• واشنگٹن میں پاکستان کی ملکیتی عمارت کی نیلامی کے لیے تخمینہ سے زیادہ پیشکش موصول ہوئی ہے ۔ سید حسین طارق
  • پارلیمانی سیکرٹری خارجہ امور کا قومی اسمبلی میں  وقفہ سولات میں جواب

اسلام آباد (ویب نیوز)

پارلیمانی سیکرٹری برائے امور خارجہ سید حسین طارق نے وقفہ سوالات کے دوران قومی اسمبلی میں ارکان کو آگاہ کیا ہے کہ واشنگٹن میں پاکستان کی ملکیتی عمارت کی نیلامی کے لیے تخمینہ سے زیادہ پیشکش موصول ہوئی ہے ۔ بڈنگ کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے لگائی گئی بولی کی کابینہ سے حتمی  منظوری کا انتظار ہے ۔ اس امر کا اظہار انہوں نے جی ڈی اے کی رکن سائرہ بانو کے سوال کے جواب میں کیا ۔ انہوں نے تحریک انصاف کے چار سالہ دور کے وزارت خارجہ کے اخراجات ایوان میں پیش کرنے کا اعلان کر دیا ۔ ارکان کی جانب سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے اپنے ذاتی خرچ پر غیر ملکی دوروں کا خیر مقدم کیا ہے ۔ سکندر علی راہو پوتو کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری خارجہ  امور سید حسین طارق نے کہا  کہ وزارت خارجہ کا نوے فیصد بجٹ پاکستانی سفارتخانوں و مشنز کے اخراجات کے لیے استعمال ہو جاتا ہے کوشش کر رہے ہیں کہ اخراجات کم کئے جائیں ۔ انہوں نے کہا  کہ محرکین کے مطالبے پر وزارت خارجہ کے گذشتہ چار سالہ اخراجات کی تفصیلات پیش کی جا سکتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ارکان کی تجاویز کو نوٹ کرنے کے لیے وزارت خارجہ کے تمام متعلقہ افسران گیلری میں موجود ہیں ۔ بیرون ملک پاکستانی مشنز کے اخراجات کم کرنے کے لیے وزارتی بجٹ میں آٹھ ارب روپے کی کمی کی گئی ہے ۔ دیگر اقدامات میں غیر ملکی دوروں کی کمی ، مشنز کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ، مشنز و وزارت کے درمیان لاجسٹک آپریشنز شامل ہیں ۔ سائرہ بانو کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری خارجہ امور نے کہا کہ بیرون ملک میں حکومت پاکستان کی ملکیتی جائیدادوں کی نیلامی کے حوالے سے واشنگٹن میں 2201 آرسٹریٹ پر واقع پرانی پاکستانی عمارت کی فروخت کا فیصلہ کیا گیا اور اس حوالے سے بین الوزارتی کمیٹی نے فروخت کی منظوری دی ۔ کھلی بولی کے ذریعے بڈنگ کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے عمارت کے لیے چھ بولیاں موصول ہوئیں اور ایم ایس برکھان ورلڈ سرمایہ کار کمپنی کی جانب سے 68 لاکھ ڈالر کی سب سے زیادہ بولی موصول ہوئی جو کہ جائیداد کی تخمینہ شدہ مارکیٹ ویلیو سے 23 لاکھ ڈالر زیادہ ہے ۔ عمارت کو سب سے زیادہ بولی لگانے والے کو فروخت کرنے کی باقاعدہ منظوری دی گئی تاہم حتمی طور پر کابینہ کی منظوری کا انتظار ہے ۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کسی سفارت خانے و مشنز میں تزّئین و آرائش نہیں کی گئی ۔ متعلقہ عمارت بھی سفارتی حیثیت ختم ہونے کے باعث فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ اس پر بھاری ٹیکس لگ رہے تھے ۔