حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیلی فوج  اپنے فوجی جوانوں کو بھی ہلاک کر رہی ہے

فوج نے 27 اکتوبر سے غزہ میں دوستانہ فائرنگ   میں اپنے” 20 فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا

جبالیہ مہاجر کیمپ کے ایک اسکول پر حملے میں "فوسفورس اور سموک بم” استعمال کیا گیا

تل ابیب ( ویب  نیوز)

حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیلی فوج  اپنے فوجی جوانوں کو بھی ہلاک کر رہی ہے ۔ اسرائیلی فوج نے 27 اکتوبر سے غزہ میں دوستانہ فائرنگ   میں اپنے” 20 فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔اسرائیلی فوجی ترجمان نے میڈیا کو بتایا، "زمینی کارروائیوں کے بعد سے اب تک ہماری  105 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جن میں سے 20 حادثات تھے۔ اسرائیلی آرمی ریڈیو کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ میں زمینی حملوں کے دوران دوستوں کی فائرنگ  کے نتیجے میں 20 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔خبروں میں بتایا گیا ہے کہ 13 فوجی فلسطینی مزاحمتی جنگجو تصور کیے جانے کے  باعث مارے گئے۔خبر میں بتایا گیا ہے کہ 2 فوجی ٹینکوں اور بکتر بند اہلکاروں کی گاڑیوں سے ٹکرانے کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے، ان میں سے 2 ٹینکوں سے فائر ہونے کے نتیجے میں، 2 فوجی گولی لگنے سے جاں بحق، اور 1 فوجی اسرائیلی فورسز کی طرف سے بغیر کسی ہدف کے "بلائنڈ  فائرنگ ” کے نتیجے میں ہلاک ہوا۔اسرائیلی فوج کے مطابق، ان ہلاکتوں کی تعداد "متعدد وجوہات کی بنا پر ہے، جن میں میدان میں فوجی دستوں کی بڑی تعداد، تصادم کا دورانیہ اور نوعیت، تھکن، آپریشنل ڈسپلن اور فوجی دستوں کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان شامل ہیں۔

جبالیہ مہاجر کیمپ کے ایک اسکول پر حملے میں "فوسفورس اور سموک بم” استعمال کیا گیا

 اسرائیل امریکی ساختہ وائٹ فاسفورس بم بھی  استعمال  کر رہا ہے ۔امریکہ کے روزنامہ واشنگٹن پوسٹ   کے مطابق  ،  16 اکتوبر کو لبنان کے علاقے  دہائرہ  میں کئے گئے اسرائیلی حملے میں امریکی ساختہ 155 ملی میٹر وائٹ فوسفورس توپ گولوں کے آثار ملے تھے۔ اس حملے میں  9 افراد زخمی ہو گئے تھے۔، وائٹ فاسفورس بم حملے سے لگنے والی آگ سے 4 گھروں کو نقصان پہنچا تھا۔واضح رہے کہ اسرائیل نے جنوبی لبنان پر امریکی ساختہ وائٹ فاسفورس بموں کا حملہ اکتوبر میں کیا تھا۔ ترک میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ہمارے پاس وائٹ فوسفورس والے سموک بم موجود ہیں۔اسرائیل عسکری ریڈیو کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہمارے پاس وائٹ فوسفورس والے اور کیموفلاج  کے لئے ڈیزائن کئے گئے سموک بم موجود ہیں  بیان میں کہا گیا ہے کہ "متعدد مغربی ممالک کی افواج کی طرح اسرائیلی فوج کے پاس  بھی فوسفورس سموک بم  موجود ہیں اور ان بموں کو بین الاقوامی قانون کی رو سے آئینی حیثیت حاصل ہے”۔بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ "قانونا ان بموں کو آتش گیر اسلحہ قرار نہیں دیا جاتا”۔واضح رہے کہ اسرائیل فوج نے یہ بیان وائٹ ہاوس کی طرف سے، لبنان کے جنوب میں کئے گئے حملوں میں اس نوعیت کے آتش گیر اسلحے کے استعمال کے بارے میں، اندیشوں کا اظہار کئے جانے کے بعد جاری کیا ہے۔فلسطین کے الاقصی ٹیلی ویژن کی 8 دسمبر کی خبر میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے جبالیہ مہاجر کیمپ کے ایک اسکول پر حملے میں "فوسفورس اور سموک بم” استعمال کیا ہے