گندم کے ذخائر ملکی ضروریات کے لیے کافی ہیں،این ایف آر سی سی
احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس،یوریا ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت
صوبائی حکومتیں اور ضلعی انتظامیہ کسانوں کو کھاد کی بروقت اور کم لاگت فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں
اسلام آباد( ویب نیوز)
نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر(این ایف آر سی سی)کو بتایا گیا ہے کہ ملک میں ربیع کی فصل کے لیے یوریا، ڈی اے پی وافر مقدار میں موجود ہے جبکہ گندم کے ذخائر بھی ملکی ضروریات کے لیے کافی ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال نے ہدایت کی کہ صوبائی حکومتیں یوریا، ڈی اے پی ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ اعلامیہ کے مطابق نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر(این ایف آر سی سی)کا اجلاس منگل کو یہاں ڈپٹی چیئرمین و فاقی وزیر احسن اقبال،نیشنل کوآرڈینیٹر این ایف آر سی سی لیفٹیننٹ جنرل محمد ظفر اقبال اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کی مشترکہ صدارت میں منعقد ہوا ۔ سیکرٹری وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے اجلاس کو بتایا کہ ملک میں گندم کی کوئی کمی نہیں ہے اور موجودہ ذخیرہ ملکی ضروریات کے لیے کافی ہے۔ اس وقت قومی سطح پر 6,215,327 میٹرک ٹن گندم کے ذخائر میں سے پنجاب کے پاس 3,067,435 میٹرک ٹن، سندھ میں 865,584 میٹرک ٹن، خیبر پختونخوا میں 96,282 میٹرک ٹن، بلوچستان میں 49,630 میٹرک ٹن اور پاسکو کے پاس 23630 میٹرک ٹن گندم موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت کا تعین بیج، کھاد سمیت پیداواری لاگت کو دیکھ کر کیا جاتا ہے تاکہ کاشتکاروں کو مناسب منافع مل سکے۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت صنعت و پیداوار نے فورم کو بتایا کہ ربیع کی فصل کے لیے یوریا/ڈی اے پی کی مطلوبہ مقدار ملک میں دستیاب ہے اور کسی قسم کی شارٹیج نہیں ہے ۔ 300,000 میٹرک ٹن کھاد کی درآمد کا ٹینڈر پہلے ہی زیر عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ربیع کی فصلوں کے لیے 3870,000 میٹرک ٹن کھاد مقامی طور پر تیار کی جائے گی جبکہ اس وقت کھاد کمپنیوں کے پاس بھی 374,479 میٹرک ٹن کے ذخائر موجود ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال نے ہدایت کہ صوبائی حکومتیں اور ضلعی انتظامیہ کسانوں کو کھاد کی بروقت اور کم لاگت فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام یوریا/ڈی اے پی ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔اجلاس میں سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو ربیع کی فصلوں کے لیے گندم کے بیج کی فراہمی کے عمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ فورم نے صوبائی حکومتوں کو ربیج کی فراہمی کے لیے تحصیل کی سطح پر سہولتی مراکز کے قیام کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔