مظفرآباد (ویب نیوز)
آزاد کشمیر سپریم کورٹ نے 15 اکتوبر تک پورے آزادکشمیر میں ایک ہی دن بلدیاتی الیکشن کرانے کا حکم دے دیا ہے ۔ عدالت نے حکومت ایک ہفتے میں الیکشن کمیشن کو مکمل وسائل فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ بلدیاتی الیکشن کروانے کے لیے دسمبر 2021 کے سپریم کورٹ کے فل بینچ کے فیصلے پر عمل دآ مد میں تاخیری حربوں کے خلاف بدھ کے روز سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس پر سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ سنادیا گیا ۔چیف جسٹس نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواران الیکشن کمیشن کی ہدایات و طریقہ کار پر عمل کرنے کے پابند ہونگے ۔ انتخابات میں کون حصہ لے سکتا ہے کے سوال پر عدالت نے واضح کیاہے کہ امیدوار میٹرک پاس ہو،عمر 26 سال تک یا اس سے زائد ہو، جس وارڈ سے الیکشن لڑنا مقصود ہو اس وارڈ کی ووٹر لسٹ میں اس کا نام درج ہونا چاہیے، جو شخص ضلع کونسل کا انتخاب لڑنا چاہتا ہو اس کا نام متعلقہ یونین کونسل کی ووٹر فہرست میں درج ہو۔ دوران سماعت الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکرٹری سردار غضنفر خان نے مزید وضاحت کے ساتھ سپریم کورٹ کو بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں ایک شخص صرف ایک ہی امیدوار کو تجویز یا تائید کر سکتا ہے دو امیدواران کو نہیں۔جس وارڈ سے امیدوار الیکشن لڑ رہا ہو اسی وارڈ کا تائید کنندہ یا تجویز کنندہ ہوگا دیگر وارڈ سے نہیں، اسی طرح یونین کونسل سے الیکشن لڑنے والے ڈسٹرکٹ کونسل کے امیدوار کا تجویز کنندہ اس یونین کونسل کا ہونا ضروری ہے۔ یونین کونسل کی نشست کے لیے فیس مبلغ پانچ ہزار رکھی گئی ہے ۔عدالت میں حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل خواجہ مقبول وار پیش ہوئے۔یاد رہے کہ 4 جولائی کو الیکشن کمیشن نے حکومت آزادکشمیر کوایک تجویز بھیجی تھی جس کے مطابق بلدیاتی انتخابات 3مرحلوں میں کروانے کامجوزہ شیڈول دیا گیا تھا جس کے مطابق 20 اگست کو مظفرآباد،25 کو میرپور اور 30 اگست کوپونچھ ڈویژن میں پولنگ کی تجویز تھی ۔تاہم وزیراعظم نے اسمبلی میں تقریر کے دوران اعلان کیا تھا کہ وہ بلدیاتی انتخابات 4ماہ تک موخر کرنے کی اپیل کرینگے تاہم عدالت نے حکومت کی یہ استدعا مسترد کردی تھی مگر بدھ کے روز فیصلہ میں عدالت عظمی نے 45 دن کی توسیع دیدی ہے جس سے الیکشن انتظامات میں آسانی ہوگی۔ سابق وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے گزشتہ برس بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے 8 رکنی کمیٹی بھی قائم کی تھی جس کے چیئرمین وزیر بلدیات و دیہی ترقی خواجہ فاروق احمد چیئرمین،وزیر قانون و اطلاعات وقت فہیم ربانی، وزیر تعلیم دیوان چغتائی،مشیر حکومت وقت چودھری مقبول احمد گجر کمیٹی میں شامل تھے۔ ممبر بورڈ آف ریونیو، سیکرٹری قانون، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، سیکرٹری الیکشن کمیشن بھی کمیٹی کا حصہ تھے تاہم وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے بعد کمیٹی ختم ہوگئی تھی اور اب حکومت جنوری 2023 تک انتخابات چاہتی تھی۔