امریکہ کے ”نیو ورلڈ آرڈر“ کو افغان مجاہدین نے ”اولڈ بولڈ آرڈر“ کردیا: حافظ حسین احمد

افغانستان میں امریکہ اور نیٹو کی قائم کردہ ”افغان فوج“ رینٹل تھی اور وہ اشرف غنی کی گیدڑ بھبکیوں اور چیلنج کے باوجود ناکام و نامراد رہے

افغانستان کے غیور مسلمانوں نے اپنے اسلاف کی تاریخ کو دھرا کے یہ ثابت کردیا کہ ایکسویں صدی میں بھی وہی نسخہ سو فیصد کارآمد ہے

جلد واضح ہوگا کہ دوحہ قطر میں کن امور پر اتفاق ہوا تھا اور عالمی برادری کیا کرے گی اور اس حوالے سے کچھ طے شدہ حقائق بھی منظر عام پر آئیں گے

امریکہ اس کے حواری اور حلیف اب نیو ورلڈ آرڈر کو مشرقی وسطیٰ میں استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کریں گے: مختلف وفود اور میڈیا سے گفتگو

 کوئٹہ/اسلام آباد/ کراچی(ویب نیوز  ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور سابق ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکہ اور نیٹو کی قائم کردہ ”افغان فوج“ رینٹل تھی اور وہ اشرف غنی کی گیدڑ بھبکیوں اور چیلنج کے باوجود پی ڈی ایم کے رینٹل مارچ اور بلند و بانگ دعوؤں، تاریخ پر تاریخ دینے کی طرح ناکام و نامراد رہے۔ وہ بدھ کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں مختلف وفود اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے، انہوں نے کہا کہ رینٹل فوج اور رینٹل احتجاج کا یہی انجام ہوتا ہے چاہئے وہ امریکی ڈالر کے ذریعے بنائے یا لندن کے بھگوڑے ملک سے لوٹی ہوئی دولت پونڈ سے تشکیل دیں برحال انجام نہ صرف ایک جیسا ہے وہاں بھی بریف کیس اشرف غنی لے گئے اور یہاں بھی بظاہر درویش غنی بن گئے، حافظ حسین احمد نے کہا کہ امریکہ نے اپنے نیو ورلڈ آرڈر کی تشکیل کے ساتھ ہی سی آئی اے کے ایجنٹوں کے ذریعہ سوویت یونین کی ناعاقبت اندیش قیادت کو خرید کو افغانستان پر حملہ کے لیے آمادہ کیا اور پھر ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے بہانے سے خود، نیٹو اور دنیا پھر کے ممالک کے ذریعہ افغانستان اور پھر اس کے ملحقہ ممالک کے وسائل کو ”کیک“سمجھ کر ھتیانے کی کوشش کی مگر افغانستان کے غیور مسلمانوں نے اپنے اسلاف کی تاریخ کو دھرا کے یہ ثابت کردیا کہ ایکسویں صدی میں بھی وہی نسخہ سو فیصد کارآمد ہے بشرطیکہ اس کو توکل اور یقین محکم کے ساتھ استعمال کیا جائے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ”نیو ورلڈ آرڈر“ کو افغان مجاہدین نے ”اولڈ بولڈ آرڈر“ کردیا اب امریکہ اس کے حواری اور حلیف نیو ورلڈ آرڈر کو مشرقی وسطیٰ میں استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کریں گے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جلد واضح ہوگا کہ دوحہ قطر میں کن امور پر اتفاق ہوا تھا اور عالمی برادری کیا کرے گی اور اس حوالے سے وہ طے شدہ حقائق بھی منظر عام پر آئیں گے جو اب تک نہ آسکے ہیں۔