عیدالفطرپراسرائیلی بمباری میں اسماعیل ہنیہ کے 3 بیٹوں اورپوتوں سمیت مزید 125 فلسطینی شہید

میرے بچوں کا خون فلسطینی عوام کے بچوں کے خون سے زیادہ قیمتی نہیں، حملہ اسرائیل کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے،سربراہ حماس اسماعیل ہنیہ

اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں میرے بھائیوں، حزم، امیر اور محمد اور ان کے بچوں کی شہادت سے نوازا۔ صاحبزادہ عبدالسلام ہنیہ

غزہ ( ویب  نیوز)

اسرائیل نے عید کے روزبھی غزہ پر بم برسا د ئیے وحشیانہ بمباری میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹوں اور پوتوں سمیت مزید 125 فلسطینی شہید ہوگئے۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں 24  گھنٹوں کے دوران کم از کم 125 فلسطینی شہید ہوئے ہیں جن میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹے اور پوتے بھی شامل ہیں، جبکہ بمباری میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔غزہ میڈیا آفس کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق  گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مختلف اسپتالوں میں 125 شہدا کے جسد خاکی لائے گئے ہیں۔سربراہ حماس اسماعیل ہنیہ نے الجزیرہ سے  گفتگو میں  بیٹوں کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے حازم، عامر اور محمد شمالی  غزہ میں واقع پناہ گزین کیمپ میں اپنے عزیز و اقارب سے عید مل رہے تھے جب  انہیں نشانہ بنایا گیا۔اسماعیل ہنیہ نے بتایا کہ تین بیٹوں کے ساتھ ان کے پوتے بھی بمباری کی زد میں آکر شہید ہوئے ہیں، حماس میڈیا نے بتایا کہ اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹے ہازم، محمد اور عامر اپنی گاڑی میں جارہے تھے کہ اس دوران غزہ کے الشاتی کیمپ میں ان کی گاڑی پر اسرائیل نے بمباری کی جس سے ان کے تینوں بیٹوں کے ساتھ ساتھ دو پوتے بھی شہید اور تین زخمی ہو گئے۔اسماعیل ہنیہ نے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے بیٹوں اور پوتوں کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے انہیں اس وقت نشانہ بنایا جب وہ الشاتی کے مہاجرین کے کیمپ میں اپنے رشتے داروں سے ملنے کے لیے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات واضح ہیں اور ہم ان میں کسی قسم کی رعایت نہیں کریں گے، دشمن اگر یہ سمجھتا ہے کہ مذاکرات کے اس اہم موقع پر وہ میرے بیٹوں کو نشانہ بنا کر حماس کو اپنا موقف تبدیل کرنے پر مجبور کر دے گا تو وہ جھوٹے فریب میں مبتلا ہے۔قطر میں رہائش پذیر حماس کے رہنما نے میرے بیٹوں کا خون ہمارے دیگر لوگوں کے خون سے زیادہ قیمتی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اپنے شہدا کے خون اور زخمیوں کی تکالیف سے ہم نے امید پیدا کی ہے، ہم نے ایک مستقبل کی کرن روشن کی ہے، ہم نے اپنے لوگوں اور قوم کے لیے آزادی کی لو جلائی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس مجرمانہ فعل کے پیچھے انتقام اور قتل و غارت گری کا جذبہ کارفرما ہے جو کسی اصول یا قانون کی پاسداری نہیں کرتا۔مگر میرے بچوں کا خون فلسطینی عوام کے بچوں کے خون سے زیادہ قیمتی نہیں ہے۔سربراہ حماس نے کہا کہ ان  کے خاندان پر حملہ اسرائیل کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اہل خانہ کو نشانہ بنائے جانے کے باوجود فلسطینی لیڈر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔اسماعیل ہنیہ نے مزید کہا ہم نے اسرائیل کو غزہ کی سرزمین پر ہر قانون اور اصول کی خلاف ورزی کرتے دیکھا ہے، یہ بڑے پیمانے پر کشی، قتل عام اور نقل مکانی کی جنگ ہے ،اسماعیل ہنیہ کے سب سے بڑے بیٹے عبدالسلام ہنیہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے پیغام میں اپنے تینوں بھائیوں کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کا کرم ہے جس نے میرے بھائیوں ہازم، عامر اور محمد کو شہادت کا منصب عطا کیا۔یہ پہلا موقع نہیں کہ اسرائیل نے حماس کے سربراہ یا ان کے اہلخانہ کو براہ راست نشانہ بنانے کی کوشش کی بلکہ اس سے قبل نومبر میں غزہ میں ان کے گھر پر بمباری کر کے اسے تباہ کردیا تھا۔اسماعیل ہنیہ نے 1990 کی دہائی میں شہرت حاصل کی تھی اور حماس کے بانی شیخ احمد یاسین کی 2004 میں شہادت سے قبل وہ ان کا دایاں بازو تصور کیے جاتے تھے۔2006 میں ان کی قیادت میں حماس نے کامیابی حاصل کی تھی جس کے بعد وہ فلسطین کے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔2017 میں وہ انہیں حماس کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا اور وہ غزہ کے باہر سے حماس کی سیاسی سرگرمیوں کو کنٹرول کرتے ہیں