•  جی 20 ممالک کے ورکنگ گروپ کا اجلاس مئی میں سری نگر میں ہوگا تیاری جاری ہے
  •  اس اقدام سے کشمیر سے متعلق بھارت اپنی سفارتی فتح کا اعلان کرنا چاہتا ہے . کیوان فینگ
  •  سری نگر میں جی 20 کانفرنس سے قبل کشمیریوں کی پکڑ دھکڑ تیز ہوگئی ہے یوسف نقاش
  •  متنازعہ  جموں وکشمیر میں جی 20  اجلاس کا مقصد اقوام متحدہ کی ساکھ کو مجروح کرنا ہے

اسلام آباد /  سری نگر (ویب  نیوز )

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق چین اور پاکستان نے بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں جی 20 ممالک کے  ورکنگ گروپ   اجلاس  منقعد کرنے کے منصوبے کی شدید مخالفت کی ہے ۔ یکم دسمبر 2022 سے 30 نومبر 2023 تک جی 20 کی سربراہی انڈیا کے پاس ہے۔ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد  سری نگر میں  جی 20 ممالک کے  ورکنگ گروپ   اجلاس پہلی بڑی بین الاقوامی کانفرنس ہو گی۔ پانچ اگست سنہ 2019 کو مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے دو حصوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق چینی اخبار گلوبل ٹائمز میں چین کے سٹریٹجی انسٹیٹیوٹ کے سربراہ کیوان فینگ نے لکھا ہے کہ بھارت کی مودی حکومت کشمیر میں جی 20 تقاریب کے انعقاد سے کشمیر سے متعلق اپنی سفارتی فتح کا اعلان کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ ہندو اکثریتی آبادی میں اپنی ساخت مزید مضبوط کر سکے۔چینی دفتر خارجہ نے بھی اس اقدام کو یکطرفہ قرار دے کر انڈیا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تنازعے کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔ بی بی سی کے مطابق چین اور پاکستان کی شدید مخالفت کے باوجود انڈین حکومت انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں جی 20 ممالک کے مندوبین کی میزبانی کے لیے بڑے پیمانے پر تیاریاں کر رہی ہے جن کے تحت سرینگر کو ہنگامی بنیادوں پر سمارٹ سٹی بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔سمارٹ سٹی منصوبے کے تحت وادی کے دارالحکومت سرینگر کے تجارتی مرکز لال چوک کی تزئین و آرائش زور و شور سے جاری ہیں۔یاد رہے کہ انڈیا رواں برس جی 20 ممالک کی سربراہی کر رہا ہے اور فی الحال چین، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت دنیا کے 20 ممالک کے مندوبین اس کانفرنس کی تیاری کے سلسلے میں انڈیا کے دورے پر ہیں جبکہ مئی کے اواخر میں سیاحت سے متعلق ان ہی ممالک کے ایک ورکنگ گروپ کا اجلاس کشمیر میں ہو گا۔پاکستان کے دفترخارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے کشمیر میں اس تقریب کے اہتمام پر انڈیا کی یہ کہہ کر تنقید کی ہے کہ وہ عالمی سطح پر ایک مسلمہ تنازع (کشمیر) کی حقیقت تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈیا اس تقریب سے عالمی سطح پر کشمیر میں اپنی سبھی کاروائیوں کو جائز ٹھہرانے کی کوشش کر رہا ہے۔چونکہ کشمیر کے علاوہ انڈیا کی شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش میں ان تقاریب کا اہتمام ہونے والا ہے اسی لیے چین نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما محمد یوسف نقاش

کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما محمد یوسف نقاش نے کہاہے کہ آئندہ ماہ سرینگر میں ہونے والے G20اجلاس سے قبل پکڑ دھکڑ اور خوف زدہ اور ہراساں کرنے کی بھارتی فورسز کی ظالمانہ کارروائیوں کی وجہ سے کشمیریوں کودرپیش مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے ۔محمد یوسف نقاش نے یہاں سرینگر میں ایک بیان میں کہاکہ اگر چہ مظلوم کشمیری گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارتی ظلم وجبر کا نشا نہ بن رہے ہیں تاہم تاریخ گواہ ہے کہ جب کبھی کوئی بین الاقوامی وفد مقبوضہ کشمیر کے دورے پر آتا ہے یا دورے کا ارادہ کرتاہے تو بھارت اپنے مکروہ منصوبوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد آزادی کو بدنام کرنے کیلئے کوئی نہ کوئی مذموم ڈرامہ ضرور رچاتا ہے ۔ انہوں نے کشمیر میں گروپ 20کے متوقع اجلاس کی آڑ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں پلوامہ،چھٹی سنگھ پورہ طرز پر کسی بھارتی مکروہ منصوبے کے خدشہ کا اظہار کرتے ہوئے اقوام عالم کو کشمیریوں کو کسی بڑے انسانی سانحہ سے دوچار کرنے اورانکی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو بدنام کرنے کیلئے بھارت کی ریشہ دوانیوں کے بارے میں خبردار کیا۔ محمد یوسف نقاش نے مزید کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ بھارت G20کا اجلاس اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ بین الاقوامی متنازعہ علاقے میں کن مقاصد کے تحت منعقد کررہا ہے ۔انہوں نے گروپ کے رکن ممالک سے سوال کیاکہ کیا وہ نہیں جانتے کہ جموں وکشمیر بین الاقوامی طور تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور وہاں گروپ کا اجلاس منعقد کرنے کے بھارتی منصوبے کا مقصد اقوام متحدہ کی ساکھ کو مجروح کرنے کے سواکچھ بھی نہیں۔حریت رہنما نے کہاکہ G20ارکان کو یاد رکھنا چاہیے  کہ بھارت کشمیر میں انسانیت کے خلاف سنگین ترین جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔انہوں نے جدوجہد آزادی کشمیر کو ہر قیمت پر اسکے منطقی انجام تک جاری رکھنے اور اس سلسلے میں میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کے کشمیریوں کے عزم کااعادہ کیا۔

  •  بھارت جی 20   اجلاس  سری نگر میں بلاکر کشمیر بارے دنیا کو گمراہ کرنا چاہتا ہے  ۔ حریت کانفرنس
  • ترکی، انڈونیشیا، سعودی عرب اورچین سری نگر میں جی 20   گروپ کے اجلاس میں شرکت نہ کریں

کل جماعتی حریت کانفرنس نے  جی 20  میں شامل اسلامی ممالک ترکی، انڈونیشیا، سعودی عرب کے ساتھ ساتھ چین پر زور دیا ہے کہ سری نگر میں گروپ کے اجلاس میں شرکت نہ کی جائے۔بھارت جی 20   اجلاس  سری نگر میں بلاکر کشمیر بارے دنیا کو گمراہ کرنا چاہتا ہے۔ جموں وکشمیر  متنازعہ علاقہ ہے جس پر بھارت نے غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے ۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر نے ترکی، انڈونیشیا، سعودی عرب اور چین کے سربراھان کے نام خط میں سری نگر میںجی 20   اجلاس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا  ہے ۔ انہوں نے لکھا ہے کہ سری نگر میں جی 20   ممالک کا اجلاس بلاکر بھارت جموں وکشمیر کے زمینی  حقائق چھپا کر  دنیا کو دکھاناچاہتا ہے کہ جموں وکشمیر کے حالات نارمل ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی کرتے ہوئے 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر تبدیل کیا تھا، تب سے کشمیر  میں حالات معمول پر ہونے  کے  بیانیے کوبے دریغ جھوٹ بول کر فروغ دیا جارہا ہے ۔ مودی حکومت کے کشمیر میں جی 20 سربراہی اجلاس کے انعقاد کے فیصلے نے کشمیریوں میں حقیقی تشویش کو جنم دیا ہے۔ ساغر نے مسلم ممالک پر زور دیتے ہوئے کہ وہ خطے کی موجودہ صورتحال کا مجموعی جائزہ لیں، انہوں نے  کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اعلی ترین فورم کے رکن ممالک کو بھارتی حکومت کے عزائم اور کشمیریوں کے جاری مظالم پر اجلاس کے دوررس نتائج کا ادراک کرنا چاہیے۔ساغر نے کہا، "ہم امید کرتے ہیں کہ گروپ کے معزز ممبران ہندوستانی حکومت کو کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کو اہمیت دیے بغیر اس میٹنگ کو اپنے بے بنیاد نارمل بیانیہ کو پیش کرنے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مضبوط حامی ہونے کے ناطے ہم امید کرتے ہیں کہ مسلم ممالک اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں گے، متفقہ موقف اپنائیں گے اور تنازعہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے عزم کو تقویت دینے کے لیے آنے والے ایونٹ کا بائیکاٹ کریں گے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر اپنے اصولی موقف اور دیرینہ موقف پر قائم رہتے ہوئے، مسلم ممالک گروپ کے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر اس دیرینہ  تنازع کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کر رہے ہیں جو کشمیریوں کے حق خودارادیت کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ ریفرنڈم کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ وہاں کے لوگوں کو اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے کی اجازت دی جا سکے اور وہ آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا تعین کریں۔