت کو بہت پسند تھے۔ اعظم نزیر تارڑ  نے کہا کہ  پی ٹی آئی اپنی حکومت کے خاتمے تک چیئرمین نیب کو ساتھ رکھنا چاہتی تھی، ہم نے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع ختم کرنے کی ترمیم کی، سپریم کورٹ نے کئی بار نیب کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا،نیب 3،3سال کیس چلا کر پھر معذرت کر لیتا  ہے۔فاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ہم نے قانون میں ترمیم کر کے نیب کے اندھے دھند اختیار اور بلا جواز گرفتاری کو ختم کر دیا،  نئی ترمیم کے مطابق نیب باقاعدہ بنیاد ہونے کے بغیر گرفتار نہیں کر سکے گا، نیب کے سیاسی مقدمات میں کسی کے وقار کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، اب ریٹائرڈ کے بجائے حاضر سروس جج نیب میں تعینات ہوں گے اور کسی بھی سربراہ کو تین سال سے زائد عہدے پر رہنے کی اجازت نہیں ہوگی۔وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ نیب کو انکوائری کا اندھا اختیار تھا جس کو ہم نے ختم کیا، نیب قانون کا سیکشن 14 اسلام اور شریعت کے خلاف تھا، جس کو ترمیم کے ذریعے ختم کیا گیا ہے ، گرفتاری ریپ کیسز جیسے معاملات میں ہونی چاہیے جہاں ملزم کے بھاگنے کا ڈر ہو، اب چیئرمین نیب کو ہٹانے کے لیے سپریم کورٹ کے جج کو ہٹانے کا طریقہ کار استعمال ہو گا۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف کو ٹرانسزٹری ضمانت نہیں ملتی تو وہ گرفتار ہو سکتے ہیں تاہم اگر حفاظتی ضمانت ملی تو انہیں وطن واپسی پر گرفتار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ بے نظیر بھٹو کو بھی حفاظتی ضمانت ملی تھی۔